Home › Forums › Siasi Discussion › The Party is Over
This topic contains 320 replies, has 21 voices, and was last updated by Awan 1 year, 11 months ago. This post has been viewed 9356 times
Seems like Dr. Shahid Masood’s evil spirit has over taken Dr. Sohail Wariach. Sending a PM home for 20 odd year old case is absolute baloney. Thanks to establishment’s such stupidities Bhutto is still alive. Who knows may be they want to extend Sharif’s shelf life and then look to Captain Safdar to kill the Sharif brand.
@shirazi bhai, what are you smoking during Ramadhan?
سہیل وڑائچ ایک با خبر ، با اعتبار اور غیر جانبدار قسم کا صحافی ہے ہوسکتا ہے اس کو اندروں خانہ کچھ باتوں کی خبر ہو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فائنل فیصلہ سے پہلے اس قسم کا آرٹیکل لکھواکر لوگوں کا ردعمل چیک کیا جائےاگر نواز شریف ساڑھے چار سال حکومت کرکے عوام کے سامنے مظلوم بن کر جائے تو اس سے زیادہ بد قسمتی اور کیا ہوسکتی ہے؟ عدلیہ کے فیصلہ کے نتیجہ میں نواز شریف کا جانا جمہوری عمل کو مزید کئی سال پیچھے لے جانے کا موجب بن سکتا ہے
میں نے تو یہ خبر اپنے ذرائع سے کنفرم کرکے ایک ہفتہ پہلے ہی دے دی تھیجہاں تک نواز شریف کی بات ہے تو انتہائی باوثوق ذرائع کی خبر دے رہا ہوں کہ اسٹبلشمنٹ نے سپریم کورٹ کو نواز شریف کی رخصتی کا گرین سگنل دے دیا ہے. اب صرف رسمی اعلان باقی ہےمیرے خیال میں مسلم لیگ نوں کو جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھنے کی بجائے نئے وزیر اعظم کا فوری فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ گیم انکے ہاتھ سے نکل جائے گیhttp://danishgardi.pk/forums/topic/current-affairs/#post-47144
تھوڑی تحقیق کی ہوتی تو شاید شریف خاندان کا کوئی نو زائیدہ مل جاتا . ہم پر حکمرانی کرنے کو
یہ لیں شریف فیملی کا بلاول بھٹو:bigsmile:
بھٹو کی سیاست کو سمجھنے کے لئے انسان کا کل وقتی سیاسی ذھن ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین غیر متعصب سوچ اور عقل فہم کا ہونا بھی ازحد ضروری ہے ضیاء الحق اور بھٹو کا موزانہ …..کہاں سیاست کا دمکتا ستارہ اور کہاں ایک ایسا جرنیل جو دغا بازی اور احسان فراموشی کی اعلی ترین مثال تھا لیکن فوجیوں کی وردیوں کو دیکھ کر دمبخود ہونے والوں اور انکے چمکتے بوٹوں کو سلام عقیدت پیش کرنے والوں کے لئے ” بھٹو ” ہمیشہ سے ایک مزاحمت کا نام تھا اور رہے گا اور مجھے یقین کامل ہے کے پاکستان کی دھرتی پر وہ چمکتا سورج ضرور طلوح ہو گا جس دن ان جرنیلوں پر پاکستان کی زمین تنگ کی جاوے گی کیونکہ ٧٠ سال سے جو ظلم انہوں نے اس قوم پر کیے ہیں وہ ہر جمہوریت پسند انسان کے دماغ میں تلخ یادوں اور انکے جسموں پر کوڑوں کے نشان کی صورت نقش ہیں
جمہور پسند بھای جس بھتو کی اتنی تعریف کی ہے وہ اتنا بے بس ہوچکا تھا کہ اقتدار بچانے کیلئے مولویوں کے اس چھوٹے سے ٹولے سے مغلوب ہوگیا جنکو نواز شریف اپنے بوٹوں سے تھوڑا سا اوپر بھی اتھنے نہیں دیتا، کون زیادہ ذہین ہوا، نواز شریف یا بھٹو؟
کچھ بھی نہیں ہو گا چاہے جے آئی ٹی اپنی رپورٹ میں جو کچھ بھی لکھ دے یا ثبوت و شہادتیں لے آئے۔ اس کیس کا فیصلہ آنے میں کئی سال لگیں گے۔ لوئر کورٹ بھیج دیا گیا تو سمجھو ہمیشہ کے لئے دب گیا۔ مسلم لیگ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ، نواز نہیں تو شہباز ، شہباز نہیں تو مریم ۔الیکشن کے بعد اگلی حکومت پی ٹی آئی کی بننے کی امید ہے جس میں وزیرِاعظم پرویز خٹک ہو گا۔
شاہد عباسی بھائیآپ نے بہت ہی مایوس کیا ہے:bigsmile:کیا آپکی بابا جی سے کوئی ذاتی دشمنی ہے جو فرما رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت بھی آئے گی تو وزیر اعظم بابا جی نہیں بلکہ پرویز خٹک ہونگےبابا جی نے تو کالی شیروانی پہننے کی امید پر سفید شیروانی بھی اگلے انتخابات تک ملتوی کر دی ہے
شاہد عباسی بھائی آپ نے بہت ہی مایوس کیا ہےکیا آپکی بابا جی سے کوئی ذاتی دشمنی ہے جو فرما رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت بھی آئے گی تو وزیر اعظم بابا جی نہیں بلکہ پرویز خٹک ہونگے بابا جی نے تو کالی شیروانی پہننے کی امید پر سفید شیروانی بھی اگلے انتخابات تک ملتوی کر دی ہے
باواجی میرے خیال میں عمران خان کی قسمت میں اب نہ کالی شیروانی ہے اور نہ ہی سفید۔ باقی زندگی ٹریک سوٹ ہی میں گزرے گی۔
کونسے بھٹو کی بات کرہے ہیں ڈیموکریٹ بھائی؟ کیا وہی جو فوجی جنرل کو ڈیڈی اور سکندر مرزا کو قائدِاعظم سے بھی عظیم لیڈر گردانتا تھا۔ لیکن ہاں شاید پاکستانی سٹینڈرڈز کے پیمانے پر وہ بڑا لیڈر ہی تھا
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سیاست میں داخل ہوتے وقت بھٹو اور نواز شریف اسٹبلشمنٹ کے ایجنٹس کے طور پر کام کرتے تھےبھٹو عوامی لیڈر تب بنا تھا جب اس نے اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لی تھی. اسی طرح نواز شریف عوامی لیڈر تب بنا تھا جب اس نے اسٹبلشمنٹ کو ٹھوکر ماری تھی اور جرنیلوں، ججوں اور اٹھاؤں ٹو بی والے صدور کو جی ایچ کیو، سپریم کورٹ اور صدارتی محل سے نکال کر گھر بھیجا تھابابا جی کو نواز شریف کی طرح عوامی لیڈر بننا ہے تو فوج کے ہاتھوں کھلونہ بننے سے گریز کرنا ہوگا ورنہ اسٹبلشمنٹ اسے استعمال کرکے ٹشو پیپر کی طرح پھینکتی رہے گیاگر بابا جی کبھی عوامی طاقت سے اقتدار میں آتے ہیں تو انہیں بھی اسٹبلشمنٹ کا حقیقی روپ دیکھنے کا موقع ملے گا. تب وہ بھی بھٹو اور نواز شریف کی طرح اپنی عوامی طاقت منوانے کیلیے اسٹبلشمنٹ کے خلاف بغاوت کرنے اور جمہوریت پسند بننے پر مجبور ہونگےاسوقت تک اسٹبلشمنٹ کسی اور مردہ سیاسی پارٹی میں جان ڈال چکی ہوگی یا کوئی نئی سیاسی پارٹی کھڑی کر چکی ہوگی. جب تک ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی ہے تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گامیرے خیال میں اسٹبلشمنٹ کبھی نہیں چاہے گی کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہو اور فوج کی اجارہ داری ختم ہو. ہماری ملٹری اسٹبلشمنٹ بہت ہی گھٹیا اور خود غرض ہے. یہ ملک توڑنے اور ہتھیار ڈالنے والی ذلت و رسوائی تو برداشت کر سکتی ہے لیکن نہ تو ملک پر اپنا قبضہ چھوڑ سکتی ہے اور نہ ہی سویلینز کی بالادستی قبول کر سکتی ہے
میں بھی یہ ہی سمجھتی ہوں کہ ان کا کچھ نہیں بگڑے گا .. لیکن شریفوں کے حامیوں کا خوف دور ہی نہیں ہوتا ..کتنی بار ہی تسلی دلاسے دے چکے ہیں
نادان جیمایوس نہ ہوا کریں، مایوسی گناہ ہےدھرنے میں برگر فیملی کا چھ ماہ تک لگاتار کیا گیا ڈانس ایک دن ضرور انقلاب لائے گا:lol:
اگر سہیل وڑائچ صاحب یہ کہہ رہے ہیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت جانے والی ہے۔ اس صورتحال کو افسوسناک ہی کہا جاسکتا ہے اور کچھ نہیں۔ اس سارے مکروہ عمل کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو وقتی طور پر تو خوشی کا موقع ملے گا لیکن ملک کے لئے خدانخواستہ انتہائی بُرا دور شروع ہونے کا امکان ہے۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور امریکہ کے نخرے، دہشت گردی کا عفریت اور بےروزگاری لوڈ شیڈنگ کا جن اب قابو میں آنا ناممکن لگنے لگا ہے۔ اس ہتھکنڈے سے نواز شریف کو تو فارغ کیا جاسکتا ہے لیکن اگر احتجاجی تحریک چل پڑی تو فوج اور عدالت دونوں کو عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا اور نواز شریف ایک انتہائی طاقتور ڈکٹیٹر بن کر ابھرے گا۔ خدا جانے مقتدرہ اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے پر کیوں تُلی ہوئی ہے؟؟ ویسے روز روز کی چخ چخ سے بہتر ہے ن لیگ ایک احتجاجی تحریک چلائے اور ترکی کی طرز پر سارے بےلگام اداروں کو نکیل ڈالے۔ یہی اس ملک کے مسائل کا واحد حل ہے۔
ان کا بھی اسٹیبلشمینٹ میں بہت طاقتور حامی گروپ موجود ہے، اگر عدالتوں نے شریفوں کے خلاف فیصلہ سنایا تو بہت بڑی لڑای شروع سمجھیں، اتنی جلدی سویلین ادارہ حکومت کو ختم نہیں کرسکتا جبکہ وہ خود بھی کرپشن میں حصہ واررہے ہوں، ہاں فوج اگر آتی ہے تو اس پر شریف مزاحمت نہیں کریں گے کیونکہ انہیں اس کا فائدہ ہوگا ، کچھ عرصے بعد فوج سے بھی عوام تنگ آجاتی ہے
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سیاست میں داخل ہوتے وقت بھٹو اور نواز شریف اسٹبلشمنٹ کے ایجنٹس کے طور پر کام کرتے تھے بھٹو عوامی لیڈر تب بنا تھا جب اس نے اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لی تھی. اسی طرح نواز شریف عوامی لیڈر تب بنا تھا جب اس نے اسٹبلشمنٹ کو ٹھوکر ماری تھی اور جرنیلوں، ججوں اور اٹھاؤں ٹو بی والے صدور کو جی ایچ کیو، سپریم کورٹ اور صدارتی محل سے نکال کر گھر بھیجا تھا بابا جی کو نواز شریف کی طرح عوامی لیڈر بننا ہے تو فوج کے ہاتھوں کھلونہ بننے سے گریز کرنا ہوگا ورنہ اسٹبلشمنٹ اسے استعمال کرکے ٹشو پیپر کی طرح پھینکتی رہے گی اگر بابا جی کبھی عوامی طاقت سے اقتدار میں آتے ہیں تو انہیں بھی اسٹبلشمنٹ کا حقیقی روپ دیکھنے کا موقع ملے گا. تب وہ بھی بھٹو اور نواز شریف کی طرح اپنی عوامی طاقت منوانے کیلیے اسٹبلشمنٹ کے خلاف بغاوت کرنے اور جمہوریت پسند بننے پر مجبور ہونگے اسوقت تک اسٹبلشمنٹ کسی اور مردہ سیاسی پارٹی میں جان ڈال چکی ہوگی یا کوئی نئی سیاسی پارٹی کھڑی کر چکی ہوگی. جب تک ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی ہے تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا میرے خیال میں اسٹبلشمنٹ کبھی نہیں چاہے گی کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہو اور فوج کی اجارہ داری ختم ہو. ہماری ملٹری اسٹبلشمنٹ بہت ہی گھٹیا اور خود غرض ہے. یہ ملک توڑنے اور ہتھیار ڈالنے والی ذلت و رسوائی تو برداشت کر سکتی ہے لیکن نہ تو ملک پر اپنا قبضہ چھوڑ سکتی ہے اور نہ ہی سویلینز کی بالادستی قبول کر سکتی ہے
باوا جی اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کے بغیر آج تک کوئی بندہ پاور میں نہیں آیا اور نہ ہی شاید اگلی کچھ دہایوں تک کوئی آ سکے ۔جب آپ مان رہے کہ ملک کے دو مظبوط ترین لیڈر یعنی بھٹو اور نواز بھی شروع میں اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ تھے تو چلو صرف نواز شریف کے بارے ہی بتا دیجئے کہ اگر اسے جیلانی اور ضیأ نہ لاتے تو کیا یہ آج یہاں ہوتا یا سیاست میں کہیں اس کا نام بھی ہوتا، نہیں نا، وہ تو سیاست دان ہی نہیں تھے۔ تو آج اگر آپ کے کہنے کے مطابق عمران اسٹیبلشمنٹ کا سہارا لے رہا ہے تو عقلمندی ہی تو کر رہا ہے وجہ صاف ظاہر ہے کہ نہ کرے گا تو تانگہ پارٹی تک ہی رہے گا۔ پاکستان میں سیاست کا یہی ایک طریقہ ہے ۔ کون ہے جس نے یہی نہیں کیا۔ کیا بے نظیر دبئی میں امریکیوں اور انگریزوں کے ہمراہ مشرف سے ڈیل کر کے الیکشن جیتنے کی گارنٹی لے کر پاکستان نہ آئی تھی؟نواز شریف نے فوج کو آنکھیں دکھائی ہیں لیکن اپنی پہلی حکمرانی میں نہیں بلکہ جب وہ سالہا سال کی حکمرانی کے ہر محکمہ میں اپنے پاور بیس بنا چکا تھا۔ اور ان آنکھیں دکھانے کے باوجود بھی پچھلے پانچ سال فوج نے اسے تگنی کا ناچ نچا رکھا ہے اور تین سال تک وہ راحیل شریف کو میٹنگز میں ایک سربراہِ مملکت کا پروٹوکول دیتا رہا ہے۔رہی فوج تو وہ جو کر رہی ہے وہی کرتی رہے گی کہ جب تک سیاستدان حلال کے کام نہ کرنا شروع کر دیں اور کوئی مورل ہائی گراؤنڈ ارن نہ کر لیں، اصولوں کی سیاست کریں اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے فئیر الیکشن کے ذریعے جیتے ہوئے کو پانچ سال اپنے ایجنڈے پر ایمانداری سے کام کرنے دیں، آپس میں ایک ایجنڈے پر معائدے کریں کہ فوج کو گیمز کھیلنی کی اجازت نہ دیں گے اور اگر ایسا ہو تو اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہو۔ مسئلہ یہ ہے کہ میاں صاحب ایسا چاہتے ہیں لیکن صرف اپنی حکومت میں۔ جب کسی اور کی حکومت ہو تو وہی کرتے ہیں جو عمران آج کر رہا ہے۔
دھرنے کے دنوں میں ایک برگیڈیر نے بولا تھاہمارا مقصد نواز شریف کو نکالنا نہیں ذلیل کرنا ہے اور بار بار ذلیل کرنا ہےکل سے جنرل باجوہ پھر ترکی کے دورے `پر ہیںخارجہ پالیسی پھر فوج کے پاس آگئی ہے
پاکستان میں جمہوری عمل کو ناکام بنانے والے عناصر دہائیوں سے موجود ہے ، ان کا مقصد ہر جمہوری لیڈر کو چور ، کرپٹ اور سیکورٹی رسک ثابت کرنا ہوتا ہے .. بھٹو ، ، بے نظیر ، گیلانی ، راجہ پرویز اشرف اور نواز شریف ہر ایک ان کے نشانے پر ہوتا ہے
وقت کے جمہور پسند ان کی نشان دہی کرتے رہے لیکن اسٹیبلشمنٹ ان کو غدار قرار دیتی رہی ، جیسے فراز نے کہا تھا
تمام صوفی و سالک، سبھی شیوخ و امام
امید ِلطف پہ ایوان ِکجکلاہ میں ہیں
معززین ِعدالت حلف اٹھانے کو
مثال سائلِ مبرم نشستہ راہ میں ہیں
بس اس قدر تھا کہ دربار سے بلاوا تھا
گداگران ِسخن کے ہجوم سامنے ہیں
سہیل وڑائچ ایک با خبر ، با اعتبار اور غیر جانبدار قسم کا صحافی ہے ہوسکتا ہے اس کو اندروں خانہ کچھ باتوں کی خبر ہو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فائنل فیصلہ سے پہلے اس قسم کا آرٹیکل لکھواکر لوگوں کا ردعمل چیک کیا جائے اگر نواز شریف ساڑھے چار سال حکومت کرکے عوام کے سامنے مظلوم بن کر جائے تو اس سے زیادہ بد قسمتی اور کیا ہوسکتی ہے؟ عدلیہ کے فیصلہ کے نتیجہ میں نواز شریف کا جانا جمہوری عمل کو مزید کئی سال پیچھے لے جانے کا موجب بن سکتا ہے
ایک تو جمہوریت جیسی نازک اندام کبھی نہیں دیکھی ..:serious:
نادان جی مایوس نہ ہوا کریں، مایوسی گناہ ہے دھرنے میں برگر فیملی کا چھ ماہ تک لگاتار کیا گیا ڈانس ایک دن ضرور انقلاب لائے گا![]()
باوا جی ..مایوس میں نہیں آپ ہیں ..دھڑکا لگا رہتا ہے آپ کو کہ آپ کے ممدوح کی حکومت اب گئی کہ تب گئی .ہزار دفعہ یقین دلایا ہے کہ ان کو کچھ نہیں ہوگا ..بس ذرا کھیل تماشا ہے:serious:
باوا جی اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کے بغیر آج تک کوئی بندہ پاور میں نہیں آیا اور نہ ہی شاید اگلی کچھ دہایوں تک کوئی آ سکے ۔ جب آپ مان رہے کہ ملک کے دو مظبوط ترین لیڈر یعنی بھٹو اور نواز بھی شروع میں اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ تھے تو چلو صرف نواز شریف کے بارے ہی بتا دیجئے کہ اگر اسے جیلانی اور ضیأ نہ لاتے تو کیا یہ آج یہاں ہوتا یا سیاست میں کہیں اس کا نام بھی ہوتا، نہیں نا، وہ تو سیاست دان ہی نہیں تھے۔ تو آج اگر آپ کے کہنے کے مطابق عمران اسٹیبلشمنٹ کا سہارا لے رہا ہے تو عقلمندی ہی تو کر رہا ہے وجہ صاف ظاہر ہے کہ نہ کرے گا تو تانگہ پارٹی تک ہی رہے گا۔ پاکستان میں سیاست کا یہی ایک طریقہ ہے ۔ کون ہے جس نے یہی نہیں کیا۔ کیا بے نظیر دبئی میں امریکیوں اور انگریزوں کے ہمراہ مشرف سے ڈیل کر کے الیکشن جیتنے کی گارنٹی لے کر پاکستان نہ آئی تھی؟ نواز شریف نے فوج کو آنکھیں دکھائی ہیں لیکن اپنی پہلی حکمرانی میں نہیں بلکہ جب وہ سالہا سال کی حکمرانی کے ہر محکمہ میں اپنے پاور بیس بنا چکا تھا۔ اور ان آنکھیں دکھانے کے باوجود بھی پچھلے پانچ سال فوج نے اسے تگنی کا ناچ نچا رکھا ہے اور تین سال تک وہ راحیل شریف کو میٹنگز میں ایک سربراہِ مملکت کا پروٹوکول دیتا رہا ہے۔ رہی فوج تو وہ جو کر رہی ہے وہی کرتی رہے گی کہ جب تک سیاستدان حلال کے کام نہ کرنا شروع کر دیں اور کوئی مورل ہائی گراؤنڈ ارن نہ کر لیں، اصولوں کی سیاست کریں اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے فئیر الیکشن کے ذریعے جیتے ہوئے کو پانچ سال اپنے ایجنڈے پر ایمانداری سے کام کرنے دیں، آپس میں ایک ایجنڈے پر معائدے کریں کہ فوج کو گیمز کھیلنی کی اجازت نہ دیں گے اور اگر ایسا ہو تو اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہو۔ مسئلہ یہ ہے کہ میاں صاحب ایسا چاہتے ہیں لیکن صرف اپنی حکومت میں۔ جب کسی اور کی حکومت ہو تو وہی کرتے ہیں جو عمران آج کر رہا ہے۔
میرے علاوہ اگر اس فورم پر کوئی غیر جانب دار ہے تو وہ صرف آپ اور رضا ہیں ..رضا تو کھل کر شریفوں کو ان کی کرپشن اور نا اہلی کے ساتھ اپناتے ہیں:serious:.ایک کام اور کریں تو صحیح ..عمران کرے تو ان کو اخلاقیات ، جمھوریات اور نہ جانے کیا کیا با تیات یاد آنے لگتی ہیں .خود اقرار کرتے ہیں کہ فوج کی مرضی کے بغیر پتا نہیں ھل سکتا ..خود کہتے ہیں کہ فوج خواب دکھاتی کسی اور کو ہے ، تعبیر کسی اور کو دیتی ہے ..جس کا واضح مطلب یہ ہی ہے کہ شریف فوج یعنی کیانی کی ہی مرضی سے ہی آیا تھا ..اگر فوج عمران کے سر پر ہاتھ رکھے تو گناہ کبیرہ بن جاتا ہے ..اب اگر راستہ وہیں سے ہی گزرتا ہے تو عمران کیا کرے ..کہا ہے اسے بھی اس راستے سے آنے دو ..آ کر وہ بھی فوج سے ” ٹکر ” لے لے گا ..نہ ..عمران سے سو فیصد پارسائی کی توقع ..باقیوں کو سات سات خون معاف
بھٹو بھی یہ سمجھتا تھا کہ وہ نہ رہا تو پاکستان نہ رہے گا ..امیر المومنین ضیاء الحق کا بھی یقین یہ ہی تھا کہ اس کے ساتھ ہی پاکستان گیا . دئیر از آلویز سم ون آوٹ دئیر ٹو ری پلیس یو ..پیریڈ
اور وہ خوش نصیب کون ہے؟ عمران خان؟نادان جی …آپ تو روزے میں بھی رال ٹپکانے سے باز نہیں آرہیں:lol:
میں نے تو یہ خبر اپنے ذرائع سے کنفرم کرکے ایک ہفتہ پہلے ہی دے دی تھی جہاں تک نواز شریف کی بات ہے تو انتہائی باوثوق ذرائع کی خبر دے رہا ہوں کہ اسٹبلشمنٹ نے سپریم کورٹ کو نواز شریف کی رخصتی کا گرین سگنل دے دیا ہے. اب صرف رسمی اعلان باقی ہے میرے خیال میں مسلم لیگ نوں کو جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھنے کی بجائے نئے وزیر اعظم کا فوری فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ گیم انکے ہاتھ سے نکل جائے گی http://danishgardi.pk/forums/topic/current-affairs/#post-47144
باوا جی …آپ کے یہ انتہائی با وثوق ذرائع کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں …کہیں اپنی تشریف کی طرف تو اشارہ نہیں؟:bigsmile:
اور وہ خوش نصیب کون ہے؟ عمران خان؟ نادان جی …آپ تو روزے میں بھی رال ٹپکانے سے باز نہیں آرہیں![]()
ظاہر ہے اور کون ..عمران خان ..پاکستان کی شان .آوے ہی آوے ..عمران آوے:bigthumb:
You must be logged in to reply to this topic.