Home › Forums › Islamic Corner › بیرونی حملہ آوروں کی عظمت کے لوٹ مار کے دیوانے اور اپنوں کے غدار
- This topic has 17 replies, 7 voices, and was last updated 2 years, 5 months ago by
shami11. This post has been viewed 1480 times
-
AuthorPosts
-
26 Aug, 2020 at 7:15 am #1
برصغیر پاک و ھند کے مسلمانوں بلخصوص پاکستانیوں کی سب سے بڑی ذھنی بیماری ان کی جھوٹی عظمت رفتہ کا دعوی ھے جس کا رنڈی رونا یہ ھر جگہ روتے پھرتے ھیں کہ فلانا ہمارے لئے بہت بڑی عزت کا لائق ہے فلانے نے فلانے کے بارے میں یہ بات کیوں کی .. اس نے فلانے پہ تنقید کیوں کی جس کا جواب منطق سے دینے کی بجاے گالیوں سے دے کر اپنا خاندانی شجرہ بتاتے ہیں اس بے ماری میں جاھل ھی نہیں بہت سے اعلی تعلیم یافتہ مسلمان بھی شامل ھیں اور کچھ بیرون ملک سیاسی جماتوں سے وابستہ لونڈے شامل ہیں … جن سے گورے تو منہ نہیں لگاتے اور وہ انٹرنیٹ پر وقت پاس کرنے کے لئے سیاسی فورموں پر مسلمانوں کو گھمرا کر رہے ہیں .. … یہ بیماری پھیلنے والوں کا امام سر محمداقبال لاھوری تھا جو پی ایچ ڈی کرکے بھی جاھل مطلق ھی رہا اور فارسی اور اردو میں بے کار شاعری کر کر کے برصغیر کے مسلمانوں کو دوسری قوموں کو دیوانہ بنا گیا … بر صغیر کے مسلمانوں کو آج تک سمجھ نہیں آئی کہ وہ عظمت رفتہ تو غیرملکی حکمرانوں کی تھی جس کا ھندوستان کی تہذیب و تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ھے۔ عظمت رفتہ سے عشق انسان کو فاشسٹ بنا دیتا ھے پاکستان میں ایسٹیبلشمینٹ جعلی جذبۂ حب الوطنی کو ابھار کر فاشزم کو فروغ دے رھی ھے
آج بھی آپ پی تی وی پر دیکھیں تو آرتغل ایک غیر ملکی لٹیرے کی داستان پاکستانی قومی چینل پر چل رہی ہے . جس کا ہماری تہذیب و تمدن سے کوئی تعلق نہیں-
This topic was modified 2 years, 5 months ago by
الشرطہ. Reason: Thumbnail Added
26 Aug, 2020 at 8:08 am #2یہ بیماری پھیلنے والوں کا امام سر محمداقبال لاھوری تھا جو پی ایچ ڈی کرکے بھی جاھل مطلق ھی رہا اور فارسی اور اردو میں بے کار شاعری کر کر کے برصغیر کے مسلمانوں کو دوسری قوموں کو دیوانہ بنا گیاAdmin, you are providing a platform to this AH to throw dirt on our national heroes.
Enough of his Bull Shit.
There are others who don`t agree with Iqbal but this AH is breaking all bounds and you need to put your foot down or we will.
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 Aug, 2020 at 9:22 am #3جیو جانی مرچیں کیوں لگ رہی ہیں
یہی وہ جذبہ حب ال وطنی ہے . جس کی بدولت حکومت پر شب خوں مارنے والے فوجی لٹیروں کو عوام میں پزرائی حاصل ہوتی ہے . اور وہ ہر دس سال بعد جموری حکومت پر شب خون مار جاتے ہیں
- mood 1
- mood BlackSheep react this post
26 Aug, 2020 at 10:58 am #4یہ بیماری پھیلنے والوں کا امام سر محمداقبال لاھوری تھا جو پی ایچ ڈی کرکے بھی جاھل مطلق ھی رہا اور فارسی اور اردو میں بے کار شاعری کر کر کے برصغیر کے مسلمانوں کو دوسری قوموں کو دیوانہ بنا گیا Admin, you are providing a platform to this AH to throw dirt on our national heroes. Enough of his Bull Shit. There are others who don`t agree with Iqbal but this AH is breaking all bounds and you need to put your foot down or we will.جیو جی صاحب۔۔۔ کیا اقبال کو بھی آپ لوگوں نے کوئی پیغمبر وغیرہ کے درجے پر بٹھا رکھا ہے کہ اس کو جاہل نہیں کہا جاسکتا۔ مذہبی معاملات میں تو مسلمان حددرجہ حساسیت کے حامل ہیں ہی، پر اب سیاسی معاملات اور سیاسی رہنماؤں کے بارے میں آپ لوگوں کی حساسیت بڑھتی جارہی ہے۔ اگر آپ جیسا مغربی معاشرے میں مقیم شخص اس قدر عدم برداشت کا حامل ہے تو پاکستان کی عام جنتا جو آپ سے کئی گنا زیادہ حساسیت کی حامل ہے، وہ تو یقیناً توہینِ اقبال اور توہینِ قائد پر بھی قانون بنوا ڈالے گی جس کے تحت ان دو حضرات کی توہین پر بھی سزائے موت ہوگی۔ ویسے جب آپ اقبال کی توہین برداشت نہیں کرسکتے تو آپ کس لاجک کے تحت ممتاز قادری یا پشاور کورٹ میں عشقِ رسول میں قتل کرنے والے خالد کو غلط کہہ سکتے ہیں؟ یہ تو اپنی اپنی حساسیت کے درجے کی بات ہوگئی۔۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
26 Aug, 2020 at 11:15 am #5یہ بیماری پھیلنے والوں کا امام سر محمداقبال لاھوری تھا جو پی ایچ ڈی کرکے بھی جاھل مطلق ھی رہا اور فارسی اور اردو میں بے کار شاعری کر کر کے برصغیر کے مسلمانوں کو دوسری قوموں کو دیوانہ بنا گیا Admin, you are providing a platform to this AH to throw dirt on our national heroes. Enough of his Bull Shit. There are others who don`t agree with Iqbal but this AH is breaking all bounds and you need to put your foot down or we will.جیو جی بھائی
کتے کی نسل علامہ اقبال اور قائد اعظم پر نہیں بھونگے گی تو کس پر بھونکے گی؟
جب موڈریٹرز خود ان کتوں کے وکیل بن جائیں تو اس فورم کو غلاظت خانہ بننے سے کون روک سکتا ہے؟
- local_florist 1
- local_florist GeoG thanked this post
26 Aug, 2020 at 12:02 pm #6تاریخ سے ایک ورق۔۔
مصور پاکستان کون
مسلمانوں کے لیےایک وطن کا تصور سب سے پہلے لالہ لاج پت رائے نے ہی دیا تھا۔ جس کی وجہ انھوں نے یہ بیان کی تھی کہ “مجھے ہندو مسلم اتحاد کا مسئلہ پریشان کر رہا ہے۔ میں سات کروڑ مسلمانوں سےخوف زدہ نہیں ہوں لیکن میرا خیال ہے کہ اگر ہندوستان کے
سات کروڑ مسلمانوں کےساتھ افغاستان ،وسطی ایشیا، عرب، میسو پوٹیمیا اورترکی کے مسلح جتھے مل گئے تو ان کے خلاف مزاحمت ممکن نہیں ہو گی۔”.
یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ جب لالہ لاج پت رائے جیسے کانگریسی رہنما یہ لکھ رہے تھے تب قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے علم بردار تھے۔
مزید دلچسپی بات یہ بھی ہے کہ مارچ 1947میں آل انڈیا کانگریس کی مجلس عاملہ نے پنجاب کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کے حق میں جو قرارداد منظور کی تھی وہ بھی لالہ لاج پت رائے کی سکیم کے مطابق تھی اور پھر اپریل 1947 میں سردار پٹیل، جواہر لال نہرو اور گاندھی نے برصغیر کی تقسیم جس جس اصول کی بنیادپرمنظور کی تھی وہ بھی بلکل وہی اصول تھاجو لالہ لاج پت رائے نے1924میں پیش کیا تھا۔
جسٹس جاویداقبال” زندہ رود”میں لکھتےہیں کہ”بلاشبہ علامہ اقبال کی فکر، شاعری اورخطبات اس سمت اشارہ کرتے ہیں لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کے تصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرناہے۔
زاہدہ رحیم
-
This reply was modified 2 years, 5 months ago by
unsafe.
26 Aug, 2020 at 12:18 pm #7تاریخ سے ایک ورق۔۔
مصور پاکستان کون
مسلمانوں کے لیےایک وطن کا تصور سب سے پہلے لالہ لاج پت رائے نے ہی دیا تھا۔ جس کی وجہ انھوں نے یہ بیان کی تھی کہ “مجھے ہندو مسلم اتحاد کا مسئلہ پریشان کر رہا ہے۔ میں سات کروڑ مسلمانوں سےخوف زدہ نہیں ہوں لیکن میرا خیال ہے کہ اگر ہندوستان کے
سات کروڑ مسلمانوں کےساتھ افغاستان ،وسطی ایشیا، عرب، میسو پوٹیمیا اورترکی کے مسلح جتھے مل گئے تو ان کے خلاف مزاحمت ممکن نہیں ہو گی۔”.
یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ جب لالہ لاج پت رائے جیسے کانگریسی رہنما یہ لکھ رہے تھے تب قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے علم بردار تھے۔
مزید دلچسپی بات یہ بھی ہے کہ مارچ 1947میں آل انڈیا کانگریس کی مجلس عاملہ نے پنجاب کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کے حق میں جو قرارداد منظور کی تھی وہ بھی لالہ لاج پت رائے کی سکیم کے مطابق تھی اور پھر اپریل 1947 میں سردار پٹیل، جواہر لال نہرو اور گاندھی نے برصغیر کی تقسیم جس جس اصول کی بنیادپرمنظور کی تھی وہ بھی بلکل وہی اصول تھاجو لالہ لاج پت رائے نے1924میں پیش کیا تھا۔
جسٹس جاویداقبال” زندہ رود”میں لکھتےہیں کہ”بلاشبہ علامہ اقبال کی فکر، شاعری اورخطبات اس سمت اشارہ کرتے ہیں لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کے تصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرناہے۔
زاہدہ رحیم
مسلمان اور ہندو جب مل کر برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کررہے تھے اور آپس میں مذہب کی تفریق کئے بغیر آزادی کی لڑائی لڑرہے تھے، تب اقبال جیسے رہنما مذہب کی بنیاد پر تفریق ڈالنے کیلئے آگئے۔اقبال نے اپنی شاعری اور سوچ کے ذریعے مسلمانوں کے دماغ میں یہ سوچ راسخ کی کہ وہ ہندوؤں سے برتر قوم ہیں جن کا ماضی ہندوؤں کے بت توڑنے اور ان پر حکمرانی کرنے کا رہا ہے۔ اقبال اور جناح جیسے لیڈروں نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تفریق کو مزید گہرا کیا۔ دوسری طرف ہندوؤں میں بھی ایسے رہنما پیدا ہوگئے جنہوں نے ہندو مسلم تفریق کو مزید بڑھاوا دیا۔ اقبال اور جناح جیسے لوگ قطعاً مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں تھے۔ اقبال تو خاص طور پر انتہا پسندانہ سوچ کے مالک تھے۔ اقبال اور جناح کی جس سوچ پر پاکستان کی بنیاد رکھی گئی، وہ اب اس انتہا پر پہنچ چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے ٹرینڈ چل رہا ہے کہ ماروی سرمد کے خلاف 296 سی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، یعنی اسے صرف ایک بے ضرر لطیفہ پوسٹ کرنے پر سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اندازہ کرلیں اس قوم کی عدم برداشت کا۔
26 Aug, 2020 at 2:34 pm #8جیو جانی مرچیں کیوں لگ رہی ہیں
یہی وہ جذبہ حب ال وطنی ہے . جس کی بدولت حکومت پر شب خوں مارنے والے فوجی لٹیروں کو عوام میں پزرائی حاصل ہوتی ہے . اور وہ ہر دس سال بعد جموری حکومت پر شب خون مار جاتے ہیں
بول کہ لَب آزاد ہیں تیرے۔۔۔۔۔
™©
ویسے برسبیلِ تذکرہ مِرچیں بھی اپنی فطرت میں آزاد ہیں۔۔۔۔۔ جسے چاہیں لگے، جتنی چاہیں لگے۔۔۔۔۔
™©
- mood 1
- mood unsafe react this post
26 Aug, 2020 at 2:55 pm #9مسلمان اور ہندو جب مل کر برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کررہے تھے اور آپس میں مذہب کی تفریق کئے بغیر آزادی کی لڑائی لڑرہے تھے، تب اقبال جیسے رہنما مذہب کی بنیاد پر تفریق ڈالنے کیلئے آگئے۔اقبال نے اپنی شاعری اور سوچ کے ذریعے مسلمانوں کے دماغ میں یہ سوچ راسخ کی کہ وہ ہندوؤں سے برتر قوم ہیں جن کا ماضی ہندوؤں کے بت توڑنے اور ان پر حکمرانی کرنے کا رہا ہے۔ اقبال اور جناح جیسے لیڈروں نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تفریق کو مزید گہرا کیا۔ دوسری طرف ہندوؤں میں بھی ایسے رہنما پیدا ہوگئے جنہوں نے ہندو مسلم تفریق کو مزید بڑھاوا دیا۔ اقبال اور جناح جیسے لوگ قطعاً مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں تھے۔ اقبال تو خاص طور پر انتہا پسندانہ سوچ کے مالک تھے۔ اقبال اور جناح کی جس سوچ پر پاکستان کی بنیاد رکھی گئی، وہ اب اس انتہا پر پہنچ چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے ٹرینڈ چل رہا ہے کہ ماروی سرمد کے خلاف 296 سی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، یعنی اسے صرف ایک بے ضرر لطیفہ پوسٹ کرنے پر سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اندازہ کرلیں اس قوم کی عدم برداشت کا۔
جیسے کہ اوپر جاوید اقبال نے بیان کیا ہے کہ ان کی شاعری اور خطبات اس طرح اشارہ کرتے ہوں پر حقیقت میں تو اقبال صاحب ہندوستان کے ترانے گاتے رہے اور اپنی شاعری میں انہوں نے ایک دفعہ بھی پاکستان کا نام نہیں لیا اور انہوں نے وطن بطور سیاسسی تصور کے اس بات کی نفی کی ہے …. اس کی مثال کچھ یوں ہے کہ اس زمانے میں تحریک دیانند سرسوتی کی ’’ آریہ سماج‘‘ تحریک شروع ہوئی . یہ بہت ُپرتشدد اور جارحیت پسند تحریک تھی اور ہندو معاشرے میں اس کو بہت پذیرائی ملی. انہوں نے کھل کر یہ کہا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ملک ہے‘ یہاں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ‘لہذا مسلمان یا ہندو ہو جائیں یا پھر یہاں سے ہجرت کر جائیں. اس آریہ سماج کے تحت پھر آر ایس ایس بنی جو ہندوؤں کی انتہائی جارحیت پسند تنظیم تھی. اسی طرح پھر شدھی کی تحریک شروع ہوئی کہ مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنایا جائے. ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے آباء و اجداد ہم ہی میں سے تھے جو مسلمان ہو گئے تھے‘ لہذا انہیں واپس لایا جائے . چنانچہ راجستھان کے علاقے میں یہ تحریک بڑی تیزی سے پھیل رہی تھی ‘جہاں مسلمانوں میں جہالت تھی‘ علم نہیں تھا. بس کسی صوفی اور بزرگ کے فیض سے وہ لوگ مسلمان تو ہو گئے تھے مگر ان کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں ہو سکا تھا. مسلمان حکومتوں نے تو اسلام کی تبلیغ و اشاعت اور مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کا کوئی انتظام سرے سے کیا ہی نہیں تھا . اسی طرح میوات کے علاقے میں میو مسلمان بڑی تیزی کے ساتھ ہندو ہو رہے تھے. اسی شدھی کی تحریک کا مقابلہ کرنے کے لیے مولانا الیاسؒ نے تبلیغی جماعت کا نظام بنایا کہ بس چھ باتیں لے کر دیہاتوں میں جاؤ اور تبلیغ کرو ‘ کوئی تنخواہ نہیں ہو گی اور کھانے پینے کا انتظام بھی اپنا ہی کرنا ہو گا. پھر سنگھٹن کی تحریک شروع ہوئی کہ سب ہندوؤں کو جمع کر دیا جائے. ان حالات میں اقبال نے وطنیت کی شدید ترین نفی کی.ان کی نظم ’’وطنیت‘‘ ملاحظہ کیجیے: ؎
اِس دَور میں مے اور ہے ‘ جام اور ہے ‘ جم اور
ساقی نے بنا کی روشِ لطف و ستم اور
تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور
مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے!
یہ بت کہ تراشیدۂ تہذیب نوی ہے
غارت گرِ کاشانۂ دین نبویؐ ہے
بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے تو مصطفویؐ ہے
نظارۂ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفویؐ خاک میں اِس ُبت کو ملا دے!-
This reply was modified 2 years, 5 months ago by
unsafe.
26 Aug, 2020 at 4:09 pm #12جیو جی صاحب۔۔۔ کیا اقبال کو بھی آپ لوگوں نے کوئی پیغمبر وغیرہ کے درجے پر بٹھا رکھا ہے کہ اس کو جاہل نہیں کہا جاسکتا۔ مذہبی معاملات میں تو مسلمان حددرجہ حساسیت کے حامل ہیں ہی، پر اب سیاسی معاملات اور سیاسی رہنماؤں کے بارے میں آپ لوگوں کی حساسیت بڑھتی جارہی ہے۔ اگر آپ جیسا مغربی معاشرے میں مقیم شخص اس قدر عدم برداشت کا حامل ہے تو پاکستان کی عام جنتا جو آپ سے کئی گنا زیادہ حساسیت کی حامل ہے، وہ تو یقیناً توہینِ اقبال اور توہینِ قائد پر بھی قانون بنوا ڈالے گی جس کے تحت ان دو حضرات کی توہین پر بھی سزائے موت ہوگی۔ ویسے جب آپ اقبال کی توہین برداشت نہیں کرسکتے تو آپ کس لاجک کے تحت ممتاز قادری یا پشاور کورٹ میں عشقِ رسول میں قتل کرنے والے خالد کو غلط کہہ سکتے ہیں؟ یہ تو اپنی اپنی حساسیت کے درجے کی بات ہوگئی۔۔۔
No he is not a Prophet but with all the shortcomings he may had in his life, he was one of the leader who helped us to an independent land and freedom.
But my point is different, an occasional criticism is OK but if someone comes on this site just to malign religion, criticize our Prophet SAW and ridicule our national heroes, then i am not the one afraid of bans … short periods or permanent.
there is a limit, full stop.
26 Aug, 2020 at 4:12 pm #13بول کہ لَب آزاد ہیں تیرے۔۔۔۔۔™© ویسے برسبیلِ تذکرہ مِرچیں بھی اپنی فطرت میں آزاد ہیں۔۔۔۔۔ جسے چاہیں لگے، جتنی چاہیں لگے۔۔۔۔۔
™©
جانی کبھی مجھے بھی قوٹ کر کے لکھو
پھر دیکھ مرچیں کہاں کہاں لگتی ہیں
-
This reply was modified 2 years, 5 months ago by
GeoG.
- mood 1
- mood Bawa react this post
26 Aug, 2020 at 4:16 pm #14جیو جی بھائی کتے کی نسل علامہ اقبال اور قائد اعظم پر نہیں بھونگے گی تو کس پر بھونکے گی؟ جب موڈریٹرز خود ان کتوں کے وکیل بن جائیں تو اس فورم کو غلاظت خانہ بننے سے کون روک سکتا ہے؟باوا بھائی لگتا ہے بارسا اور نعیم ملک کے بعد ہم لوگوں کی باری ہے
آزادی راۓ کے نام پر جو کت خانہ یہاں چل رہا ہے بہتر ہے کتوں کے اکیلے ہی بھونکنے دیا جایے
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 Aug, 2020 at 4:22 pm #15چلو معزز بلاگر چلو، دانشگردی کے پار چلو۔۔۔۔۔ ہم ہیں تیار چلو اووووو™©
پسِ تحریر۔۔۔۔۔
حق پرست کو ساتھ لے جانا نہ بھولنا۔۔۔۔۔ اُس بیچارے کو مالش کرنے کی گندی لَت لگ چکی ہے۔۔۔۔۔ آجروں کے کُوچ کرجانے کے بعد کہیں اُس کی روزی روٹی پر لات نہ پڑ جائے، ویسے ہی کرونا وائرس کے باعث پیدا ہوئی کسادبازاری کی وجہ سے بیروزگاری بہت بڑھ رہی ہے۔۔۔۔۔
™©
-
This reply was modified 2 years, 4 months ago by
BlackSheep.
26 Aug, 2020 at 5:33 pm #17باوا بھائی لگتا ہے بارسا اور نعیم ملک کے بعد ہم لوگوں کی باری ہے آزادی راۓ کے نام پر جو کت خانہ یہاں چل رہا ہے بہتر ہے کتوں کے اکیلے ہی بھونکنے دیا جایے
جیو جی بھائی
ان فکری بیواؤں نے اپنی غلاظت سے پی کے پولیٹکس جیسے مصروف اور مقبول فورم کو اپنا کنجر خانہ بنا کر ویران کر دیا تھا اور اب اس کا نام و نشان تک مٹ چکا ہے، اس فورم پر تو ان کی غلاظت کی وجہ سے چار سال میں ٹریفک پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے
اب یہ فیصلہ فورم کی انتظامیہ نے کرنا ہے کہ کیا یہاں بھی منہ چھپا کر غلاظت پھیلانے والی فکری بیواؤں کو غلاظت پھیلانے کی کھلی چھٹی دے کر اس فورم کو بھی فکری بیواؤں کے غلاظت خانے میں بدل کر پی کے پولیٹکس کے انجام تک پہنچانا ہے؟-
This reply was modified 2 years, 5 months ago by
Bawa.
26 Aug, 2020 at 5:44 pm #18باوا جی – ایسا نہی کہتے ، ایسے فورمز ان کے ذہنی خلجان کی نکاسی کے لئے بہت ضروری ہیںاب خود سوچیں ، اپنی تبلیغ یہ بے نام آئی ڈیز سے ہی کر سکتے ہیں ، زیادہ تر کے ذہنی رحجان ، سوچ و فکر سے ان کے اپنے دوست احباب ، رشتے دار بلکے شائد گھر والے بھی واقف نہ ہو
جیو جی بھائی ان فکری بیواؤں نے اپنی غلاظت سے پی کے پولیٹکس جیسے مصروف اور مقبول فورم کو اپنا کنجر خانہ بنا کر ویران کر دیا تھا اور اب اس کا نام و نشان تک مٹ چکا ہے، اس فورم پر تو ان کی غلاظت کی وجہ سے چار سال میں ٹریفک پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے اب یہ فیصلہ فورم کی انتظامیہ نے کرنا ہے کہ کیا یہاں بھی منہ چھپا کر غلاظت پھیلانے والی فکری بیواؤں کو غلاظت پھیلانے کی کھلی چھٹی دے کر اس فورم کو بھی فکری بیواؤں کے غلاظت خانے میں بدل کر پی کے پولیٹکس کے انجام تک پہنچانا ہے؟ -
This topic was modified 2 years, 5 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.