Home Forums Non Siasi آرزو

Viewing 15 posts - 1 through 15 (of 15 total)
  • Author
    Posts
  • Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    کراچی کی تیرہ سالہ خوبرو آرزو ابھی نوخیز کلی تھی کہ  اس معصوم کے گھر آنے جانے والے اس کے باپ کی عمر کے ایک دوست نے جو اسی کی وجہ سے وہاں آرہا تھا اسے اغوا کرلیا۔ اور حیرت کی بات یہ ہوی کہ پہلے ہی دن مذہب کی تبدیلی اور شادی کا واقعہ بھی عمل میں آگیا گویا سب انتظام پہلے سے کیا جاچکا تھا ۔ اس سے پہلے اس شخص نے آرزو کے دل میں جگہ بنانے کیلئے خاصی تگ و دو بھی کی ہوگی اور غریب گھر میں تو یہ اور بھی آسان ہوتا ہے کہ بچوں کو ماں باپ سے زیادہ پیار کرنے کا ڈھونگ رچاو، انہیں آئسکریم،کھلونے، چوڑیاں اور دیگر بچوں کی دلچسپی کے سامان مہیا کرو تو بچے والدین کو بھول کر اسی کے ہوجاتے ہیں۔

    آج پاکستان میں خوبصورت ہونا بھی خطرے کو دعوت دینا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس شخص نے آرزو کو دیکھ کر ہی گندی نیت کے ساتھ ان کے گھر آنا جانا شروع کیا تھا ۔ تیرہ سالہ آرزو عیسای گھرانے سے ہے اور اس کو اغوا کرنے والا پینتالیس سالہ شخص مسلمان ہے۔ اس کیس پر ہمیشہ کی طرح نچلے درجے کی عدالت نے عجیب وغریب فیصلہ صادر کیا جسے کالا اور اندھا انصاف کہا جاے تو غلط نہیں ہوگا۔

    عدالت میں نہ تو لڑکی پیش کی گئی اور نہ ہی ادھیڑ عمر اغواکار پیش ہوا صرف ایک لیٹر پولیس کے تھرو پیش کردیا گیا کس کی رو سے  آرزو مسلمان ہوچکی تھی اور اس نیکی کے صلے میں وہی ادھیڑ عمر بابا آرزو  کو انعام کے طور پر مل چکا تھا جو اسے ماں باپ کی غیر موجودگی میں اغوا کرکے لے گیا تھا ، عدالت نے کسی پیر یا مولوی کا لکھا ہوا یہ لیٹر سر ماتھے پر لگا کر چومتے ہوے یہ حکم صادر کیا کہ ان دونون میاں بیوی کو مکمل تحفظ دیا جاے شائد عدالت کا مطلب یہ تھا کہ والدین سے تحفظ دیا جاے جس کے بعد  تیرہ سالہ آرزو کے پیدا کرنے والے والدین اس کیلئے اجنبی بن گئے اور ایک نامعلوم پینتالیس سالہ ادھیڑ عمر شخص اس کے جسم وجان کا سب سے بڑا حقدار ٹھہرا۔

    عدالت نے یہ نہیں دیکھا کہ بچی کی شادی کی قانونی عمر بھی ہوی تھی یا نہیں؟ سول جج کے اس شرمناک فیصلے کو ہائیکورٹ نے معطل کرتے ہوے پولیس کو بچی واگزار کروانے اور اس کے اغواکار کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا

    میرا مقصد اس تحریر میں ایک ایسی خبر کو ڈسکس کرنا ہرگز نہیں جو بدقسمتی سے ہر دوسرے دن سندھ کی اخبارات کی زینت بن رہی ہیں۔ اور زرداری انتظامیہ اس معاملے میں شائد ان بہت بڑے پیروں کی وجہ سے خاموش رہتی ہے جو ایسے معاملات میں لڑکے کو مکمل سرپرستی مہیا کرتے ہیں

    میں دو تین باتوں پر غور کررہا تھا کہ کس طرح یہ لوگ اسلام کا نام استعمال کرکے اپنی ذاتی سفلی خواہشات کو پورا کررہے ہیں

    پہلی بات یہ کہ اگر کوی فرد قرآن مجید اور اسلامی تعلیمات کے مطالعے کے بعد انسے متاثر ہوجاتا ہے تو لازما اسلام قبول کرلیتا ہے اور ایسے نومسلم میں نے خود دیکھے ہیں جنہیں دیکھ کر پرانے مسلمان بھی اپنا آپ درست کرتے ہیں۔  کچھ سال پہلے میں ایک نارویجن گورے کے ساتھ کام کررہا تھا اتنے میں عصر کا ٹائم ہوگیا مجھے کہنے لگا کہ کیوں نہ دونوں مل کر جماعت کروا لیں۔ پھر ہم نے وضو کرکے اسی گورے کی شال پر نماز ادا کی اور امامت بھی اسی گورے نے کروای۔ وہ مولوی نہیں تھا مگر اس کی انگریزی لہجے میں تلاوت دل میں اتر رہی تھی

    دوسری بات جو قابل غور ہے کہ جب بھی کوی نو مسلم اسلام قبول کرتا ہے تو زور زبردستی سے نہیں کیونکہ قرآن مجید میں لااکراہ فی الدین فرما کر جبر اور سختی کی ممانعت کردی گئی ہے۔ آرزو جیسے واقعات جنمیں اسلامی تعلیمات کا تو کبھی موقع ہی نہیں ملا ہوتا بلکہ پہلے دن ہی شادی اور مذہب کی تبدیلی وقوع پزیر ہوجاتے ہیں کو ہم کسطرح درست قرار دے سکتے ہیں ؟

    کیا ایسا کرنا شرعا جائز بھی ہے یا نہیں؟ کیونکہ مذہب کی تبدیلی کے پیچھے شادی کا مقصد نظر آرہا ہے۔ بلکہ اس سے برھ کر ایک تیرہ سالہ نوخیز لڑکی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کا مقصد دکھای دے رہا ہے؟

    اسلامی تعلیمات کے مطابق ملکی قوانین کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے۔ پاکستانی قانون کے تحت اٹھارہ سال سے کم عمر میں لڑکی کی شادی نہیں ہوسکتی۔ آرزو کے کیس میں یہ قانون بھی تہس نہس کیا گیا مگر اندھی عدالت کو کچھ دکھای نہ دیا

    اس کے علاوہ میں نے دیکھا ہے کہ چھوٹے لیول کی عدالتیں سول یا فوجداری مقدمات میں بہت پریشر لے رہی ہوتی ہیں۔ ججز کے پاس سیکیورٹی براے نام ہوتی ہے اور کمرہ عدالت میں ہی پیروں کے ڈنڈہ بردار بدمعاش قسم کے پیروکار نعرہ بازی کررہے ہوتے ہیں، جج کے سامنے ملزم کو پولیس کسٹڈی سے چھین لیا جاتا ہے اور جج سے کہا جاتا ہے کہ اسکی ضمانت پر دستخط کرو ورنہ تمہیں بھی توہین اسلام لگا کر مار دیں گے۔  پولیس کا ایک آدھ سپاہی جو جج کی واحد سیکیورٹی ہوتا ہے  بے چارگی سے جج کی طرف اور جج مجمعے کی طرف دیکھتے ہوے فیصلہ ان کی مرضی کا سنا کر اپنی جان بچا لیتا ہے۔

    میری تجویز ہے کہ ایسے تمام مذہبی معاملات جن میں مولوی پریشر ڈال دیتے ہیں ہائیکورٹ سے کم کسی عدالت میں جائیں ہی نہ تو بہت بہتری آجاے گی

    امید کرتے ہیں کہ عدالت آرزو کے کیس میں انصاف کرتے ہوے اغوا کار کو جو آرزو کے باپ سے بھی دو سال بڑا ہے قرار واقعی سزا دے گی اور آرزو کو دو سال تک سوچنے اور پرکھنے کا موقع دے گی تاکہ وہ اپنے دماغ سے اسلامی تعلیمات کو عیسائیت سے کمپئیر کرکے خود فیصلہ کرے کہ اس نے کونسا مذہب اختیارکرنا ہے

    • This topic was modified 2 years, 7 months ago by Believer12.
    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2
    A case like this has been highlighted because of the age and the religion of the girl. I am sure the frequency of underage girls being married off within Muslims is quite high.

    As Believer has pointed out, the law needs to be strengthened and strictly applied.  I will add that those authorised to solemnise a marriage should demand and examine the birth certificates of both the boy and the girl. needless to say that people will still find ways and means to circumvent the law but it will at least minimise such occurrences.

    Having said that, in the case of Aarzoo all those who have done wrong should be hanged by rope till they die and this should be done in public and televised on government and private channels.

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3

    بیلیور صاحب ، یہاں تو اپنی مسلمان لڑکیوں کی عزت محفوظ نہیں ہے اس بچی کی خطا تو ایک غیر مسلم گھرانے میں جنم لینا ہے ۔ ان سب لوگوں کو جنہوں نے ہمارے مذھب کو ھائ جیک کیا ہوا ہے اور اپنی اخلاقی گراوٹ سے اسے مذید بدنام کرتے ہیں  سخت سے سخت سزا ہر حال میں ملنی چاھیے ، لیکن اس بات کا امکان ہمارے معاشرے میں بہت کم ہے ۔ افسوس کہ آج کے مسلمان بے غیرتی کی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں ۔

    • This reply was modified 2 years, 7 months ago by Zaidi.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    وحشی ترین جبلت جنسی /شہوت کا منہ زور طوفان روکنا ناممکن سا عمل ھے ،البتہ اس منہ زور قوت کا صحتمندانہ اخراج ممکن ھے ۔ناچ گانا ،فلم بینی ، پورن ، مٹھ مارنا موسیقی سے لطف اندوز ھونا ،فحش گفتگو ، بے تکلف دوستوں کی محافل جنسی قوت کے بے ضرر اخراجی طریقے ھیں ۔
    اب اسلام میں سختی سے ان امور کو گناہ سے مشروط کرتے ھوئے منع کردیا گیا ھے ،یوں خصوصی طور پہ ” مزھبی درسگاھوں ” میں لواطت عام ھے اور اس کا شکار معصوم طالبعلم اور گلی موہلوں میں بچیاں بنتی ہیں ،چونکہ جنسی تسکین کا متزکرہ بالا کوئی بھی زریعہ اختیار نہیں کیا جاتا ” لہذا اپنے بچوں اور معصوم جانوروں کو ان مولوی، مسجد ، دوستوں لوگوں سے بچائیں ۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #5

    وحشی ترین جبلت جنسی /شہوت کا منہ زور طوفان روکنا ناممکن سا عمل ھے ،البتہ اس منہ زور قوت کا صحتمندانہ اخراج ممکن ھے ۔ناچ گانا ،فلم بینی ، پورن ، مٹھ مارنا موسیقی سے لطف اندوز ھونا ،فحش گفتگو ، بے تکلف دوستوں کی محافل جنسی قوت کے بے ضرر اخراجی طریقے ھیں ۔ اب اسلام میں سختی سے ان امور کو گناہ سے مشروط کرتے ھوئے منع کردیا گیا ھے ،یوں خصوصی طور پہ ” مزھبی درسگاھوں ” میں لواطت عام ھے اور اس کا شکار معصوم طالبعلم اور گلی موہلوں میں بچیاں بنتی ہیں ،چونکہ جنسی تسکین کا متزکرہ بالا کوئی بھی زریعہ اختیار نہیں کیا جاتا ” لہذا اپنے بچوں اور معصوم جانوروں کو ان مولوی، مسجد ، دوستوں لوگوں سے بچائیں ۔

    بچوں کی پورن سائیٹس کا مرکز یورپ اور امریکہ ہے جہاں لادین لوگوں کی اکثریت ہے لہذا ان واقعات کو مذہب سے جوڑنا عقل مندی نہیں، مزہب تو ان چیزوں سے روکتا ہے ۔ ہم نے تو کہیں نہیں دیکھا کہ کوی بھی مزہب معصوم بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کی ترغیب دے رہا ہو

    • This reply was modified 2 years, 6 months ago by Believer12.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #6

    بچوں کی پورن سائیٹس کا مرکز یورپ اور امریکہ ہے جہاں لادین لوگوں کی اکثریت ہے لہذا ان واقعات کو مذہب سے جوڑنا عقل مندی نہیں، مزہب تو ان چیزوں سے روکتا ہے ۔ ہم نے تو کہیں نہیں دیکھا کہ کوی بھی مزہب معصوم بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کی ترغیب دے رہا ہو

    بلیور صاحب بخاری شریف جس کو قران پاک کے بعد مستنند کتاب کہا ہے اس میں حضرت عیشا کی عمر مبارک چیک کر لیں . وہ بھی مذھب کا حصہ ہے 

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #7

    بلیور صاحب بخاری شریف جس کو قران پاک کے بعد مستنند کتاب کہا ہے اس میں حضرت عیشا کی عمر مبارک چیک کر لیں . وہ بھی مذھب کا حصہ ہے

    نوسال کی عمر میں نکاح ہوا تھا مگر رخصتی تیرہ سال کے بعد اور بلوغت کے بعد ہی ہوی تھی

    اس وقت شرعیت کے مطابق بالٖغ ہونے کے بعد لڑکیوں کی شادی ہوتی تھی اور ماں باپ کو علم ہوتا تھا کہ ان کی اولاد بالغ ہوچکی ہے تبھی شادی کی جاتی تھی

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    نوسال کی عمر میں نکاح ہوا تھا مگر رخصتی تیرہ سال کے بعد اور بلوغت کے بعد ہی ہوی تھی اس وقت شرعیت کے مطابق بالٖغ ہونے کے بعد لڑکیوں کی شادی ہوتی تھی اور ماں باپ کو علم ہوتا تھا کہ ان کی اولاد بالغ ہوچکی ہے تبھی شادی کی جاتی تھی

    بلیور صاحب یہ اپ نو تیرہ والا حوالہ دے سکتے ہیں ورنہ ہم نے تو بخاری میں پڑھا ہے چھ سال کی عمر میں نکاح ہوا تھا اور نو میں رخصی اور طبری شریف میں یہی لکھا ہے

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #9
    Believer12

    Please refrain from responding when it is clear that a certain poster has a different agenda.

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10
    Dear Anjaan. Belief is a dangerous thing, and a believer can manipulate belief  to deceive himself.  When someone believes something like above a believer is believing marrying a child with Old man. He will become anjaan from his true nature and start justifying wrong acts thinking he is doing a great job and society goes in wrong direction. It is our duty as human being not to justify wrong things. Such shame for believers who are giving excuses for marrying children.
    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #11
    Dear Anjaan. Belief is a dangerous thing, and a believer can manipulate belief to deceive himself. When someone believes something like above a believer is believing marrying a child with Old man. He will become anjaan from his true nature and start justifying wrong acts thinking he is doing a great job and society goes in wrong direction. It is our duty as human being not to justify wrong things. Such shame for believers who are giving excuses for marrying children.

    Only speak when you are spoken to……………….

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #12
    بلیور صاحب یہ اپ نو تیرہ والا حوالہ دے سکتے ہیں ورنہ ہم نے تو بخاری میں پڑھا ہے چھ سال کی عمر میں نکاح ہوا تھا اور نو میں رخصی اور طبری شریف میں یہی لکھا ہے

    محترم، میری ایک عادت ہے کہ جب بھی میں کوی بات نیچر کے خلاف دیکھتا ہوں تو خواہ وہ مذہبی ہو یا سائینسی اس میں سرچ کرتا ہوں،،،اکثر ایسی باتیں خودساختہ نکلتی ہیں، احادیث چونکہ نبوت کے چھ سو سال بعد مرتب کی گئیں لہذا ان میں بہت سارا مواد اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوسکتا جب تک کہ ان کی سند ایک ایسی کتاب سے نہ لے لی جاے جس کا لفظ لفظ محفوظ ہے اور وہ کتاب قرآن مجید ہے، اور یہی اصول ہر پڑھے لکھے عالم کا بھی ہونا چاہئے۔ قرآن مجید فرماتا ہے کہ جب تمہاری اولاد بلوغت کی عمر کو پنہچ جاے تو ان کی شادی کرو۔ دوسرے لفظوں میں قرآن بلوغت سے پہلے شادی کی ممانعت کررہا ہے۔ اب یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ صاحب قرآن خود ہی اس کی خلاف ورزی کررہا ہو اور اس وقت عرب میں بہت بڑے قابل انسان تھے خود ابوجہل ابوالحکم کہلاتا تھا جو باریک سے باریک بات پر تنقید کرتا تھا اگر یہاں اسے کوی غلط بات ملتی تو ضرور بولتا،  لہذا مجھے کسی ایسی حدیث پر غور کرنے کی بھی ضرورت نہیں جو اس قرآنی اصول کے خلاف بات کررہی ہو، امام ابو حنیفہ نے اسی مقصد کیلئے ساری زندگی سفر کیا کرتے تھے کہ من گھڑت باتوں کو اصل احادیث سے الگ کیا جاسکے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    م۔ اب یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ صاحب قرآن خود ہی اس کی خلاف ورزی کررہا ہو اور اس وقت عرب میں بہت بڑے قابل انسان تھے خود ابوجہل ابوالحکم کہلاتا تھا جو باریک سے باریک بات پر تنقید کرتا تھا اگر یہاں اسے کوی غلط بات ملتی تو ضرور بولتا، لہذا مجھے کسی ایسی حدیث پر غور کرنے کی بھی ضرورت نہیں جو اس قرآنی اصول کے خلاف بات کررہی ہو، امام ابو حنیفہ نے اسی مقصد کیلئے ساری زندگی سفر کیا کرتے تھے کہ من گھڑت باتوں کو اصل احادیث سے الگ کیا جاسکے

    Dear Believer, There is self praise in your post for yourself. That you have habit of researching thing which goes against nature. Yet I found material in your post which is contradicting to your statement of research.  I would like your research on the matter which is contradicting your statement about Sahib Quran. Abu Jahal was title given by Prophet Muhammad to a very noble man as you expressed in your post  and It is written in Quran.  “Sahih International: O you who have believed, let not a people ridicule [another] people; perhaps they may be better than them; nor let women ridicule [other c] women; perhaps they may be better than them. And do not insult one another and do not call other by [offensive] nicknames. Wretched is the name of disobedience after [one’s] faith. And whoever does not repent – then it is those who are the wrongdoers.:

    Hadith may be written long after but they are written proof of something that happened in Past. Your research will not stop what people believe or doesnot stop people from marrying children as long as hadith in written form exist and people dont totally dis belief it. You should really discourage these acts instead of given excuses that some one nikaah was at the age of 9 and married at the age of Thirteen.. Have you ever seen a 9 to thirteen year girl today. How could you justify that

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #14
    Only speak when you are spoken to……………….

    Dear Anjaan, when lips are sealed, hearts speak with thousand tongues. Here on social media my finger tips types and heart speak and in this age of social media you can create ID to manipulate other people for speaking yourself. But in the end you will get caught. Such a shame

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #15
    Dear Anjaan, when lips are sealed, hearts speak with thousand tongues. Here on social media my finger tips types and heart speak and in this age of social media you can create ID to manipulate other people for speaking yourself. But in the end you will get caught. Such a shame

    Wow , when lips are sealed the heart speaks out…..  Lol  . I thought when the lips are sealed , the heart stop working ….  for some . 

Viewing 15 posts - 1 through 15 (of 15 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi