Home › Forums › Siasi Discussion › آغاز جوانی میں ہم ذرا جھوم کے چلتے ہیں
- This topic has 63 replies, 14 voices, and was last updated 2 years, 2 months ago by
unsafe. This post has been viewed 3116 times
-
AuthorPosts
-
27 Dec, 2020 at 6:14 pm #1آج 23 مارچ 2033 ہے اور پاکستان آج آزادی ملنے کا دس سالہ جشن منا رہا ہے۔ گو پڑھنے والے کچھ حیران بھی ہوں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ آج سے دس سال پہلے آمریت اور آمریت کی آخری نشانی کا خاتمہ کردیا گیا تھا اور پاکستانی عوام کو پہلی بار معلوم ہوا کہ حقیقی جمہوریت کسے کہتے ہیں۔ مختلف سیاسی پارٹیوں کے مرحوم صدور اور دیگر قابل ذکر مرحومین کا اس آزادی میں بہت بڑا حصہ ہے جنہوں نے حبس و گھٹن کے اُس ماحول میں ووٹ کو عزت دو کی تحریک چلائی جسے کامیابی سے ہمکنار کیا گیا۔ اگرچہ تہتر سال سے یہ پیارا ملک ایک ایسے استعمار کے خونی پنجوں میں تھا جو اپنے ہی عوام کا خون چوس کر عوامی آوازوں کو ہی آدم خور مشہور کرتا تھا۔ یہ بدبخت اقلیت پاکستان کے بچوں سے نوالہ چھین کر اپنے پالتو گماشتوں کے ذریعے ان کے گلے کٹوا دیتی تھی اور ملک میں روز بروز پھیلتی ہوئی غربت اور دہشت گردی کا سبب بھی انہی کو قرار دیتی تھی جو اس سے چھٹکارے کی جدوجہد کررہے تھے۔ اس جدوجہد کا کامیابی سے ہمکنار کرنے والے مرحومین لیڈران کا نام آج عزت کی علامت ہے ان کی قبروں پر لوگ احترام سے جاکر فاتحہ کرتے ہیں اور جس ظالم گروہ نے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کی ان کے قبروں پر کتے لوٹیں لگاتے ہیں یا پھر عوامی غیض و غضب نے ان کی قبروں کو پبلک ٹوائلٹ کے طور مختص کردیا ہے۔
بلاول بھٹو اور مریم نواز ان دو پارٹیوں کے سربراہان ہیں جنہوں نے اس ملک کو محض دس سال ہی میں فرش سے اٹھا کر عرش پر پہنچا دیا ہے۔ یہ دونوں ایک ایک بار وزیر اعظم منتخب ہوچکے ہیں اور دیگر چھوٹی سیاسی جماعتیں بھی ان کے اتحادی کے طور پر حکومت میں شامل ہوتی ہیں لیکن ایک بات پر ملک کی ہر بڑی یا چھوٹی پارٹی متفق ہے کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا راستہ صرف پارلیمنٹ سے ہوکر گذر سکتا ہے اور کوئی بندوق بردار اور تنخواہ دار گروہ اس عظیم قوم کی رہبری کا حقدار نہیں۔
دس سال پہلے تک سیاست دانوں پر کرپشن اور چوری کا الزام لگانے والے اہلکاروں کی جب اپنی تفتیش کی گئی تو کھربوں ڈالرز کی کرپشن کا انکشاف ہوا جس پر ان اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی گئی اور ان کے پیٹوں سے لوٹ مار کا عوامی پیسہ برامد کروا کر نہ صرف پاکستان کے قرضے اتارے گئے بلکہ صنعتوں اور سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا جس کی وجہ سے اب مملکت پاکستان عالمی برادری میں ایک معزز اور امیر ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اس خوشی کے موقع پر ہمارے نمائیندے نے دارالحکومت کا دورہ کیا اور چند عام لوگوں سے ملاقات کرکے انکی رائے جاننے کی کوشش ہے جسے ہم آپکی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔
دانش گردی: السلام علیکم جناب۔ پاکستان کے نئے سیاسی حالات اور معاشی حالات پر آپ کا کیا تبصرہ ہے۔
راہگیر:- وعلیکم السلام جناب۔ میں سمجھتا ہوں پچھلے دس سال سے جس طرح بندوق بردار غنڈوں سے چھٹکارہ پاکر ملک نے ترقی کرنا شروع کی ہے اس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی۔ کیونکہ یہاں کے لوگ باصلاحیت ہیں اور محنتی ہیں اسلئے ہم نے بہت تیز رفتاری سے ترقی کی ہے۔ خدا بھلا کرے ان سیاسی لیڈران کا جنہوں نے اپنی خوشی غمی کا خیال کئے بغیر انتھک محنت کی ، جیلیں کاٹیں اور جھوٹے مقدمات برداشت کئے ۔ اس کے ساتھ ساتھ خدا غارت کرے ان بندوق بردار ٹھگوں کو جنہوں نے تہتر سال اس قوم کو غلام بنائے رکھا۔
ایک سکول کے بچے کے تاثرات:۔
دانش گردی:۔ بیٹا آپ کس کلاس میں پڑھتے ہیں اور ملک کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟؟
بچہ:۔ انکل میں کلاس نائنتھ میں پڑھتا ہوں اور ساتھ ساتھ اپنی ڈیجیٹل لائیبریری میں کتابیں پڑھتا ہوں، ملک کے سیاسی معاشی اور جغرافیائی حالات اس وقت تاریخ کے بہترین مقام پر ہیں ، دس سال پہلے جس عفریت کا خاتمہ کیا گیا ہے اس کے بعد میں کہہ سکتا ہوں اب پاکستان میں کوئی بھوکا نہیں سوتا اور نہ ہی کوئی غریب کہلاتا ہے۔
ایک بزرگ کے تاثرات
دانش گردی:۔ السلام علیکم محترم بزرگوار۔ آپ کی عمر کیا ہے اور ملک کے سیاسی حالات پر آپ کی کیا رائے ہے؟؟
بزرگ:۔ میری عمر تیس سال ہے اور۔۔۔۔۔۔۔۔
دانش گردی:۔ لیکن محترم آپ کے تو بھنووں اور پلکوں کے بال بھی سفید ہوچکے ہیں، آپ تیس سال کے کیسے ہوسکتے ہیں؟؟
بزرگ:۔ یہ ساری باتیں ان چوروں نے پھیلائی ہوئی ہیں جو کرپٹ ہیں اور چور ہیں، ساری عوام جانتی ہے کہ انہوں نے عوام کی دولت لوٹی ہے۔
دانش گردی:۔ لیکن محترم میرا سوال تھا کہ آپ کی عمر تو کافی زیادہ لگتی ہے؟؟
بزرگ:۔ آپ دیکھ لینا میں ان کو ہرگز این آر او نہیں دوں گا۔
دانش گردی:۔ محترم آپ کس کا ذکر کررہے ہیں؟؟
بزرگ:۔ وہی جن کو میں اپنے ہاتھ سے پھانسی دوں گا۔، آپکو یاد دلاتا چلوں کہ جب وزیر اعظم بےایمان ہو تو ملک میں مہنگائی ہوتی ہے لیکن اگر مجھے اقتدار ملا تو دیکھنا ڈالر سو سے بھی نیچے کا ملا کرے گا اور پیٹرول! ہونھ! پیٹرول تو میرے دور حکومت میں نہ صرف مفت ملا کرے گا بلکہ زیادہ لینے والے کو سوئیٹزرلینڈ کا مفت ٹرپ بھی کروایا جائے گا تاکہ وہ دیکھے کہ مغربی جمہورت میں وزیراعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے۔
دانش گردی:۔ بزرگوار! اس وقت تو ملک میں ہرگز مہنگائی نہیں اور ایک روپے کے دس ڈالر ملتے ہیں تو پھر آپکی شکائیت کیا ہے؟؟
بزرگ:۔ انہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے، میں ہرگز انہیں این آر او نہیں دوں گا۔ آرمی اپنے کتوں کو وزیر اعظم کے طور پر لاتی ہے ، میں ہرگز ایسا وزیر اعظم نہیں بنوں گا۔ میں کسی سے قرضہ مانگنے سے پہلے خودکشی کرلوں گا، ان کی حکمرانی کرنے کی کیا قابلیت ہے؟؟ کیا انہوں نے ورلڈ کپ جیتا ہوا ہے؟؟۔
دانش گردی:۔
سر آپ کہیں عمران خان تو نہیں جو ایک وقت میں وزیر اعظم بھی رہے ہیں؟؟
بزرگ:۔ دیکھو منصور! کوئی اور سوال پوچھو، کرکٹ میں ایسا نہیں ہوتا،یہ کوئی سوال تو نہیں پوچھنے والا۔ لفافہ لینے سے حقیقت نہیں بدل جاتی، جب تم کو صحیح صحافت آجائے تو پھر میرا انٹرویو لینا، تمام دنیا کا میڈیا میرا دشمن ہے اور تمام دنیا مجھ سے مشورے مانگ کر ترقی کررہی ہے۔
دانش گردی:۔ سر میرا نام عاطف ہے منصور نہیں اور میں دانش گردی کا نمائیندہ ہوں۔
بزرگ:۔ میں دانش گردی کو بھی نہیں چھوڑوں گا، میں تمہیں بھی این آر او نہیں دوں گا، میں تمہارے کمرے سے اے سی اتروا دوں گا، میں مواصلات کی وزارت مراد سعید سے لے کر سلیم رضا کو دے دوں گا کیونکہ اس کی کارکردگی زیادہ اچھی ہے اور وہ تمہاری شلواریں گیلی کردے گا پسینے سے۔
دانش گردی:۔ سر میں معافی چاہتا ہوں کہ آپکو میری باتیں بری لگی ہیں، مجھے اجازت دیجئے۔
بزرگ:۔ سنو! کبھی کبھار آجایا کرو گپ شپ کرنے، یہیں پاس میں نالے کے نیچے رہتا ہوں۔ لوگ مجھے کھسکا ہوا اور نشئی سمجھتے ہیں، نفرت سے دیکھتے ہیں۔ میں خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں کھسکا ہوا نہیں اور نہ ہی کبھی کوئی نشہ کیا۔ ارے ہاں نشے سے یاد آیا۔ کچھ کھلے پیسے ہیں تو شوکت خانم کے نام پر چندہ دے دیو، حبیب اللہ کی چرس اب نایاب ہوگئی ہے اسلئے بہت مہنگی ملتی ہے۔
- local_florist 1 mood 7
- local_florist JMP thanked this post
- mood Believer12, Ghost Protocol, GeoG, shami11, nayab, Aamir Siddique, unsafe react this post
27 Dec, 2020 at 10:14 pm #4آج ٢٣ مارچ ٢٠٤٣ ہے آج کے دن ایم قیو ایم جاپان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوے حکومت سے اس بنا پر علحیدہ ہونے کی دھمکی دی کہ حکومت اپنے وعدوں اور معاہدے کا پاس نہیں کررہی ہے اور کراچی کی آبادی جو کہ ١٢ کروڑ ہے اسکو نصف کرکے محض ٦ کروڑ دکھایا جارہا ہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے اور ہم یہ انصافی نہیں ہونے دیں گے- mood 5
- mood Atif Qazi, shami11, Believer12, Muhammad Hafeez, Aamir Siddique react this post
28 Dec, 2020 at 12:16 am #5اے بسا آرزو که خاک شده
- mood 2
- mood Atif Qazi, Believer12 react this post
28 Dec, 2020 at 1:07 am #6مضمون میں اتنے جھول ہیں جیسے یہ کینٹینر پر کھڑا ہو کر لکھا گیا ہوآج سے دس سال بعد صرف پاکستان میں لیگ کا دور ہو گا اور ہاں اس میں پیٹرول اور چینی فری ہونگے
- mood 5
- mood Atif Qazi, Ghost Protocol, nayab, GeoG, Believer12 react this post
28 Dec, 2020 at 1:28 am #7مضمون میں اتنے جھول ہیں جیسے یہ کینٹینر پر کھڑا ہو کر لکھا گیا ہو آج سے دس سال بعد صرف پاکستان میں لیگ کا دور ہو گا اور ہاں اس میں پیٹرول اور چینی فری ہونگےآپکے لیڈر کی بوتھی دیکھ کر تو لگتا ہے کہ مشکل ہے یہ سردیاں بھی نکال جائے اور آپ اس کیلئے اگلے دس سال کی پیشنگوئی کررہے ہیں؟؟ مجھے تو پورا یقین ہے کہ آپ کے لیڈر کو دیکھ کر ہی یہ محاورہ ایجاد کیا گیا تھا کہ زندگی کا کوئی اعتبار نہیں یا موت تو کسی وقت بھی آسکتی ہے۔
اس قسم کے چپڑقناتی لیڈر تو ہمارے میاں صاحب ناشتے میں سلائس میں ڈال کر درجن کھا جاتے ہیں۔۔
- mood 5
- mood Zaidi, Ghost Protocol, GeoG, Believer12, shami11 react this post
28 Dec, 2020 at 1:46 am #8آپکے لیڈر کی بوتھی دیکھ کر تو لگتا ہے کہ مشکل ہے یہ سردیاں بھی نکال جائے اور آپ اس کیلئے اگلے دس سال کی پیشنگوئی کررہے ہیں؟؟ مجھے تو پورا یقین ہے کہ آپ کے لیڈر کو دیکھ کر ہی یہ محاورہ ایجاد کیا گیا تھا کہ زندگی کا کوئی اعتبار نہیں یا موت تو کسی وقت بھی آسکتی ہے۔ اس قسم کے چپڑقناتی لیڈر تو ہمارے میاں صاحب ناشتے میں سلائس میں ڈال کر درجن کھا جاتے ہیں۔۔عاطف صاحب، شامی صاحب تو اپنی پارٹی کے ہیں ، کبھی کبھی یہ پٹواریوں کے کمبل سے نکل جاتے ہیں مگر ہر ہر جائ کی طرح دوبارہ کمبل میں وفا پاتے ہیں ۔
- thumb_up 1 mood 3
- thumb_up Atif Qazi liked this post
- mood Ghost Protocol, Believer12, shami11 react this post
28 Dec, 2020 at 2:20 am #9عاطف صاحب، شامی صاحب تو اپنی پارٹی کے ہیں ، کبھی کبھی یہ پٹواریوں کے کمبل سے نکل جاتے ہیں مگر ہر ہر جائ کی طرح دوبارہ کمبل میں وفا پاتے ہیں ۔
زیدی بھائی! یہ شامی صاحب جیسے لوگ اگر اپنی پارٹی میں آجائیں تو میں گلے میں پھندہ ڈال کر انہیں پھانسی دے دوں۔ یہ صاحب ایک ایسے لیڈر کے پیروکار ہیں جو اس ڈر سے گھر سے باہر نہیں نکلتا کہ کہیں تیز ہوا اسے اُڑا کر نہ لے جائے، بال ایسے ہیں جیسے بیا پرندے کا گھونسلا بلکہ جیسے پرانی ہیروئینیں جُوڑا بنا کر پیار کی پینگیں ہیرو کی گود میں ڈالتی تھیں۔ ان کا لیڈر ایک مخبوط الحواس جاندار ہے اور محض جاندار ہونے کے ناطے ہم اس کے زندہ رہنے کی مخالفت نہیں کرسکتے۔ آپ شامی سے اسکے لیڈر کی تصویر مانگ لیں یہ آپکو خوردبین سے لیا گیا اسکا عکس آپکو دکھائے گا۔
- mood 5
- mood Zaidi, Ghost Protocol, GeoG, Believer12, shami11 react this post
28 Dec, 2020 at 2:24 am #10آج ٢٣ مارچ ٢٠٤٣ ہے آج کے دن ایم قیو ایم جاپان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوے حکومت سے اس بنا پر علحیدہ ہونے کی دھمکی دی کہ حکومت اپنے وعدوں اور معاہدے کا پاس نہیں کررہی ہے اور کراچی کی آبادی جو کہ ١٢ کروڑ ہے اسکو نصف کرکے محض ٦ کروڑ دکھایا جارہا ہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے اور ہم یہ انصافی نہیں ہونے دیں گےجی پی بھائی! آج میں سوشل میڈیا پر کہیں پڑھ رہا تھا کہ کراچی میں 2007 میں بینظیر کی شہادت کے دن فیکٹریوں میں کام کرنے والی ستر کے قریب مہاجر لڑکیوں کو اغوا کیا گیا جن کی آبروریزی کے بعد کچھ کو لاش کی صورت میں پھینک دیا گیا اور کچھ کا آج تک پتہ نہیں۔ کیا یہ بات سچ ہے؟؟ میں نے گاڑیوں اور املاک کے بےتحاشہ نقصانات تو پڑھے اور دیکھے لیکن یہ خواتین والی بات میرے لئے نئی ہے۔ آپ چونکہ حق پر مبنی بات کرتے ہیں اسلئے آپ سے تصدیق یا تردید درکار ہے۔
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
28 Dec, 2020 at 3:42 am #12منصور صاحب میرا مطلب ہے کہ عاطف صاحب نے ٢٠٣٣ کے جس خوشحال پاکستان کی خاکہ کشی کی ہے وہ تو نیے پاکستان بنانے والے سے بھی ذیادہ سنہرے خواب دیکھا گۓ اللہ کرے کہ یہ خواب سچ ثابت ہوں اور اگر ایسا ہوا تو وہ خوشحالی اپنا بلاول ہی لاۓ گاتو سارے مل کہ بولو نعرہ بھٹو جیے بھٹو
- mood 2
- mood Believer12, Atif Qazi react this post
28 Dec, 2020 at 6:38 am #14عاطف بھائی آپ کی تحریر کو مزاحیہ کیٹگری میں ہی جگہ مل سکتی ہے حقیقت کی دنیا کا اس سے دور دور سے بھی کوئی واسطہ نہیں ہے – نون لیگ کا حمایتی ہونے کے باوجود میں کہوں گا بطور وزیر اعظم عمران خان اور مریم نواز میں کوئی خاص فرق نہیں ہے دونوں کو عملی دنیا کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور دونوں ہی باتوں کے شیر ہیں اور تقریروں اور باتوں سے ہی ہوائی قلعے بناتے ہیں – مریم کے وزیر اعظم بننے سے البتہ ملک خان کی نسبت قدرے بہتر چلنے کے امکان ہیں کیونکے پرانی اور تجربے کار پارٹی ہونے کی وجہ سے مریم کی ٹیم کافی بہتر ہو گی – کافی امکان ہے کہ شہباز شریف ہی پنجاب کا وزیر اعلی ہو گا جس سے پنجاب تو کم از کم چلے گا – اسی طرح کچھ کمی بیشی کے ساتھ بلاول کے بارے میں بھی میرا یہی اندازہ ہے اور یہاں بھی پرانی اور تجربے کار ٹیم کی وجہ سے ملک خان حکومت کی نسبت قدرے بہتر چلنے کے امکان ہیں – اسلئے میری نظر میں مریم اور بلاول کی وزارت عظمیٰ میں ملک کو ترقی کرتے دیکھنے کی بات لطیفے سے زیادہ نہیں ہے – آپ کی دوسری پیشن گوئی سے کسی قدر متفق ہوا جا سکتا ہے اور وہ ہے فوج کا حکومتی محاملات سے لا تحعلق ہو جانا – اگرچے فوج کی نیچر دیکھتے ہوئے اس بات کے کم چانس ہیں کہ فوج اپنی ڈرٹی پولیٹکس سے باز آئے لیکن پھر بھی اگلے دس سال کے لئے بحرحال اس کا امکان ضرور ہے – میری اپنی ریسرچ ہے کہ جب بھی فوج گندی ہوتی ہے تو اگلے آٹھ دس سال سیاست میں زیادہ دخل انداز نہیں ہوتی جیسے کے ملک دو ٹکڑے ہو نے کے بھد بھٹو کا ایک بااختیار وزیر اعظم بننا – جیسے ضیاء کے ہوا میں پٹھنے کے بھد اگلے گیارہ سال میں سوائے نوے کے الیکشن کے فوج کا کم دخل انداز ہونا – جیسے مشرف کے ذلیل و خوار ہونے کے بھد پیپلز پارٹی کے پانچ اور نون لیگ کے چار سال تک فوج کا کچھ خاص مداخلت نہ کرنا – یوں موجودہ دور میں فوج کے ساتھ یہ جو کتے جیسی ہوئی ہے اس کے بحد کافی امکان ہیں کہ فوج اپنا گندہ چہرہ اگلے دس سال تک بیرکوں سے باہر نہیں نکالے گی اور اس کے بھد جمہوریت اتنی مظبوط ضرور ہو جائے گی کہ کوئی خان جیسا تابھدار وزیر اعظم نہیں بنے گا – یہ بھی بحرحال خوش فہمی ہو سکتی ہے مگر میری نظر میں اس کے کافی امکانات ہیں –پس تحریر : نایاب صاحبہ کافی طویل عرصے بھد واپس فورم پر آنے پر خوش آمدید اور بہت شکریہ –
- local_florist 1
- local_florist Atif Qazi thanked this post
28 Dec, 2020 at 7:26 am #15جی پی بھائی! آج میں سوشل میڈیا پر کہیں پڑھ رہا تھا کہ کراچی میں 2007 میں بینظیر کی شہادت کے دن فیکٹریوں میں کام کرنے والی ستر کے قریب مہاجر لڑکیوں کو اغوا کیا گیا جن کی آبروریزی کے بعد کچھ کو لاش کی صورت میں پھینک دیا گیا اور کچھ کا آج تک پتہ نہیں۔ کیا یہ بات سچ ہے؟؟ میں نے گاڑیوں اور املاک کے بےتحاشہ نقصانات تو پڑھے اور دیکھے لیکن یہ خواتین والی بات میرے لئے نئی ہے۔ آپ چونکہ حق پر مبنی بات کرتے ہیں اسلئے آپ سے تصدیق یا تردید درکار ہے۔عاطف بھائی،
یہ واقعہ شام کے وقت تھا جب لوگوں کی اپنے دفتروں اور کارخانوں سے واپسی کا وقت تھا اور یہ افواہیں گرم تھیں کہ بہت ساری خواتین اغوا ہو گیئں ہیں . میری اپنی ایک رشتہ دار خاتون جنکا دفتر ٹاور کے علاقے میں تھا وہ اس شب اپنے گھر نہیں پہنچ سکیں تھیں چونکہ تمام سیل فون کے روابط منقطع تھے تو انکی خیریت کی کویی اطلاع نہیں تھی گھر والوں کا وسوسے اور صدمے سے برا حال تھا دوسرے دن خاتون بخیر و عافیت گھر پہنچ گئیں اور بتایا کہ شہر میں برے حالات کی وجہ سے دفتر کی تمام خواتین نے رات دفتر میں ہی گزاری اور دوسرے دن موقع مناسب جان کر گھر پہنچ گئیں اسکے علاوہ مجھے ذاتی طور پر کچھ علم نہیں ہے کہ کسی خاتون کے ساتھ زیادتی ہویی ہو جنکے ساتھ ہویی ہو گی ظاہر سی بات ہے انہوں نے کونسا ڈھنڈورا پیٹنا تھا
اس شہر میں کبھی لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھ کر انکے فرقہ کا اندازہ کرکے مارا گیا تو کبھی انکی لسانیت کا تعین کرکے زندگی اور موت کے فیصلے ہوے مگر اس روز شہر میں جو وحشت تھی اسکا شکار تمام ہی اقوام ھویں ظاہر سی بات ہے کہ بطور اکثریتی گروہ مہاجروں کا جانی و مالی نقصان بھی زیادہ ہوا ہوگا- local_florist 1
- local_florist Atif Qazi thanked this post
28 Dec, 2020 at 7:44 am #16عاطف بھائی، یہ واقعہ شام کے وقت تھا جب لوگوں کی اپنے دفتروں اور کارخانوں سے واپسی کا وقت تھا اور یہ افواہیں گرم تھیں کہ بہت ساری خواتین اغوا ہو گیئں ہیں . میری اپنی ایک رشتہ دار خاتون جنکا دفتر ٹاور کے علاقے میں تھا وہ اس شب اپنے گھر نہیں پہنچ سکیں تھیں چونکہ تمام سیل فون کے روابط منقطع تھے تو انکی خیریت کی کویی اطلاع نہیں تھی گھر والوں کا وسوسے اور صدمے سے برا حال تھا دوسرے دن خاتون بخیر و عافیت گھر پہنچ گئیں اور بتایا کہ شہر میں برے حالات کی وجہ سے دفتر کی تمام خواتین نے رات دفتر میں ہی گزاری اور دوسرے دن موقع مناسب جان کر گھر پہنچ گئیں اسکے علاوہ مجھے ذاتی طور پر کچھ علم نہیں ہے کہ کسی خاتون کے ساتھ زیادتی ہویی ہو جنکے ساتھ ہویی ہو گی ظاہر سی بات ہے انہوں نے کونسا ڈھنڈورا پیٹنا تھا اس شہر میں کبھی لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھ کر انکے فرقہ کا اندازہ کرکے مارا گیا تو کبھی انکی لسانیت کا تعین کرکے زندگی اور موت کے فیصلے ہوے مگر اس روز شہر میں جو وحشت تھی اسکا شکار تمام ہی اقوام ھویں ظاہر سی بات ہے کہ بطور اکثریتی گروہ مہاجروں کا جانی و مالی نقصان بھی زیادہ ہوا ہوگاگھوسٹ صاحب ۔ یہ کتنی افسوسناک صورتحال ہے کہ مہاجر قوم کے اپنے مسیحا اس کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوۓ اپنے ذاتی منفعت کے لیے ایک پوری قوم کو عذاب میں جھوکنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ۔ آپ تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں ۔ جماعت اسلامی سے پی ٹی آئ تک اور لالو کھیت سے تین تلواروں تک ، کراچی نے ہر کسی کے کشکول کو بھرا لیکن ھر کوئ کراچی کو کرچی کرچی کر گیا ۔ غیروں سے گلا تو فضول ہے اور اپنوں کے دیے ہوئے غم سے تسکین لا حاصل ۔
ہم ہی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن
یہ نہ سمجھنا ہم کو ہوا ہے ، جان کا نقصاں تم سے زیادہ-
This reply was modified 2 years, 2 months ago by
Zaidi.
- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, Atif Qazi liked this post
28 Dec, 2020 at 8:54 am #17گھوسٹ صاحب ۔ یہ کتنی افسوسناک صورتحال ہے کہ مہاجر قوم کے اپنے مسیحا اس کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوۓ اپنے ذاتی منفعت کے لیے ایک پوری قوم کو عذاب میں جھوکنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ۔ آپ تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں ۔ جماعت اسلامی سے پی ٹی آئ تک اور لالو کھیت سے تین تلواروں تک ، کراچی نے ہر کسی کے کشکول کو بھرا لیکن ھر کوئ کراچی کو کرچی کرچی کر گیا ۔ غیروں سے گلا تو فضول ہے اور اپنوں کے دیے ہوئے غم سے تسکین لا حاصل ۔
ہم ہی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن یہ نہ سمجھنا ہم کو ہوا ہے ، جان کا نقصاں تم سے زیادہ
ایوب خان کا کراچی کو دارلحکومت کی بجاے اسلام آباد کو بنانے سے ہی پاکستان کی بربادی شروع ہوگئی تھی ایک اکنامک ہب جو ملک کے بجٹ میں ستر فیصد حصہ ڈال رہا ہے اس کے ساتھ یہ سلوک ناقابل معافی ہے اسلام آباد ایک ایسا شہر ہے جس کے پلے کچھ بھی نہیں یعنی سارے ملک کی کمای اس کی سڑکوں اور عمارتوں پر لگای جاتی ہے پھر بھی اس کا یہ حال کہ وہاں سواے سمگلرز یا راشی افسران کے کوی سروائیو ہی نہیں کرسکتا وہاں تو سبزیاں بھی پنجاب سے جاتی ہیں گوشت سرحد سے اور مہنگای اتنی کہ لندن مجھے اس کے مقابلے میں کافی سستا لگتا ہے غیر ملکی کونسلرز تو باہر کی کمای کھاتے ہیں انہین کوی فرق نہیں پڑتا مگر یہ شہر پاکستان کے خزانے پر نرا بوجھ ہے کراچی اگر رہتا تو اس پر ایکسٹرا خرچ نہیں کرنے پڑتے
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
28 Dec, 2020 at 10:14 am #18ایوب خان کا کراچی کو دارلحکومت کی بجاے اسلام آباد کو بنانے سے ہی پاکستان کی بربادی شروع ہوگئی تھی ایک اکنامک ہب جو ملک کے بجٹ میں ستر فیصد حصہ ڈال رہا ہے اس کے ساتھ یہ سلوک ناقابل معافی ہے اسلام آباد ایک ایسا شہر ہے جس کے پلے کچھ بھی نہیں یعنی سارے ملک کی کمای اس کی سڑکوں اور عمارتوں پر لگای جاتی ہے پھر بھی اس کا یہ حال کہ وہاں سواے سمگلرز یا راشی افسران کے کوی سروائیو ہی نہیں کرسکتا وہاں تو سبزیاں بھی پنجاب سے جاتی ہیں گوشت سرحد سے اور مہنگای اتنی کہ لندن مجھے اس کے مقابلے میں کافی سستا لگتا ہے غیر ملکی کونسلرز تو باہر کی کمای کھاتے ہیں انہین کوی فرق نہیں پڑتا مگر یہ شہر پاکستان کے خزانے پر نرا بوجھ ہے کراچی اگر رہتا تو اس پر ایکسٹرا خرچ نہیں کرنے پڑتےبلیور بھائی اگر آپ قیام پاکستان کے دور کو دیکھیں تو آپ اسلام آباد کے دارلخلافہ بننے کی مخالفت نہیں کریں گے – ایک نیا ملک جب وجود میں آیا تو آتے ہی شرطیں لگ رہی ہیں یہ چھ مہینے میں خود ٹوٹ جائے گا یا انڈیا اس پر قبضہ کر لے گا – کیسے ایک ایسا ملک اپنا دارلخلافہ ایک سرحد پر رکھ سکتا ہے سرحد بھی وہ جہاں اکلوتی بندرگاہ ہے گویا بھلے زمینی اور آسمانی جنگ کرو یا سمندری جنگ کرو کراچی قبضے کے لئے حاضر ہے – باقی کوئی بھی ملک اپنے تجارتی مرکز کو دارالخلافہ نہیں بناتا بھلے وہ بارڈر پر ہو یا نہ ہو – بلکے صوبائی دارلحکومت بھی ایسی جگہ بنائے جاتے ہیں جو چھوٹے شہر ہوں اور کار سرکار میں بزنس کی گہما گہمیاں مداخلت نہ کریں – اسلام آباد کو دارلحکومت بنانے کا فیصلہ درست تھا کیونکے نیا شہر بسانا مجبوری تھی – لاہور کو بھی انڈین بارڈر پر ہونے کی وجہ سے دارلحکومت نہیں بنایا جا سکتا تھا اور ایک نیا دارلحکومت آباد کرنے کی وجہ سے ہمیں ایک ایسا شہر ملا جو مکمل پلان کے تحت ہے اور اسے آپ ایک بین الاقوامی سٹینڈرڈ کا شہر کہہ سکتے ہیں – بہت عرصے تک اسے دنیا کا خوبصورت ترین دارلخلافہ کہا گیا اور آج بھی اپنی تمام ناقص صفائی کے باوجود یہ دنیا کے خوبصورت ترین دارلحکومتوں میں سے ایک ہے -ایسی ہی ایک مثال مجھے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں ملی جب کچھ سال پہلے میں وہاں گیا – ٹیکساس امریکہ کی آخری ریاست تھی جو امریکہ میں زم ہوئی اس سے پہلے یہ ایک آزاد ملک تھا اور اس کا دارلحکومت سمندر کے کنارے آباد ایک شہر ہوسٹن تھا جہاں قریبی ملک میکسیکو سے حملے ہوتے رہتے تھا – ٹیکساس ملک نے فیصلہ کیا کہ بہت ہو چکی اب ہم اپنا دارلخلافہ ملک کے درمیان میں ایک شہر بنا کر کریں گے بلکل اسلام آباد ہی کی طرز پر آسٹن شہر آباد کیا گیا یہ اٹھار سو انتالیس کی بات ہے اور اس دور میں با قاعدہ نقشے اور گرڈ بنا کر شہر بنایا گیا مگر سرکاری ملازمین نے اگلے بہت سے سال اسے قبول نہ کیا اور بھاگ بھاگ کر ہوسٹن آتے رہے – میں نے آسٹن دیکھا ہے سمجھ لیں ایک صحرا اور بلکل غیر آباد علاقے میں لوگوں کو رہنے پر مجبور کیا گیا جبکے ہمارا اسلام آباد ایک خوبصورت جگہ آباد کیا گیا جہاں راولپنڈی جیسا بڑا شہر بھی اس سے دور نہ تھا اور لاہور پشاور جیسے قدیم تاریخی شہر بھی مناسب فاصلے پر تھے – میری نظر میں یہ ایک بہترین لوکیشن تھی اس مقصد کے لئے –
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
- mood 2
- mood Aamir Siddique, Atif Qazi react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.