Thread:
آواز دے کہاں ہے
- This topic has 41 replies, 9 voices, and was last updated 1 year, 7 months ago by
Anjaan. This post has been viewed 29970 times
-
AuthorPosts
-
1 May, 2021 at 2:29 am #3
Welcome back Anjaan Sahib:
مانا شب غم صبح کی محرم تو نہیں ہے
سورج سے تیرا رنگ حنا کم تو نہیں ہے
کچھ زخم ہی کھائے ،چلو کچھ گل ہی کھلائے
ھرچند بہاراں کا یہ موسم تو نہیں ہے۔اب کارگاہ دھر میں لگتا ہے بہت دل
اے دوست کہیں یہ بھی تیرا غم تو نہیں ہے ۔جانے یہ کسی کا ہو لہو دامن گل پر
صیاد یہ کل رات کی شبنم تو نہیں ہے ۔-
This reply was modified 1 year, 10 months ago by
Zaidi.
1 May, 2021 at 8:30 pm #7جہاں میں اھل قربت مانند یک شیر ملتے ہیں ادھر چھُوٹے ، اُدھر دوڑے، اُدھر چھُوٹے، ادھر لپٹے
اک تم کہ تم کو فکر نشیب و فراز ہے
اک ہم کہ چل پڑے تو بہر حال چل پڑے1 May, 2021 at 9:04 pm #9اک تم کہ تم کو فکر نشیب و فراز ہے اک ہم کہ چل پڑے تو بہر حال چل پڑے
ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں
دل خوش ہوا ہے راہ کو پُر خار دیکھ کر
- local_florist 2
- local_florist Ghost Protocol, JMP thanked this post
3 May, 2021 at 5:52 am #15انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند
کیسی انوکھی بات رے
تن کے گھاؤ تو بھر گئے داتا
من کا گھاؤ نہیں بھر پاتا
جی کا حال سمجھ نہیں آتا
کیسی انوکھی بات رے
انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند
پیاس بجھے کب اک درشن میں
تن سلگے بس ایک لگن میں
من بولے رکھ لوں نینن میں
کیسی انوکھی بات رے
انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند
- thumb_up 1
- thumb_up JMP liked this post
17 May, 2021 at 8:31 pm #20وقت کی قید سے اک روز گزر جاؤگے
سوکھے پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤگے
وقت اس طرح بدل دے گا ، تمہارے خد وخال
اپنی تصویر بھی دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے
راہ چلتے ہوئے ، شو کیس کو دیکھا نہ کرو
کرب ہی کرب لیے ، لوٹ کے گھر جاؤ گے ۔کیف عظیم آبادی ۔ میرا پسندیدہ مرحوم شاعر
-
This reply was modified 1 year, 10 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.