Home Forums Islamic Corner ازدواجیات ! دوسری شادی کی اجازت کی حقیقت

Viewing 3 posts - 1 through 3 (of 3 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    جس شوھر کی بیوی شوق سے دوسری شادی کی اجازت دے سمجھیں اس نے شوھر کو ایکسپوز کر دیا۔منافع بخش کاروبار میں کبھی کوئی پارٹنر نہیں ڈھونڈتا۔ ہمیشہ ڈوبتے کاروبار میں مزید سرمائے کے لئے شریک درکار ہوتا ہے۔ شوھر اچھا ھو تو بیوی اپنے مرنے کے بعد بھی اس کی چارپائی پر دوسری عورت برداشت نہیں کر سکتی۔ امھات المؤمنین سے بڑھ کر خدا خوف عورت کوئی نہیں ۔ یہ گواہی اللہ پاک نے دی ہے جو دلوں کے بھید جانتا ہے۔ یا نساء النبی لستن کاحد من النساء ،، اے نبی کی بیویو تم جیسی کوئی عورت نہیں اگر تم تقوے کی روش پر قائم رھو۔ مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی نئی شادی کے معاملے میں انہوں نے کبھی گرمجوشی نہیں دکھائی، اپنے رنج و الم اور ناخوشی کا ہی اظہار کیا، کیا انہیں معلوم نہیں تھا کہ اللہ نے اپنے نبی کو اس اس امر کی اجازت دی ہے؟ لہذا ان کا کڑھنا اللہ کے حکم کی مخالفت ہے؟ ایسا ہر گز نہیں ہے، اللہ نے اگر شوھر کو دوسری شادی کی اجازت دی ہے تو عورت کو کڑھنے اور صدمے کا اظہار کرنے کا حق دیا ہے۔ اور مرد کو دوسری شادی کے آفٹر شاکس برداشت کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ایسا نہیں کہ پہلی کے پھڑکنے اور اور برتن توڑنے کو لے کر اسے طلاق دے دے یا اس کے پاس جانا چھوڑ دے ۔ بے انصافی ایسے ہی رویئے کو کہا گیا ہے۔
    امھات المومنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کڑوی کسیلی سنا دیتی تھیں۔ آپس میں شدید غیرت رکھتی تھیں۔ دوسری زوجہ کا سالن اپنے حجرے میں برداشت نہیں کرتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سوکن کی تعریف برداشت نہیں کرتی تھیں۔ اور رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب کچھ برداشت فرمایا کرتے تھے۔ نعمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ہو تو بھلا کون ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتا ہے ۔
    عورت کی جیلیسی کی حد یہ ہے کہ اگر اولاد نہ ہونے کی وجہ سے شوھر دوسری شادی کر لے اور سوکن کو بچہ پیدا ہو جائے تو پہلی کو بھی بچہ پیدا ھو جاتا ہے۔ ماھرین نفسیات اس کی مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں ۔مگر سیلف سجیشن بھی ہو سکتی ہے کہ وہ بچے کی شدید طلب میں مبتلا ہو کر اپنے اندرونی سسٹم کی خرابی کی درستگی کے لئے آٹو مینٹیننس سسٹم کو فعال کر لیتی ہے۔
    دوسری شادی کا خوفناک پہلو اولادوں کی آپس کی چپقلش اور حسد ہے۔ سورہ یوسف اس پہلو کا بہترین بہترین احاطہ کرتی ہے۔ یوسف اور بنیامین ایک ماں سے تھے اور باقی دس دوسری ماں سے تھے۔ اچھا خواب تک برداشت نہیں کر سکتے تھے ایک دوسرے کا۔ باقی کونسی خیر برداشت کریں گے؟ تھیوری کے حساب سے یہ ایک باپ کی اولاد ہونے اور آپس میں بھائی ہونے کے ناطے سب سے بڑھ کر ایک دوسرے کے خیرخواہ ہونے چاہیں۔ مگر یہ ایک دوسرے کے بدترین بدخواہ ہوتے ہیں ، یہانتک کہ والدین بھی اسی عداوت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دوسری شادی کے لئے قوی ترین سبب درکار ہے مجرد اچھا لگنا کوئی عذر نہیں۔ مرد کے عشق کا تو یہ حال ہے کہ دنیا کی ساری عورتوں سے اس کی شادی ہو جائے سوائے ایک عورت کے، تو وہ اس ایک عورت سے بھی شادی کرنا چاہے گا ۔ اس لئے عشق کوئی جواز نہیں۔ اور نہ کنواروں کی کمی ہے، لڑکے گلی گلی ہنہنا رہے ہیں شادی کے لئے بس ہمارے اسٹینڈرڈ اتنے بلند ہو گئے ہیںِ لڑکے کے بارے میں کہ لڑکیاں بوڑھی ہو رھی ہیں اور لڑکے نامرد ۔

    بشکریہ ……. قاری حنیف ڈار

    https://www.facebook.com/QariHanif/posts

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2

    اللہ نے اگر شوھر کو دوسری شادی کی اجازت دی ہے تو عورت کو کڑھنے اور صدمے کا اظہار کرنے کا حق دیا ہے

    شوہر کو دوسری شادی کی اجازت اور بیوی کو جلنے کڑھنے کا حق۔۔ مساوات کی لازوال مثال۔۔۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    کوئی ابّا مسلم پتر کافر اپنی بیوی کو دو خاوند رکھنے کی اجازت اور آزادی دے کر مساوات کی لا زوال مثال قائم کرنا چاہتا ہے تو فورم والوں کو اس پر بھی قطعاً کوئی اعتراض نہیں ہے

    :bigthumb:

Viewing 3 posts - 1 through 3 (of 3 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi