- This topic has 23 replies, 8 voices, and was last updated 2 years, 8 months ago by
Bawa. This post has been viewed 1101 times
-
AuthorPosts
-
5 Jul, 2020 at 3:16 am #1
حیاتیاتی ارتقا کے نظریے کے سائنسی مقام کو مذہبی وجوہات کی بنا پر ہمارے ملک میں رد کیا جاتا ہے، اور اسے راسخ العقیدہ مسلمان خلاف اسلام مانتے ہیں۔ چند ایک علماء کو چھوڑ کر، جن میں جاوید احمد غامدی صاحب بھی شامل ہیں، جمہور علماء حیاتیاتی نظریہ ارتقا کو لغو اور اسلامی مذہبی فکر و فلسفہ سے متصادم پاتے ہیں۔ لیکن آج سے تقریباً چھ سو سال پہلے گزرنے والے ایک نابغہ روزگار مسلمان عالم ابن خلدون نے حیاتیاتی ارتقاء کے بارے میں جو لکھا، وہ دور حاضر کے اسلامی علماء کی بجائے سائنس دانوں کے نقطہ نظر کی تائید کرتا ہے۔
یہ ایک انتہائی حیران کن بات ہے، کیوں کہ ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے، اور ان کا تعلق معتزلہ کے مخالف اہل سنت کے اشعری مکتبہ فکر سے تھا، یعنی ابن خلدون فکری طور پہ امام غزالی سے متاثر تھے۔ ابن خلدون مسلم دنیا کے عظیم ترین مورخین اور مفکرین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی کتاب ”مقدمہ“ بلاشبہ تاریخ و عمرانیات پہ قرون وسطی میں لکھی گئی اہم ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے فلسفہ تاریخ، معاشیات، اسلامی دینیات، عمرانیات اور تعلیم جیسے وسیع موضوعات پہ قلم اٹھایا۔
اس شاہکار کتاب کا انگریزی ترجمہ انٹرنیٹ پہ پی ڈی ایف شکل میں دستیاب ہے۔ ابن خلدون اس کتاب کے پہلے باب میں چھٹی تمہیدی بحث میں نبوت کے معانی کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ عالم موجودات کے عناصر ایک دوسرے کے ساتھ علت و معلول کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، مادی عناصر ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل ہوتے ہیں، یہ تبدیلی ہمیشہ ایک سادہ اور ادنیٰ شکل سے پیچیدہ اور اعلیٰ شکل کی طرف ہوتی ہے۔ علامہ صفحہ 137 پہ آگے چل کر رقم طراز ہوتے ہیں
اب ہم اپنی توجہ مخلوقات کی طرف لاتے ہیں۔ عالم مخلوقات کا آغاز معدنیات سے ہوا، یہ معدنیات ایک زبردست تدریجی عمل سے نباتات اور پھر حیوانات میں تبدیل ہوئیں۔ معدنیات کا اعلیٰ ترین درجہ، نباتات کے ادنیٰ ترین درجہ یعنی بوٹیوں اور بے تخم نباتات میں تبدیل ہوتا ہے۔ اسی طرح نباتات کے اعلیٰ ترین درجے ( کھجور کا خاندان اور بیلیں وغیرہ) کا تعلق حیوانات کے ادنیٰ ترین درجہ یعنی شیل فش اور گھونگھے / حلزون وغیرہ سے ہے۔
ان ابتدائی حیوانات میں صرف حس لامسہ ( چھونے کی حس) ہوتی ہے۔ لفظ تعلق کا معنی یہ ہے کہ مخلوقات کا ایک گروہ مخلوقات کے دوسرے اعلی تر گروہ میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی نباتات کا اعلی ترین درجہ حیوانات کے ادنیٰ ترین درجے میں تبدیل ہوتا ہے۔ عالم حیوانات اس کے بعد وسعت اختیار کرتا ہے، اور متعدد انواع وجود میں آتی ہیں۔ انسان ایک عقل رکھنے والا حیوان ہے، جو بندروں کے اعلیٰ درجے سے وجود میں آیا، بندروں کے اعلیٰ ترین درجہ سے انسانوں کا ادنیٰ ترین درجہ ( بقول ابن خلدون افریقہ کے جنگلوں کے سیاہ فام لوگ) وجود میں آتا ہے۔
اس بیان کے بعد ابن خلدون انسانوں کے مراتب بیان کرتے ہیں، اور پیغمبروں کو انسانوں میں بلند ترین درجہ کا حامل قرار دیتے ہیں کیونکہ وہ براہ راست خدائی دانش سے نفع یاب ہوتے ہیں۔
یہ ابن خلدون کی کتاب کا ایک انتہائی دلچسپ باب ہے، حیاتیاتی ارتقا کے متعلق یہ چند جملے بظاہر ارسطو کے زندگی کی سیڑھی کے نظریہ سے متاثر نظر آتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جدید نظریہ ارتقا کی ایک ابتدائی شکل آج سے چھ سو سال قبل ایک ایسے مفکر نے بیان کی جو راسخ العقیدہ مسلمان ہیں، ان کا تعلق اشعریہ سنی مسلک سے ہیں اور وہ امام غزالی کی فکر کے پیروکار ہیں۔ اور مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اسے ”نبوت کے معانی“ نامی باب کے تحت لکھا۔ اگر ابن خلدون آج کے دور میں ہوتے اور وہ یہ باتیں تحریر کرتے تو شاید انہیں شدید مخالفت اور معاندانہ فتاویٰ کا سامنا کرنا پڑتا۔بشکریہ …… شعیب ترک
5 Jul, 2020 at 8:43 am #2ان ابتدائی حیوانات میں صرف حس لامسہ ( چھونے کی حس) ہوتی ہے۔ لفظ تعلق کا معنی یہ ہے کہ مخلوقات کا ایک گروہ مخلوقات کے دوسرے اعلی تر گروہ میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی نباتات کا اعلی ترین درجہ حیوانات کے ادنیٰ ترین درجے میں تبدیل ہوتا ہے۔ عالم حیوانات اس کے بعد وسعت اختیار کرتا ہے، اور متعدد انواع وجود میں آتی ہیں۔ انسان ایک عقل رکھنے والا حیوان ہے، جو بندروں کے اعلیٰ درجے سے وجود میں آیا، بندروں کے اعلیٰ ترین درجہ سے انسانوں کا ادنیٰ ترین درجہ ( بقول ابن خلدون افریقہ کے جنگلوں کے سیاہ فام لوگ) وجود میں آتا ہے۔چلو جناب ابن خلدون نے بات ہی ختم کر دی … اگرچہ ابن خلدون کی پیغمبروں والی سے کافی شکوک و شہبات جنم لیتے ہیں … لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا کہ باوا آدم بندروں کی اعلی ترین نسل سے نکلا تھا اور جب آدم پیدا ہوا اس وقت دنیا میں بندروں کی حکومت تھی یا انسانوں کی
5 Jul, 2020 at 8:51 am #3ان ابتدائی حیوانات میں صرف حس لامسہ ( چھونے کی حس) ہوتی ہے۔ لفظ تعلق کا معنی یہ ہے کہ مخلوقات کا ایک گروہ مخلوقات کے دوسرے اعلی تر گروہ میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی نباتات کا اعلی ترین درجہ حیوانات کے ادنیٰ ترین درجے میں تبدیل ہوتا ہے۔ عالم حیوانات اس کے بعد وسعت اختیار کرتا ہے، اور متعدد انواع وجود میں آتی ہیں۔ انسان ایک عقل رکھنے والا حیوان ہے، جو بندروں کے اعلیٰ درجے سے وجود میں آیا، بندروں کے اعلیٰ ترین درجہ سے انسانوں کا ادنیٰ ترین درجہ ( بقول ابن خلدون افریقہ کے جنگلوں کے سیاہ فام لوگ) وجود میں آتا ہے۔ چلو جناب ابن خلدون نے بات ہی ختم کر دی … اگرچہ ابن خلدون کی پیغمبروں والی سے کافی شکوک و شہبات جنم لیتے ہیں … لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا کہ باوا آدم بندروں کی اعلی ترین نسل سے نکلا تھا اور جب آدم پیدا ہوا اس وقت دنیا میں بندروں کی حکومت تھی یا انسانوں کیوہ تم ابن خلدون سے بآسانی جا کر خود پوچھ سکتے ہو – بس چلتی ریل گاڑی کے آگے کھڑے ہو کر نعرہ مارنا ہے – ابن خلدون میں آ ریا ہوں -ریل گاڑی تمھیں ڈائریکٹ ابن خلدون کے پاس پہنچا دے گی – لیکن ٹکٹ ون وے ہوگا-
اک واری میری من کے تے ویخ- mood 8
- mood unsafe, Ghost Protocol, Bawa, حسن داور, Believer12, shami11, نادان, brethawk react this post
5 Jul, 2020 at 9:21 am #4وہ تم ابن خلدون سے بآسانی جا کر خود پوچھ سکتے ہو – بس چلتی ریل گاڑی کے آگے کھڑے ہو کر نعرہ مارنا ہے – ابن خلدون میں آ ریا ہوں -ریل گاڑی تمھیں ڈائریکٹ ابن خلدون کے پاس پہنچا دے گی – لیکن ٹکٹ ون وے ہوگا- اک واری میری من کے تے ویخابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے لیکن پتا نہیں ارسطو یا کسی اور کے نظریات اپنی کتاب میں کوپی پیسٹ کرتا رہا اور اس کو یہ بھی نہیں پتا ہے کہ وہ جو چول مار رہا ہے یا کوپی کر رہا ہے وہ مستقبل قریب میں مسلمانوں کے عقائد سے ٹکراۓ گی اور پی ایچ ڈی کرنے والے مسلمان جواب میں کہیں گے ابن خلدون سے پوچھ لو
-
This reply was modified 2 years, 8 months ago by
unsafe.
5 Jul, 2020 at 9:37 am #5ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے لیکن پتا نہیں ارسطو یا کسی اور کے نظریات اپنی کتاب میں کوپی پیسٹ کرتا رہا اور اس کو یہ بھی نہیں پتا ہے کہ وہ جو چول مار رہا ہے یا کوپی کر رہا ہے وہ مستقبل قریب میں مسلمانوں کے عقائد سے ٹکراۓ گی اور پی ایچ ڈی کرنے والے مسلمان جواب میں کہیں گے ابن خلدون سے پوچھ لواور ارسطو تمہاری لکھی ہوئی کتابیں پڑھتا تھا – اور پھر باقی دنیا نے ارسطو کی کتابوں کا چھاپہ مار لیا – جن میں ڈارون بھی شامل ہے
تم نے ڈنگروں والا سوال کیا جو کہ کچھ اسطرح تھا “ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا “- اسی لئے کہا تھا کہ بھائی اس نے ہمیں نہیں بتایا تھا – تم خود ہی جلدی سے پوچھ آؤ-
This reply was modified 2 years, 8 months ago by
SAIT.
5 Jul, 2020 at 10:16 am #6اور ارسطو تمہاری لکھی ہوئی کتابیں پڑھتا تھا – اور پھر باقی دنیا نے ارسطو کی کتابوں کا چھاپہ مار لیا – جن میں ڈارون بھی شامل ہے تم نے ڈنگروں والا سوال کیا جو کہ کچھ اسطرح تھا “ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا “- اسی لئے کہا تھا کہ بھائی اس نے ہمیں نہیں بتایا تھا – تم خود ہی جلدی سے پوچھ آؤتو میں نے یہ لکھنا تھا کہ جناب سائٹ پی ایچ ڈی صاحب سے ابن خلدون نے مقدمہ ابن خلدون لکھنے سے پہلے مشورہ نہیں کیا کہ یہ بات بھی ڈالنی ہے کہ نہیں … چلو آپ بتا دیں .. اس میں کون سی پریشانی ہے
5 Jul, 2020 at 10:47 am #7تو میں نے یہ لکھنا تھا کہ جناب سائٹ پی ایچ ڈی صاحب سے ابن خلدون نے مقدمہ ابن خلدون لکھنے سے پہلے مشورہ نہیں کیا کہ یہ بات بھی ڈالنی ہے کہ نہیں … چلو آپ بتا دیں .. اس میں کون سی پریشانی ہےنہیں میرے سے ابن خلدون مشورہ نہیں کیا – ویسے بھی بقول تمھارے ابن خلدون نے ارسطو کا چھاپہ مارا تھا -اب تم بتاؤ کہ یہ ڈارون نے بھی ارسطو کا ہی چھاپہ مارا تھا ؟
5 Jul, 2020 at 2:07 pm #8نہیں میرے سے ابن خلدون مشورہ نہیں کیا – ویسے بھی بقول تمھارے ابن خلدون نے ارسطو کا چھاپہ مارا تھا -اب تم بتاؤ کہ یہ ڈارون نے بھی ارسطو کا ہی چھاپہ مارا تھا ؟بھائی ڈارون نے تو جیزیروں پر جا کر ریسرچ کر کے ایک پوری کتاب لکھی ہے … چھاپہ تو تب مارا جاتا ہے جب آپ تاریخی کتاب میں کوئی ایک دو باتیں ایک لکھ دو جن کا آپ کے عقائد سے تعلق نہ ہو … ڈارون کا تو سب کو پتا ہے وہ اپنی اسی ریسرچ کی وجہ سے مشھور ہوا
- mood 1
- mood SAIT react this post
5 Jul, 2020 at 4:04 pm #9ڈارون کے متعلق اسی کے رفقا نے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنا بھی ضروری ہے دراصل ڈارون نے اوریجن آف سپیشز لکھنے کے بعد اس کے اندر موجود بہت سارے خلاز کو کور کرنے کیلئے جلد ہی ایک اور کتاب لکھ دی مگر اس دوسری کتاب میں پیش کئے گئے نظریات اور بھی زیادہ بیکار تھے کیونکہ تجرباتی کسوٹی پر چڑھنے کے بعد وہ بالکل لغو اور باطل ثابت ہوگئے، اس تجربہ کا وزن بھی ان کے ایک رشتہ دار پر ڈال دیا گیا جس کی زندگی کا یہ ناکام ترین تجربہ ثابت ہوا، ساینسدانوں کی برادری جس تھیوری کو تسلیم کرلے اسے بھی تجرباتی طور پر ثابت کرنا پڑتا ہے مگر ڈارون کی تھیوریز کو تو سائنسدان مانتے ہی نہیں مگر ملحدین کو مزہبی دشمنی اور مخاصمت کی وجہ سے ڈارون کے نظریہ ارتقا میں پناہ ملتی ہے لہذا وہ بھاگ بھاگ کر اس میں پناہ گیر ہورہے ہیں خواہ دنیا ان کی جہالت پر ہنستی رہےhttps://www.wired.com/2014/12/fantastically-wrong-thing-evolution-darwin-really-screwed/
-
This reply was modified 2 years, 8 months ago by
Believer12.
5 Jul, 2020 at 5:25 pm #10ڈارون کے متعلق اسی کے رفقا نے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنا بھی ضروری ہے دراصل ڈارون نے اوریجن آف سپیشز لکھنے کے بعد اس کے اندر موجود بہت سارے خلاز کو کور کرنے کیلئے جلد ہی ایک اور کتاب لکھ دی مگر اس دوسری کتاب میں پیش کئے گئے نظریات اور بھی زیادہ بیکار تھے کیونکہ تجرباتی کسوٹی پر چڑھنے کے بعد وہ بالکل لغو اور باطل ثابت ہوگئے، اس تجربہ کا وزن بھی ان کے ایک رشتہ دار پر ڈال دیا گیا جس کی زندگی کا یہ ناکام ترین تجربہ ثابت ہوا، ساینسدانوں کی برادری جس تھیوری کو تسلیم کرلے اسے بھی تجرباتی طور پر ثابت کرنا پڑتا ہے مگر ڈارون کی تھیوریز کو تو سائنسدان مانتے ہی نہیں مگر ملحدین کو مزہبی دشمنی اور مخاصمت کی وجہ سے ڈارون کے نظریہ ارتقا میں پناہ ملتی ہے لہذا وہ بھاگ بھاگ کر اس میں پناہ گیر ہورہے ہیں خواہ دنیا ان کی جہالت پر ہنستی رہے https://www.wired.com/2014/12/fantastically-wrong-thing-evolution-darwin-really-screwed/آر یو شور کہ وجہ یہ ہی ہے پناہ لینے کی
- mood 4
- mood shami11, SAIT, Bawa, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 6:12 pm #11لو جی … تھریڈ میں ایک مشور مسلمان مورخ نے اپنی کتاب میں ارتقا کو درست کہا .. ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے،…. وہ ارتقا کو درست کہ رہے ہیں … جو ڈارون سے تقریباً ایک دو صدی پہلے کوچ کر چکے تھے اور تھریڈ میں ایک اور پکے مومن صاحب ارتقا کو باطل کہ رہے ہیں … اب ہم کس کی بات مانے سمجھ نہیں لگ رہی ہے .. ابن خلدون کی یا پھر بلیور صاحب کی5 Jul, 2020 at 9:14 pm #12بھائی ڈارون نے تو جیزیروں پر جا کر ریسرچ کر کے ایک پوری کتاب لکھی ہے … چھاپہ تو تب مارا جاتا ہے جب آپ تاریخی کتاب میں کوئی ایک دو باتیں ایک لکھ دو جن کا آپ کے عقائد سے تعلق نہ ہو … ڈارون کا تو سب کو پتا ہے وہ اپنی اسی ریسرچ کی وجہ سے مشھور ہواڈارون نے ریسرچ کی اور باقی نے چھاپہ مارا – بہت مزاحیہ باتیں کرتے ہو – ڈارون کو تو جین میوٹیشن کا بھی علم نہیں تھا اور نا ہی ڈی این اے کا جو جدید تھیوری آف ایوولیش کے بنیادی ستون ہیں- بڑی ناقص ریسرچ تھی ڈارون کی پھر تو
- mood 5
- mood shami11, نادان, Bawa, brethawk, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 9:22 pm #13لو جی … تھریڈ میں ایک مشور مسلمان مورخ نے اپنی کتاب میں ارتقا کو درست کہا .. ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے،…. وہ ارتقا کو درست کہ رہے ہیں … جو ڈارون سے تقریباً ایک دو صدی پہلے کوچ کر چکے تھے اور تھریڈ میں ایک اور پکے مومن صاحب ارتقا کو باطل کہ رہے ہیں … اب ہم کس کی بات مانے سمجھ نہیں لگ رہی ہے .. ابن خلدون کی یا پھر بلیور صاحب کیبتایا تو ہے غامدی صاحب کو سنا کریں
- mood 2
- mood SAIT, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 9:23 pm #14ڈارون نے ریسرچ کی اور باقی نے چھاپہ مارا – بہت مزاحیہ باتیں کرتے ہو – ڈارون کو تو جین میوٹیشن کا بھی علم نہیں تھا اور نا ہی ڈی این اے کا جو جدید تھیوری آف ایوولیش کے بنیادی ستون ہیں- بڑی ناقص ریسرچ تھی ڈارون کی پھر توتبھی تو بندر کی اولاد کہلایا
- mood 4
- mood SAIT, shami11, Bawa, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 9:30 pm #15اگر آج ڈارون صاحب زندہ ہوتے تو بلیو شاہ صاحب کی گدی پر ایک رکھتے اور پھر کہتے جب ملے جب کیڈارون نے ریسرچ کی اور باقی نے چھاپہ مارا – بہت مزاحیہ باتیں کرتے ہو – ڈارون کو تو جین میوٹیشن کا بھی علم نہیں تھا اور نا ہی ڈی این اے کا جو جدید تھیوری آف ایوولیش کے بنیادی ستون ہیں- بڑی ناقص ریسرچ تھی ڈارون کی پھر تو- mood 4
- mood SAIT, SaleemRaza, Bawa, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 9:34 pm #16تبھی تو بندر کی اولاد کہلایاحالانکہ ڈارون خود بھی اس پر فکر مند تھا کہ لوگ اسے بندر کی اولاد کہیں گے – لیکن اسکو کیا پتا کہ تھوڑے عرصۂ بعد ایسی نسل پیدا ہو گی جو مذھب مخالفت میں اپنے آپکو بندروں کی اولاد کہلانا بھی منظور کر لیں گے
- mood 5
- mood نادان, SaleemRaza, shami11, Bawa, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 10:50 pm #17حالانکہ ڈارون خود بھی اس پر فکر مند تھا کہ لوگ اسے بندر کی اولاد کہیں گے – لیکن اسکو کیا پتا کہ تھوڑے عرصۂ بعد ایسی نسل پیدا ہو گی جو مذھب مخالفت میں اپنے آپکو بندروں کی اولاد کہلانا بھی منظور کر لیں گےسائیٹ بھائی
اسلام کی مخالفت میں تو یہ فکری بیوائیں کتوں کی اولاد کہلانے پر بھی فخر کر سکتی ہیں
- mood 3
- mood SAIT, brethawk, Believer12 react this post
5 Jul, 2020 at 10:55 pm #18سائیٹ بھائی اسلام کی مخالفت میں تو یہ فکری بیوائیں کتوں کی اولاد کہلانے پر بھی فخر کر سکتی ہیںباوا جی دو چار دہریے اس بات پر را ضی بھی ہیں – لیکن ڈارون کی طرح دنیا سے ڈرتے ہیں
- thumb_up 2
- thumb_up Bawa, Believer12 liked this post
5 Jul, 2020 at 11:06 pm #19باوا جی دو چار دہریے اس بات پر را ضی بھی ہیں – لیکن ڈارون کی طرح دنیا سے ڈرتے ہیںیہ دہریے اتنے بے شرم ہیں کہ ایک دہریہ پچھلے کسی تھریڈ پر اسلام کی مخالفت میں مسلمانوں کو چار بیویاں رکھنے کے جواب میں اپنی بیوی کو چار خاوند رکھنے کی آزادی دے کر مساوات کی لازوال مثال قائم کرنے پر تلا ہوا تھا
میں تو موقعے کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں
5 Jul, 2020 at 11:31 pm #20یہ دہریے اتنے بے شرم ہیں کہ ایک دہریہ پچھلے کسی تھریڈ پر اسلام کی مخالفت میں مسلمانوں کو چار بیویاں رکھنے کے جواب میں اپنی بیوی کو چار خاوند رکھنے کی آزادی دے کر مساوات کی لازوال مثال قائم کرنے پر تلا ہوا تھا میں تو موقعے کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوںباوا جی کنفرم کر لیں یہ نا ہو بعد میں یہ کہ دیں کہ میں تو مذاق کر رہا تھا
- mood 1
- mood Bawa react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.