Home Forums Internationl News برطانیہ کی نصف آبادی بےدین

  • This topic has 73 replies, 13 voices, and was last updated 5 years, 8 months ago by Host. This post has been viewed 3360 times
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 74 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں پہلی بار نصف سے زائد آبادی کسی مذہب سے وابستہ نہیں ہے۔نیشنل سینٹر فار سوشل ریسرچ نے تین ہزار کے قریب لوگوں کا سروے کیا جس سے معلوم ہوا کہ گذشتہ برس 53 فیصد لوگوں نے خود کو ‘بےدین’ ظاہر کیا۔ان میں سے بھی جن لوگوں کی عمریں 18 اور 25 کے درمیان تھیں، ان کی 71 فیصد تعداد کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتی۔لیورپول کے بشپ نے کہا ہے کہ خدا اور چرچ ‘اب بھی متعلقہ’ ہیں اور خود کو بےدین کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ لوگ ملحد ہیں۔بی بی سی کو دکھائے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں مذہبی رجحان مسلسل گرتا جا رہا ہے۔ ١٩٨٣ میں کیے جانے والے ایسے ہی ایک سروے میں 31 فیصد برطانوی شہریوں نے کہا تھا کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔حالیہ سروے سے معلوم ہوا کہ نوجوانوں اور جوانوں کی تقریباً دو تہائی تعداد مذہب پر یقین نہیں رکھتی، البتہ وہ لوگ جن کی عمریں 75 برس سے اوپر تھیں، ان میں سے 75 فیصد نے کہا کہ وہ مذہب پر ایمان رکھتے ہیں۔ایک 26 سالہ صحافی خاتون تمسین ہر دوسرے اتوار کو لندن میں ایک سیکیولر اجتماع میں شرکت کرتی ہیں۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘میں بالکل بھی مذہبی نہیں ہوں۔ مجھے یہ بات پسند ہے کہ معاشرہ مذہبی ہوئے بغیر اس طرف جا رہا ہے۔’انھوں نے کہا کہ ایسے مواقع پر جب مذہب روایتی طور پر اہمیت اختیار کر لیتا ہے، مثلاً موت یا شادی کے موقعے پر:میں اپنے دوستوں کے ساتھ خوشی مناتی ہوں یا مل کر غم بانٹتی ہوں۔اس اجتماع کے ایک اور رکن مٹسکی کی پرورش بطور جین مت کے ماننے والے کے ہوئی تھی، لیکن اب وہ خود کو ملحد کہتے ہیں۔ بہت سے مذاہب میں اچھے بنیادی اصول موجود ہوتے ہیں، لیکن بعض مذاہب انھیں مختلف سمتوں میں لے جاتے ہیں، جس سے مجھے اتفاق نہیں ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے تھے، ان میں سے 40 فیصد کے قریب اب مذہب پر یقین کھو بیٹھے ہیں۔سب سے ڈرامائی تبدیلی اینگلیکن فرقے کے لوگوں میں آئی ہے، اور سنہ 2000 کے مقابلے پر ان کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔نیشنل سینٹر فار سوشل ریسرچ کے روجر ہارڈنگ کہتے ہیں کہ ان اعداد و شمار پر ہر مذہبی رہنما کو غور کرنا چاہیے۔ان گرتے ہوئے اعداد سے بعض مذہبی رہنما سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ انھیں کون سے ایسے قدم اٹھانا چاہییں کہ بدلتے ہوئے معاشرے کا ساتھ دیا جا سکے۔

    http://www.bbc.com/urdu/world-41155235#orb-banner

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2
    جن معاشروں میں لوگوں کو مذہبی آزادی ہے، وہاں لوگ مذہب سے دور ہوتے جارہے ہیں، کیونکہ کوئی بھی مذہب دورِ حاضر سے ہم آہنگ نہیں ہے، اسلامی ممالک میں بھی اگر لوگوں کو مذبی آزادی دی جائے اور اسلام چھوڑنے والوں کی سزا موت نہ ہو تو لوگوں کی اکثریت بے دین ہوجائے۔
    barca
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    جن معاشروں میں لوگوں کو مذہبی آزادی ہے، وہاں لوگ مذہب سے دور ہوتے جارہے ہیں، کیونکہ کوئی بھی مذہب دورِ حاضر سے ہم آہنگ نہیں ہے، اسلامی ممالک میں بھی اگر لوگوں کو مذبی آزادی دی جائے اور اسلام چھوڑنے والوں کی سزا موت نہ ہو تو لوگوں کی اکثریت بے دین ہوجائے۔

    میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتالاکھوں پاکستانی یورپ اور امریکہ میں دھائیوں سے آباد ہیں آزادی بھی ہےلیکن اپنے دین سے جڑے ہووے ہیںآپ ہر کسی کو اپنی کسوٹی پر نہ ناپیںآپ بدل گئے ہیں تو باقی بھی بدل جائیں گے

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4
    میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتا لاکھوں پاکستانی یورپ اور امریکہ میں دھائیوں سے آباد ہیں آزادی بھی ہے لیکن اپنے دین سے جڑے ہووے ہیں آپ ہر کسی کو اپنی کسوٹی پر نہ ناپیں آپ بدل گئے ہیں تو باقی بھی بدل جائیں گے

    دین سے جڑے ہوئے سے آپ کی کیا مراد ہے۔۔؟ یورپ، امریکہ وغیرہ میں پیدا ہوکر بڑا ہونے والا مسلمان وہاں کے دیگر لوگوں سے کتنا مختلف ہوتا ہے، کیا آپ اس پر روشنی ڈالیں گے۔۔۔؟؟

    • This reply was modified 53 years, 5 months ago by .
    barca
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    دین سے جڑے ہوئے سے آپ کی کیا مراد ہے۔۔؟ یورپ، امریکہ وغیرہ میں پیدا ہوکر بڑا ہونے والا مسلمان بچہ وہاں کے دیگر لوگوں سے کتنا مختلف ہوتا ہے، کیا آپ اس پر روشنی ڈالیں گے۔۔۔؟؟

    وہ ملحد نہیں ہےباقی اب تو ملحد بھی ایک مذہب کی شکل اختیار کر گیا

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #6
    وہ ملحد نہیں ہے باقی اب تو ملحد بھی ایک مذہب کی شکل اختیار کر گیا

    آپ نے چونکہ “دین سے جڑے ہوئے” کہا، اس لئے مجھے حیرانی ہوئی، جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ مغربی معاشرے میں پلا بڑھا ہوا مسلمان کیسا ہوتا ہے، خیر اس کو بھی چھوڑیے اب تو جو پاکستانی وہاں جاتے ہیں ان کو بھی وہاں کی ہوا لگتے دیر نہیں لگتی، شراب و شباب ان کے لئے ایک عام سی چیز بن جاتی ہے، پھر ایسے مسلمانوں کو دین سے جڑے ہوئے کہنے کی کوئی منطق سمجھ نہیں آئی۔۔۔

    • This reply was modified 53 years, 5 months ago by .
    barca
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    آپ نے چونکہ “دین سے جڑے ہوئے” کہا، اس لئے مجھے حیرانی ہوئی، جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ مغربی معاشرے میں پلا بڑھا ہوا مسلمان کیسا ہوتا ہے، خیر اس کو بھی چھوڑیے اب تو جو پاکستانی وہاں جاتے ہیں ان کو بھی وہاں کی ہوا لگتے دیر نہیں لگتی، شراب و شباب ان کے لئے ایک عام سی چیز بن جاتی ہے، پھر ایسے مسلمانوں کو دین سے جڑے ہوئے کہنے کی کوئی منطق سمجھ نہیں آئی۔۔۔؟؟

    یاسر بھائی دنیاوی گناہ کو اس بات سے تو نہ جوڑیں کےخدا کا وجود ہی نہیں ہے میں نے اس پیراہے میں بات کی ہےبارسلونا فحاشی کے لحاظ سے دنیا میں نمبر ون ہوگا کروڑوں ٹورسٹ آتے ہیںلیکن مسجدیں بھی آباد ہیں بچے بھی ناظرہ پڑھ رہے ہیں

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    یاسر بھائی دنیاوی گناہ کو اس بات سے تو نہ جوڑیں کے خدا کا وجود ہی نہیں ہے میں نے اس پیراہے میں بات کی ہے بارسلونا فحاشی کے لحاظ سے دنیا میں نمبر ون ہوگا کروڑوں ٹورسٹ آتے ہیں لیکن مسجدیں بھی آباد ہیں بچے بھی ناظرہ پڑھ رہے ہیں

    بارسا بھائی! میں نے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو مذہب سے متنفر ہونے کے باوجود خدا کو مانتے ہیں، اس لئے ضروری نہیں کہ ہر بے دین شخص ملحد ہو، باقی مجھے کسی کے گناہوں سے کچھ لینا دینا نہیں، لیکن اگر ایک بے دین شخص اور ایک مذہب پرست میں عملی طور پر صرف نام کا فرق ہو تو پھر مذہب پرستوں کے پاس پیچھے دفاع کے لئے کیا رہ جاتا ہے، اگر میں مسلمان ہوتے ہوئے رشوت بھی لیتا ہوں، شراب بھی پیتا ہوں، زنا کے لئے ایک گرل فرینڈ بھی رکھی ہوئی ہے، جس کے مال پر داؤ لگے اس کو دبا بھی لیتا ہوں، جہاں بس چلے کچھ چرا بھی لیتا ہوں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ میرے ماتھے پر اسلام کا لیبل لگا ہوا ہے یا الحاد کا، کیونکہ عملی طور پر تو میرے سارے کام اسلام کے خلاف ہوئے۔۔۔۔

    Shiraz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #9
    جن معاشروں میں لوگوں کو مذہبی آزادی ہے، وہاں لوگ مذہب سے دور ہوتے جارہے ہیں، کیونکہ کوئی بھی مذہب دورِ حاضر سے ہم آہنگ نہیں ہے، اسلامی ممالک میں بھی اگر لوگوں کو مذبی آزادی دی جائے اور اسلام چھوڑنے والوں کی سزا موت نہ ہو تو لوگوں کی اکثریت بے دین ہوجائے۔

    تو کیا اس سے مسئلہ حل ہو جائے گا؟؟ میرا پختہ یقین ہے کہ نہیںمسئلہ دین یا خدا کے ساتھ نہیں ہے بلکہ اس کی تشریح کے ساتھ ہے، آجکل دین کی جو تشریح و تعبیر مروج ہے خاص طور پر برصغیر میں، وہ بہت حد تک دو تین سو سال پہلے کی ہے، پچھلے 30-35 سال کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں انقلابات نے اسے بالکل غیر متعلق کر کے رکھ دیا ہےاسلئے نیم مولوی دین کی جو تشریح و تعبیر لئے پھرتا ہے وہ مسئلے، خصوصاً معشرتی مسائل کو اور پیچیدہ بناتی ہے، کُجا یہ کہ وہ ان کا حل پیش کرے اور اس پر مستزاد یہ کہ نیم ملا کی طرف سے دین کی وہی تشریح و تعبیر لوگوں پر ٹھونسنے کی کوشش کی جاتی ہے، جس سے نئی نسلیں باغی ہو رہی ہیں، کیونکہ اس طرح کم از کم وہ معاشرتی مسائل کی پیچیدگی سے تو بچ جاتے ہیں اگر انہیں اپنے مسائل کا حل نہ بھی ملے تومحمدؐ کا دین سادہ اور سولیوشن اوورئینٹڈ تھا، نیم مولوی اور آج کے مولوی کی دین کی تشریح و تعبیر پیچیدہ اور مسائل جننے والی ہےنظریات کی تخلیق و تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ جب بھی کوئی قبولِ عام نظریہ کسی مقتدرہ کی لونڈی بنا، تو زنا اس کا مقدر ٹھہرا، وہ پاپائیت کے ہاتھ آنے والی عیسائیت ہو یا کلرجی کے ہاتھ آنے والا توحید کا تصور اور محمدؐ کی تعلیم ہو

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10
    تو کیا اس سے مسئلہ حل ہو جائے گا؟؟ میرا پختہ یقین ہے کہ نہیں مسئلہ دین یا خدا کے ساتھ نہیں ہے بلکہ اس کی تشریح کے ساتھ ہے، آجکل دین کی جو تشریح و تعبیر مروج ہے خاص طور پر برصغیر میں، وہ بہت حد تک دو تین سو سال پہلے کی ہے، پچھلے 30-35 سال کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں انقلابات نے اسے بالکل غیر متعلق کر کے رکھ دیا ہے اسلئے نیم مولوی دین کی جو تشریح و تعبیر لئے پھرتا ہے وہ مسئلے، خصوصاً معشرتی مسائل کو اور پیچیدہ بناتی ہے، کُجا یہ کہ وہ ان کا حل پیش کرے اور اس پر مستزاد یہ کہ نیم ملا کی طرف سے دین کی وہی تشریح و تعبیر لوگوں پر ٹھونسنے کی کوشش کی جاتی ہے، جس سے نئی نسلیں باغی ہو رہی ہیں، کیونکہ اس طرح کم از کم وہ معاشرتی مسائل کی پیچیدگی سے تو بچ جاتے ہیں اگر انہیں اپنے مسائل کا حل نہ بھی ملے تو محمدؐ کا دین سادہ اور سولیوشن اوورئینٹڈ تھا، نیم مولوی اور آج کے مولوی کی دین کی تشریح و تعبیر پیچیدہ اور مسائل جننے والی ہے نظریات کی تخلیق و تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ جب بھی کوئی قبولِ عام نظریہ کسی مقتدرہ کی لونڈی بنا، تو زنا اس کا مقدر ٹھہرا، وہ پاپائیت کے ہاتھ آنے والی عیسائیت ہو یا کلرجی کے ہاتھ آنے والا توحید کا تصور اور محمدؐ کی تعلیم ہو

    میں نے مسئلے کے حل ہونے یا نہ ہونے کی بات نہیں کی، صرف ایک زمینی حقیقت بیان کی ہے، کیونکہ میرے خیال میں اس وقت کوئی بھی مذہب دورِ حاضر سے ہم آہنگ نہیں ہے، آپ دین کی نئی تشریح کی بات کررہے ہیں، میں بھی کئی دفعہ یہ بات کہہ چکا ہوں، مگر یہ کرے گا کون؟ دین کے ٹھیکیداروں کی تو روزی روٹی اسی سے چلتی ہے کہ عوام کو لکیر کے فقیر بنائے رکھیں، کچھ سوچنے سمجھنے نہ دیں اور وہ دین کے ہر معاملے میں ان کے محتاج رہیں، اس لئے میرا نہیں خیال کہ مذہبی پیشوا دین کی نئی تشریح پر متفق ہوں گے۔۔۔

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    بارسا بھائی! میں نے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو مذہب سے متنفر ہونے کے باوجود خدا کو مانتے ہیں، اس لئے ضروری نہیں کہ ہر بے دین شخص ملحد ہو، باقی مجھے کسی کے گناہوں سے کچھ لینا دینا نہیں، لیکن اگر ایک بے دین شخص اور ایک مذہب پرست میں عملی طور پر صرف نام کا فرق ہو تو پھر مذہب پرستوں کے پاس پیچھے دفاع کے لئے کیا رہ جاتا ہے، اگر میں مسلمان ہوتے ہوئے رشوت بھی لیتا ہوں، شراب بھی پیتا ہوں، زنا کے لئے ایک گرل فرینڈ بھی رکھی ہوئی ہے، جس کے مال پر داؤ لگے اس کو دبا بھی لیتا ہوں، جہاں بس چلے کچھ چرا بھی لیتا ہوں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ میرے ماتھے پر اسلام کا لیبل لگا ہوا ہے یا الحاد کا، کیونکہ عملی طور پر تو میرے سارے کام اسلام کے خلاف ہوئے۔۔۔۔

    یاسر بھائی،مشاہدے میں آیا ہے کہ یار لوگ مذھب کے معاملہ میں نہایت جذباتی ہوتے ہیں بات اگر ہونٹ ہلانے کی ہو تو دین کے خلاف بات سن کر گردش خون میں سو گنا اضافہ ہوجاتا ہے نتھنے پھولنے لگتے ہیں محسوس ہوتا ہے کہ جنت دوزخ کا فیصلہ بس ابھی ہوا چاہتا ہےپاکستان میں جہاں آپ کو پتا ہے کہ اگر آپ کے پاس دولت اور طاقت ہے تو سامنے کھڑے ہویے پولیس والے کی آپ کی نظر میں شاید اہمیت کم ہو یا نا ہو کیوں کے آپ کو پتا ہے اس سے تو بچ نکلنا ہے مگر وہی لوگ جب بیرون ملک ہوں اور پتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر سخت پکڑ ہوگی تو پولیس کی غیر موجودگی میں بھی قانون پر عمل کرتے ہیں اگر کوپ سامنے ہو تو قانون شکنی کا تو خیال تک دل میں نہیں آتامگر یہ کیسا ایمان ہے جس میں آپ کو پتا ہے کہ آپ کے ہر عمل کا حساب کتاب ہوگا فرشتہ آپ کے اعمال ریکارڈ کررہے ہیں جھوٹ، بے ایمانی، رشوت، چوری، قتل، ڈاکہ، غیبت، شراب، زنا ، حق تلفی، ملاوٹ، بد عہدی، زیادتی، سفارش، تعصب، ظلم غرض کونسا قابل پکڑ گناہ ہے جو معاشرہ میں عام نہیں ہے آخر ایمان انسان کو غلط کام سے کیوں نہیں روک پاتا؟ مجھے اس کے دو ہی جواب سمجھ آتے ہیں١) یا تو لوگوں کو لگتا ہے کہ “پولیس” کرپٹ ہے اور ہم بچ جاییں گے٢) یا “پولیس” پر عملی طور پر ایمان ہے ہی نہیں مطلب عملی طور پر لوگ خدا کے وجود سے منکر ہیں اور کافر ہیں مگر قبول نے کو تیار نہیں ہیںآپ کا کیا خیال ہے ؟

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    یاسر بھائی، مشاہدے میں آیا ہے کہ یار لوگ مذھب کے معاملہ میں نہایت جذباتی ہوتے ہیں بات اگر ہونٹ ہلانے کی ہو تو دین کے خلاف بات سن کر گردش خون میں سو گنا اضافہ ہوجاتا ہے نتھنے پھولنے لگتے ہیں محسوس ہوتا ہے کہ جنت دوزخ کا فیصلہ بس ابھی ہوا چاہتا ہے پاکستان میں جہاں آپ کو پتا ہے کہ اگر آپ کے پاس دولت اور طاقت ہے تو سامنے کھڑے ہویے پولیس والے کی آپ کی نظر میں شاید اہمیت کم ہو یا نا ہو کیوں کے آپ کو پتا ہے اس سے تو بچ نکلنا ہے مگر وہی لوگ جب بیرون ملک ہوں اور پتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر سخت پکڑ ہوگی تو پولیس کی غیر موجودگی میں بھی قانون پر عمل کرتے ہیں اگر کوپ سامنے ہو تو قانون شکنی کا تو خیال تک دل میں نہیں آتا مگر یہ کیسا ایمان ہے جس میں آپ کو پتا ہے کہ آپ کے ہر عمل کا حساب کتاب ہوگا فرشتہ آپ کے اعمال ریکارڈ کررہے ہیں جھوٹ، بے ایمانی، رشوت، چوری، قتل، ڈاکہ، غیبت، شراب، زنا ، حق تلفی، ملاوٹ، بد عہدی، زیادتی، سفارش، تعصب، ظلم غرض کونسا قابل پکڑ گناہ ہے جو معاشرہ میں عام نہیں ہے آخر ایمان انسان کو غلط کام سے کیوں نہیں روک پاتا؟ مجھے اس کے دو ہی جواب سمجھ آتے ہیں ١) یا تو لوگوں کو لگتا ہے کہ “پولیس” کرپٹ ہے اور ہم بچ جاییں گے ٢) یا “پولیس” پر عملی طور پر ایمان ہے ہی نہیں مطلب عملی طور پر لوگ خدا کے وجود سے منکر ہیں اور کافر ہیں مگر قبول نے کو تیار نہیں ہیں آپ کا کیا خیال ہے ؟

    گھوسٹ پروٹوکول صاحب! بہت خوب :clap: ، یہ بات بڑے عرصے سے میرے دل و دماغ میں گھوم رہی ہے، مگر کہنے کے لئے ڈھنگ کے الفاظ کے نہیں مل رہے تھے، آپ نے بڑی خوبصورتی سے میرے ان خیالات کو الفاظ کا جامہ پہنا دیا ہے، میرے خیال میں آپ کا دوسرا پوائنٹ صد فیصد درست ہے، اگر لوگوں کو دل سے یقین ہو کہ خدا ہے اور انہیں دیکھ رہا ہے اور مرنے کے بعد ان کے ہر عمل کا محاسبہ کرے گا تو لوگ کسی صورت غلط کام کرہی نہیں سکتے، آج جس طرح لوگ دھڑلے سے ہر برا کام کرلیتے ہیں، اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کو دل سے یقین ہے کہ نہ تو کوئی خدا ہے اور نہ ہی مرنے کے بعد ان سے کوئی پوچھ پرتیت ہوگی، زبانی کلامی خدا کو مانتے ہیں، عملی طور پر منکر / کافر ہیں۔۔۔ بالکل صحیح نکتے پر پہنچے ہیں آپ۔۔۔۔

    Shiraz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    یاسر بھائی، مشاہدے میں آیا ہے کہ یار لوگ مذھب کے معاملہ میں نہایت جذباتی ہوتے ہیں بات اگر ہونٹ ہلانے کی ہو تو دین کے خلاف بات سن کر گردش خون میں سو گنا اضافہ ہوجاتا ہے نتھنے پھولنے لگتے ہیں محسوس ہوتا ہے کہ جنت دوزخ کا فیصلہ بس ابھی ہوا چاہتا ہے پاکستان میں جہاں آپ کو پتا ہے کہ اگر آپ کے پاس دولت اور طاقت ہے تو سامنے کھڑے ہویے پولیس والے کی آپ کی نظر میں شاید اہمیت کم ہو یا نا ہو کیوں کے آپ کو پتا ہے اس سے تو بچ نکلنا ہے مگر وہی لوگ جب بیرون ملک ہوں اور پتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر سخت پکڑ ہوگی تو پولیس کی غیر موجودگی میں بھی قانون پر عمل کرتے ہیں اگر کوپ سامنے ہو تو قانون شکنی کا تو خیال تک دل میں نہیں آتا مگر یہ کیسا ایمان ہے جس میں آپ کو پتا ہے کہ آپ کے ہر عمل کا حساب کتاب ہوگا فرشتہ آپ کے اعمال ریکارڈ کررہے ہیں جھوٹ، بے ایمانی، رشوت، چوری، قتل، ڈاکہ، غیبت، شراب، زنا ، حق تلفی، ملاوٹ، بد عہدی، زیادتی، سفارش، تعصب، ظلم غرض کونسا قابل پکڑ گناہ ہے جو معاشرہ میں عام نہیں ہے آخر ایمان انسان کو غلط کام سے کیوں نہیں روک پاتا؟ مجھے اس کے دو ہی جواب سمجھ آتے ہیں ١) یا تو لوگوں کو لگتا ہے کہ “پولیس” کرپٹ ہے اور ہم بچ جاییں گے ٢) یا “پولیس” پر عملی طور پر ایمان ہے ہی نہیں مطلب عملی طور پر لوگ خدا کے وجود سے منکر ہیں اور کافر ہیں مگر قبول نے کو تیار نہیں ہیں آپ کا کیا خیال ہے ؟
    گھوسٹ پروٹوکول صاحب! بہت خوب :clap: ، یہ بات بڑے عرصے سے میرے دل و دماغ میں گھوم رہی ہے، مگر کہنے کے لئے ڈھنگ کے الفاظ کے نہیں مل رہے تھے، آپ نے بڑی خوبصورتی سے میرے ان خیالات کو الفاظ کا جامہ پہنا دیا ہے، میرے خیال میں آپ کا دوسرا پوائنٹ صد فیصد درست ہے، اگر لوگوں کو دل سے یقین ہو کہ خدا ہے اور انہیں دیکھ رہا ہے اور مرنے کے بعد ان کے ہر عمل کا محاسبہ کرے گا تو لوگ کسی صورت غلط کام کرہی نہیں سکتے، آج جس طرح لوگ دھڑلے سے ہر برا کام کرلیتے ہیں، اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کو دل سے یقین ہے کہ نہ تو کوئی خدا ہے اور نہ ہی مرنے کے بعد ان سے کوئی پوچھ پرتیت ہوگی، زبانی کلامی خدا کو مانتے ہیں، عملی طور پر منکر / کافر ہیں۔۔۔ بالکل صحیح نکتے پر پہنچے ہیں آپ۔۔۔۔

    ہماری زندگی اور کائنات اپنی فطرت و ماہیت میں غیر یقینیت کے عنصر پر تخلیق ہوئے اور استوار/قائم ہیں، جب تک اس کائنات میں زندگی ہے غیر یقینیت/نامعلوم بھی باقی رہیں گے، زندگی میں جوڑے/زوج کا تصور چند بنیادی تصورات میں سے ایک ہے جیسے روشنی اور اندھیرا، جیسے اچھا اور برا وغیرہ، جو ایک دوسرے کو مکمل/کمپلیمنٹ کرتے ہیں۔ یہی تصور انفرادی سطح پر زندگی پر اختیار اور اس میں چوائس کی بنیاد ہیں۔ مکمل ایمان کا درجہ نہ آسان ہے اور نہ ہر ایک کے بس کی بات ہے، چوائس کے عمل میں خامی یا پختگی چننے والے کے ایمان کا درجہ متعین کرتی ہے۔ ایمان چننے کے عمل کو صیقل اور کندن کرنے کا نام ہے، جس میں تدبر (غور و فکر)، عبادات اور تزکیہ نفس کا مرکزی کردار ہے جن کا چننے کا عمل صیقل اور کندن ہو جاتا ہے ان کے خلوت و جلوت ایک ہو جاتے ہیں، پولیس والا سامنے ہو نہ ہو، وہ اللہ/گاڈ/بھگوان/خالق/فرسٹ کاز کو خود پر نگہبان اور خود کو اسے جوابدہ سمجھتے ہیں اپنی چوائس کیلئے۔

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #14
    ہماری زندگی اور کائنات اپنی فطرت و ماہیت میں غیر یقینیت کے عنصر پر تخلیق ہوئے اور استوار/قائم ہیں، جب تک اس کائنات میں زندگی ہے غیر یقینیت/نامعلوم بھی باقی رہیں گے، زندگی میں جوڑے/زوج کا تصور چند بنیادی تصورات میں سے ایک ہے جیسے روشنی اور اندھیرا، جیسے اچھا اور برا وغیرہ، جو ایک دوسرے کو مکمل/کمپلیمنٹ کرتے ہیں۔ یہی تصور انفرادی سطح پر زندگی پر اختیار اور اس میں چوائس کی بنیاد ہیں۔ مکمل ایمان کا درجہ نہ آسان ہے اور نہ ہر ایک کے بس کی بات ہے، چوائس کے عمل میں خامی یا پختگی چننے والے کے ایمان کا درجہ متعین کرتی ہے۔ ایمان چننے کے عمل کو صیقل اور کندن کرنے کا نام ہے، جس میں تدبر (غور و فکر)، عبادات اور تزکیہ نفس کا مرکزی کردار ہے جن کا چننے کا عمل صیقل اور کندن ہو جاتا ہے ان کے خلوت و جلوت ایک ہو جاتے ہیں، پولیس والا سامنے ہو نہ ہو، وہ اللہ/گاڈ/بھگوان/خالق/فرسٹ کاز کو خود پر نگہبان اور خود کو اسے جوابدہ سمجھتے ہیں اپنی چوائس کیلئے۔

    اربوں لوگوں کی اس دنیا میں کتنے پرسنٹ لوگ ہوں گے جن کا ایمان اس قدر کامل ہو کہ بقول آپ کے ان کی خلوت و جلوت ایک ہوجاتی ہو اور وہ ہر پل خود کو خدا کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہوں ۔۔۔؟ 

    • This reply was modified 53 years, 5 months ago by .
    Shiraz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #15
    اربوں لوگوں کی اس دنیا میں کتنے پرسنٹ لوگ ہوں گے جن کا ایمان اس قدر کامل ہو کہ بقول آپ کے ان کی خلوت و جلوت ایک ہوجاتی ہو اور وہ ہر پل خود کو خدا کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہوں ۔۔۔؟

    اعشاریہ صفر ایک فی صد سے بھی کمیہ مشق ایک تسلسل (کنٹی نیویم) پر جہدِ مسلسل ہے کوئی یہاں گرا کوئی وہاں گرا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ایک مثالئے کی آرزو ہے (جس میں مثالیہ وقت/آگہی کے ساتھ ساتھ اور نکھرتا رہتا ہے) لاحاصل کی تمنا، جس کو لگ جائے اس کیلئے اس سے بڑا نشہ کوئی نہیں ہےگُڑ نالوں عشق مِٹھاربّا لگ نہ کسے نوں جاوے :bigsmile:

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #16
    اعشاریہ صفر ایک فی صد سے بھی کم یہ مشق ایک تسلسل (کنٹی نیویم) پر جہدِ مسلسل ہے کوئی یہاں گرا کوئی وہاں گرا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ایک مثالئے کی آرزو ہے (جس میں مثالیہ وقت/آگہی کے ساتھ ساتھ اور نکھرتا رہتا ہے) لاحاصل کی تمنا، جس کو لگ جائے اس کیلئے اس سے بڑا نشہ کوئی نہیں ہے گُڑ نالوں عشق مِٹھا ربّا لگ نہ کسے نوں جاوے :bigsmile:

    اگر اربوں کی مذہبی آبادی میں اتنی کم تعداد ایمانِ کامل کی حامل ہے تو کیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ مذہب اپنے مقصد میں ناکام رہا، مذہب انسان کو یقین دلانے میں ناکام رہا کہ اس کا کوئی خالق بھی ہے، جس نے اسے پیدا کیا اور مرنے کے بعد اس کے اعمال کا محاسبہ کرے گا، حقیقتاً دیکھا جائے تو مذہب کی نسبت زمینی حقائق انسان کی زندگی پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں، ایک آسودہ حال معاشرے کے لوگوں کے اعمال زیادہ اچھے ہوتے ہیں بہ نسبت اس معاشرے کے جہاں غربت و افلاس کا ڈیرہ ہو، کیا اس دنیا میں کوئی ایسا معاشرہ ہے جہاں مذہب نے انسانوں کی اخلاقی حالت کو سدھارا ہو۔۔۔؟؟ ہاں ایسے بہت سے معاشرے آج بھی مل جائیں گے جہاں صورت حال اس کے برعکس ہو۔۔۔

    Shiraz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #17
    اگر اربوں کی مذہبی آبادی میں اتنی کم تعداد ایمانِ کامل کی حامل ہے تو کیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ مذہب اپنے مقصد میں ناکام رہا، مذہب انسان کو یقین دلانے میں ناکام رہا کہ اس کا کوئی خالق بھی ہے، جس نے اسے پیدا کیا اور مرنے کے بعد اس کے اعمال کا محاسبہ کرے گا، حقیقتاً دیکھا جائے تو مذہب کی نسبت زمینی حقائق انسان کی زندگی پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں، ایک آسودہ حال معاشرے کے لوگوں کے اعمال زیادہ اچھے ہوتے ہیں بہ نسبت اس معاشرے کے جہاں غربت و افلاس کا ڈیرہ ہو، کیا اس دنیا میں کوئی ایسا معاشرہ ہے جہاں مذہب نے انسانوں کی اخلاقی حالت کو سدھارا ہو۔۔۔؟؟ ہاں ایسے بہت سے معاشرے آج بھی مل جائیں گے جہاں صورت حال اس کے برعکس ہو۔۔۔

    کامل کوئی نہیں ہوتا، کامل یا کاملیت ایک نسبتی اصطلاح ہے، اسلئے ہر زمانے کا، ہر وقت کا ایک سٹینڈرڈ یا بینچ مارک ہوتا ہے، محمدؐ ہمارے لئے کامل ہیں اپنے لئے کامل نہیں تھے اگر ایسا ہوتا تو دن میں کم از کم پانچ بار اھدناالصراط المستقیم کا ورد نہ کرتے، اسی بات پر میں نے پچھلے جواب میں بھی ان الفاظ کی صورت آپ کی توجہ چاہی تھی لیکن کسی وجہ سے آپ اس پر پوری توجہ نہ دے سکےمثالیہ وقت/آگہی کے ساتھ ساتھ اور نکھرتا رہتا ہےمذہب اپنے مقصد میں ناکام نہیں رہا، شارح یا عامل کی ناکامی کو آپ نظریے کی ناکامی کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ دین یا کسی بھی مذہب کو نظریہ، عامل (پریکٹیشنر) اور عمل (پریکٹس) تینوں میں الگ الگ کر کے دیکھیں تو میرا خیال ہے کہ ہماری تفہیم بہتر ہو جائے گیزمینی حقائق انسان کی زندگی پر زیادہ کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟ وہ تو جامد ہیں، یہی جمود غربت و افلاس کو جنم دیتا ہے،  یہ علم کے حصول کی ترغیب و جدوجہد اور نتیجے میں ملنے والا شعور و آگہی ہیں جو معاشرے میں آسودگی اور اعمال میں اچھائی کا ذریعہ اور وجہ بنتے ہیں، وحی کا پہلا لفظ اقراء تھا :)

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #18
    کامل کوئی نہیں ہوتا، کامل یا کاملیت ایک نسبتی اصطلاح ہے، اسلئے ہر زمانے کا، ہر وقت کا ایک سٹینڈرڈ یا بینچ مارک ہوتا ہے، محمدؐ ہمارے لئے کامل ہیں

    شیراز صاحب۔۔۔۔۔۔خدائی پکوڑے بیچنے اور خریدنے کے اس بازار(یہ صفحہ) میں اپنا ٹھیلا لگائے بغیر صرف یہ کہوں گا کہ اردو میں ایک جملہ یا محاورہ کہا جاتا ہے کہ دِل کا کیا ہے یہ تو گدھی پر بھی آجاتا ہے تو کیا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ایمان کا کیا ہے یہ تو کسی بھی بات پر لایا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔

    Host
    Keymaster
    Offline
      #19

      :facepalm:   :swear:

      barca
      Participant
      Offline
      • Expert
      #20
      کچھ پطرس مسیح ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی ماں سدا بہار دھندہ کرتی ہےبڑھاپے میں بھی اپنا جسم بیچ کر اپنی کالی بھیڑوں جیسی نکھٹو اولاد کو پالتی ہیںجو اولاد اپنی جوانی میں رہ چلتے لوگوں کے چہرے دیکھ کر اپنے والد کو ڈھونڈھنے کے نقوش دیکھتے رہتے ہیںکب ان کی ولدیت میں باپ کا نام لکھا جائے گا
    Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 74 total)

    The topic ‘برطانیہ کی نصف آبادی بےدین’ is closed to new replies.

    ×
    arrow_upward DanishGardi