- This topic has 5 replies, 2 voices, and was last updated 2 years, 2 months ago by
Believer12. This post has been viewed 1621 times
-
AuthorPosts
-
27 Mar, 2021 at 5:32 pm #1بہت بار سنا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ کا قول ہے ، “جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو”، پہلے تو میں نے کبھی اس قول کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی مگر کچھ واقعات وقوع پزیر ہونے کے بعد میں نے اس پر غور کرنا شروع کیا تو اس یک سطری بات کی تہہ میں حکمت کے بہت قیمتی موتی چھپے ہوے پاے
جو واقعہ بی بی سی پر چھپا ہے وہ آپ سورس میں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں مگر یہاں پر اس قول سے جو بات میری سمجھ میں آی وہ تحریر کررہا ہوں
بعض اوقات ہم اپنے کسی واقف کار یا دوست کی مجرمانہ باتوں کو یہ کہہ کر نظرانداز کردیتے ہیں کہ وہ باہر جیسا بھی ہے مگر گھر میں ایسا نہیں ہے۔ یا وہ دوسروں کے ساتھ اپنے معاملات جیسے بھی طے کرتا ہے اس سے ہمیں کیا لینا دینا ہماری تو بہت عزت کرتا ہے اورہمارے کام بھی کردیتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کپڑا اٹھائیں گے تو اپنا ہی پیٹ ننگا ہوگا لگا رہنے دو ہمیں کیا ہماری تو اس کے ساتھ رشتے داری ہے
مذکورہ واقعہ بھی ایسی ہی سوچ کا نتیجہ ہے جب ہم ایسے آوارہ منش لوگوں سے تعلقات بڑھاتے بڑھاتے گھر تک لے آتے ہیں تو بعض اوقات ناقابل تلافی نقصان بھی ہوسکتا ہے ہمارے بچے اور ہماری فیملی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں، کچھ بھی ہوسکتا ہے
لہذا اپنے تعلقات بناتے وقت کسی کو بھی اتنا سر پر نہ چڑھا لیں کہ وہ آپ کے بچوں پر بھی حکم چلانے لگے اور آپ کی فیملی کا حصہ بن کر اپنے ذہنی لیول کے مطابق انہیں چلانے کی کوشش کرنے لگ جاے اس سے یہ ہوگا کہ آپ کی اپنی فیملی لائف تباہ ہوجاے گی کیونکہ اگر اس بندے کا ذہنی اور لائف سٹینڈرڈ آپ کی فیملی کے مطابق نہیں تو بچے اس سے بہت چڑ جائیں گے اور آپ کی پرائیویسی بھی متاثر ہوگی گھر کی باتیں باہر نکلنا شروع ہوجائیں گی وغیرہ
-
This topic was modified 2 years, 2 months ago by
Believer12.
- local_florist 1
- local_florist Zaidi thanked this post
27 Mar, 2021 at 5:45 pm #2تھریڈ میں جس نوجوان لڑکی کی تصویر ہے وہ بھی ایسی ہی کسی رشتہ داری یا قرابت داری کی بھینٹ چڑھ گئی تھی ایک پرعزم، ذہین، اور اپنی فیملی کو آگے لے جانے کے عزم سے سرشار یہ نوجوان لڑکی میڈیکل کالج کی سٹوڈنٹ تھی کہ ایک فیملی قرابت دار کے آوارہ بیٹے نے اس کو شادی پر مجبور کرنا شروع کردیا اس کی پہلے سے ایک عدد بیوی اور بیٹی بھی تھی، لڑکی ابھی پڑھ رہی تھی اور وہ آوارہ نوجوان تو اس کا سٹینڈرڈ بھی نہیں تھا لہذا اس نے انکار کردیا تو اس آوارہ لڑکے نے اسے شوٹ کردیا اور خود سعودیہ بھاگ گیابعد میں معلوم نہیں کیا بنا
28 Mar, 2021 at 5:15 pm #4What is the context of Hazrat Ali’s quote? Who did he favor and was then repenting?معاشرتی قسم کا تھریڈ ہے آپ چاہیں تو نظرانداز کردیں میں کسی قسم کی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا، ایک دو لائینیں وضاحت کیلئے لکھ دیتا ہوں
میں دس سال سے اس قول پر مبنی میسیج وصول کررہا ہوں مگر قول میں چھپی حکمت اس واقعہ سے بھی سمجھ آتی ہے جو کوئٹہ میں پیش آیا ہے، ایک رکشہ والا ہے جو بچوں کو اسکول پک اینڈ ڈراپ کرتا ہے اور کرایہ لیتا ہے اسے اتنی اہمیت دینے کی ضرورت کیا ہے کہ گھر میں اسے بچوں کا ماموں بنا دیا جاے اس پر احسان کربھی دئیے ہیں تو پھر اس کو فاصلے پر رکھا جاتا، جہاں بھی ہم غیروں کو اپنی فیملی کے اندر ملوث کرتے ہیں اس کا نقصان ہوتا ہے اور اکثر غیر معمولی نتائج نکلتے ہیں
ٰ
29 Mar, 2021 at 3:21 am #5Hazrat Ali seems to be all over the place like poets. He has 10 other quotes on neiki kar aur darya mein daal and here he is saying be aware of someone you do any favor on, it’s like playing on both sides of the gallery. I am not sure what was the context here but wouldn’t be surprise if he was pissed on Hazrat Omer or some other ashra mubashra.Regarding this incident, the BBC source doesn’t say why taxi driver was pissed at the family. DIG police should have given the precise reason instead of saying for some reason accused was pissed at family. Whatever the reason was such throat slitting of kids is unfathomable. The taxi driver must be mentally sick.
-
This reply was modified 2 years, 2 months ago by
Shirazi.
29 Mar, 2021 at 6:25 am #6Hazrat Ali seems to be all over the place like poets. He has 10 other quotes on neiki kar aur darya mein daal and here he is saying be aware of someone you do any favor on, it’s like playing on both sides of the gallery. I am not sure what was the context here but wouldn’t be surprise if he was pissed on Hazrat Omer or some other ashra mubashra. Regarding this incident, the BBC source doesn’t say why taxi driver was pissed at the family. DIG police should have given the precise reason instead of saying for some reason accused was pissed at family. Whatever the reason was such throat slitting of kids is unfathomable. The taxi driver must be mentally sick.میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ میں نے سنا اور دیگر بہت سارے لوگوں نے بھی سنا ہوگا، اگر یہ کسی دوسرے کی بات بھی ہے تو اس میں وزن ضرور ہے
واقعہ کیوں ہوا اور کیسے ہوا اس پر بات کرنے سے پہلے پھر کہون گا کہ ایک رکشہ ڈرائیور جو معلوم نہیں کن عادات کا مالک ہے اس پر اس قدر مہربان ہونے کی ضرورت کیا تھی، یہ تو بعد کی بات ہے کہ وہ مینٹلی سک تھا اور اگر تھا بھی تو کیا یہ درست ہے کہ ایک ذہنی بیمار بندے سے اس قدر گہرے روابط ہوں
اس واقعہ پر میرا اپنا تجزیہ یہی ہے کہ ہر بندہ جو دکھای دیتا ہے وہ شائد ویسا نہیں ہوتا لہذا ہر ایک سے روابط رکھنا خطرناک ہوسکتا ہے
-
This topic was modified 2 years, 2 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.