Home › Forums › Siasi Discussion › جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس غیرآئینی قرار
- This topic has 11 replies, 6 voices, and was last updated 2 years, 7 months ago by
Aamir Siddique. This post has been viewed 497 times
-
AuthorPosts
-
23 Oct, 2020 at 7:59 pm #1Source
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی فیصلہ 224 صفحات پر مشتمل ہے۔
جسٹس قاضی عیسیٰ ریفرنس پر تفصیلی فیصلہ سورۃ النساء کی آیات سے شروع کیا گیا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے جائیداد، اکاؤنٹس کی تفصیلات جاری کردیں
جسٹس عمر عطا بندیال نے تفصیلی فیصلہ تحریر کیا، فیصلے میں لکھا گیا کہ آزاد، غیر جانبدار عدلیہ کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے کی اقدار میں شامل ہے۔
جسٹس فیصل عرب اور جسٹس یحیٰ آفریدی نے فیصلے میں الگ الگ نوٹ تحریر کیا ہے
جسٹس یحیٰ آفریدی نے نوٹ میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس آئین و قانون کی خلاف ورزی تھی، ریفرنس داخل کرنے کا سارا عمل آئین و قانون کے خلاف تھا۔
جسٹس یحیٰ آفریدی نے نوٹ میں لکھا کہ صدر آئین کے مطابق صوابدیدی اختیارات کے استعمال میں ناکام رہے۔
جسٹس فیصل عرب نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا وکلا برادری میں انتہائی احترام ہے ، جب انکے ما لی معاملات پر سوال اٹھا تو انتہائی لازمی تھا کہ وہ اپنے اوپر لگے داغ دھوئیں ۔
جسٹس فیصل عرب نے فیصلے میں لکھاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اپنی لندن جائیدادوں کو ظاہر کرکے ، واحد طریقہ تھا کہ وہ اس داغ کو دھوئیں۔
جسٹس فیصل عرب نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ آئین کا آرٹیکل209غیر فعال کیا گیا تو یہ جن لوگوں کے لیے بنایا گیا ان کے لیےمردہ ہوگیا۔
جسٹس فیصل عرب نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ قانون کی نظر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف صدارتی ریفرنس قابل سماعت نہیں ہے۔
- local_florist 2
- local_florist Believer12, GeoG thanked this post
23 Oct, 2020 at 8:00 pm #2صدارتی ریفرنس بدنیتی پر مبنی اس کے باوجود کسی کو کوئی سزا نہیں دی ، pic.twitter.com/xu88IeZ2WI
— Ahmed Waqar Bibi (@Ahmed_WB) October 23, 2020
24 Oct, 2020 at 2:44 am #4عدالت نے تحریری فیصلے میں سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی ہدایت کر دی اور قرار دیا کہ فردوس عاشق نے پریس کانفرنس میں جج کے خلاف نامناسب الفاظ کا چناؤ کیا۔https://t.co/5FIFWQAwaZ
— VOA Urdu (@URDUVOA) October 23, 2020
- thumb_up 1
- thumb_up GeoG liked this post
24 Oct, 2020 at 12:43 pm #7تو کیا اب عدالتوں کو آزاد سمجھا جائے ؟؟حکومت کی کمزوری کا نشان سمجھا جائے
24 Oct, 2020 at 2:46 pm #8حکومت کی کمزوری کا نشان سمجھا جائےیعنی حکومت کی مضبوطی کی پہچان یہ ہے کہ عدالت اسکے خلاف فیصلہ دینے کی جرات نہ کر پائے
24 Oct, 2020 at 3:03 pm #9اگر بچے انڈیپینڈنت ہوں تو باپ قصوروار نہیں کیونکہ جسٹس فائز عیسی کے بچے خودمختار ہیں اور بیوی کی پراپرٹی پر جج کو کوی سزا نہیں مل سکتییہی قانون دیگر سیاستدانوں کیلئے بھی ہونا چاہئے ورنہ یہ ادھورا انصاف ہوگا اور اس کا مطلب صرف یہ نکلے گا کہ عدلیہ نے بھی اپنے آپ کو ایک سٹیک ہولڈر بنالیا ہے
24 Oct, 2020 at 4:45 pm #10یعنی حکومت کی مضبوطی کی پہچان یہ ہے کہ عدالت اسکے خلاف فیصلہ دینے کی جرات نہ کر پائے
جب تک تبدیلی نہیں آتی
تب تک ایسے ہی سمجھا جائے
24 Oct, 2020 at 6:21 pm #11اگر بچے انڈیپینڈنت ہوں تو باپ قصوروار نہیں کیونکہ جسٹس فائز عیسی کے بچے خودمختار ہیں اور بیوی کی پراپرٹی پر جج کو کوی سزا نہیں مل سکتی یہی قانون دیگر سیاستدانوں کیلئے بھی ہونا چاہئے ورنہ یہ ادھورا انصاف ہوگا اور اس کا مطلب صرف یہ نکلے گا کہ عدلیہ نے بھی اپنے آپ کو ایک سٹیک ہولڈر بنالیا ہےAn extract from the judgement.
Why the reference was deemed defective
i. The President and the PM never gave the needed authorisation to investigate the affairs of Justice Isa. Instead the authorisation of the Law Minister was obtained;
ii. No notice was issued to Mrs. Isa as required under Section 116(1) of the Income Tax Ordinance prior to the filing of the reference;
iii. It was assumed that Justice Isa was to be under the obligation to declare the assets of his independent wife and adult children on the basis of an unsettled and disputed interpretation of Section 116(1)(b) of the Ordinance;
So, when the court says that Justice Isa is not responsible for his independent children and wife, it means that justice Isa is not responsible for declaring the assets owned by his children and wife, it means that because they are independent they are responsible for their own declaration be it assets, income tax etc.
To answer your question, it is the same law for politicians and for every law abiding citizen of Pakistan.
Having said that, questions can be and are asked about the sources with which the independent individuals acquired those assets. And of course the politicians are highlighted. And if you are implying that Nawaz Sharif and his family have been unfairly treated, you should not forget that question asked all of them have been about the source of funding and not the non-declaration.
I hope I have explained as expertly as the Chief justice of Pakistan.
24 Oct, 2020 at 10:26 pm #12جب تک تبدیلی نہیں آتی تب تک ایسے ہی سمجھا جائےپرنتو سمجھنے سے کیا فرق پڑتا ہے ، ایسا ہوتا تو میاں صاحب اس وقت وزیر المومنین نا ہوتے ؟
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.