This topic contains 153 replies, has 18 voices, and was last updated by Bawa 5 months, 3 weeks ago. This post has been viewed 3391 times
یار یہ پہلے بتانا تھا نہ ، میں اسے آج تک منجی تھلے ڈانگ سمجھ رہا تھا ، اب سلیم بھائی کے مینے الگ سننا پڑیں گے
شامی برو! پنجابی فلم میں منجی تھلے نہیں منجی وچ ڈانگ پھیر دا ہے۔۔۔۔
اس میں میسنا بننے کی کیا بات ہے ؟ پوری دنیا جانتی ہے میاں صاحب کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ، جیل میں ان کی طبیعت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے ، وہ تو میاں صاحب نے لوگوں کو باہر نکلنے سے منع کیا ہے ورنہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اس بد دیانت حکومت کو بہا کر لے جاتا
میرے مشاہدے کے مطابق یہ رویہ دو طبقات میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔۔۔۔۔ لیگی اور جماعتی حضرات میں۔۔۔۔۔ وطن سے محبت، مذہب سے محبت، دو عدد کارڈز ہیں جو یہ دونوں طبقات خوب کھیلتے ہیں۔۔۔۔۔ اور کڑے وقت میں مَیسنا بن جانا خاص کر لیگیوں کی ایک انوکھی اَدا ہے۔۔۔۔۔
شترو گن سنہا جی۔۔ کیسے مزاج ہیں آپ کے۔۔ بڑے دن بعد نظر آئے۔
باکسر برو! اللہ کا شکر ہے۔۔ بس یار تھوڑاغمِ دنیا میں الجھا رہا۔۔ آپ سناؤ؟
اس میں میسنا بننے کی کیا بات ہے ؟ پوری دنیا جانتی ہے میاں صاحب کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ، جیل میں ان کی طبیعت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے ، وہ تو میاں صاحب نے لوگوں کو باہر نکلنے سے منع کیا ہے ورنہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اس بد دیانت حکومت کو بہا کر لے جاتا
اتنے سلجھے شخص سے یہ سننا؟ کرپشن زدہ شخص کو تو الٹا لٹکا دینا چاہئے ۔ ہوتی ہے تو ہونے دو طبعیت خراب
دیکھا آپ پھر سے غلطی کر گئے۔ فقرہ کچھ یوں بنتا ہے اسد عمر معیشت کی منجی تھلے ڈانگ پھیر رہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس کی ہی منجی ٹھوک دی۔ . یا پھر یوں، شریفوں کی منجیاں ٹھکنے پر بلیور بھائی جیسے جانثار اب منجی کے پاووں پر بیٹھ کر اور شامی بھائی جیسے نونی منجی مودھی مار کر سوگ منا رہے ہیں
او ۔چش ۔۔ہی ۔۔اگئی ۔اے ۔۔ملنگاں ۔
باکسر برو! اللہ کا شکر ہے۔۔ بس یار تھوڑاغمِ دنیا میں الجھا رہا۔۔ آپ سناؤ؟
اللہ کا شکر۔ یار آیا کرو کبھی کبھار ۔ اچھا لگتا ہے پرانے دوستوں سے بات کرنا
یار یہ پہلے بتانا تھا نہ ، میں اسے آج تک منجی تھلے ڈانگ سمجھ رہا تھا ، اب سلیم بھائی کے مینے الگ سننا پڑیں گے
آپ کا کوئی قصور نہیں ۔۔ آپ ڈانگ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے یہ اس کی مرضی ہے کہ اس نے منجی کے کس حصہ پر کاروائی ڈالنی ہے۔۔۔۔
یار یہ پہلے بتانا تھا نہ ، میں اسے آج تک منجی تھلے ڈانگ سمجھ رہا تھا ، اب سلیم بھائی کے مینے الگ سننا پڑیں گے
شامی بھائی ۔۔
میرے علم کے مطابق جو مجھے سمجھ آئی اس کی تشریح کردی ہے ۔۔۔۔پنجابی ہونے اور ساتھ منھ پھٹ ہونے کے باوجود ۔۔۔۔۔اس کے آگے میرا علاقہ نہئں ہے تو اس معاملے میں آپ میری سٹی گم ہی سمجیں ۔۔
آپ کا کوئی قصور نہیں ۔۔ آپ ڈانگ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے یہ اس کی مرضی ہے کہ اس نے منجی کے کس حصہ پر کاروائی ڈالنی ہے۔۔۔۔
اج شامی کو کسی بند گلی میں لیجکر ڈنڈا سوٹا نہ کر لیں ۔۔تاکہ اس کو الطاف بھائی کی حلیم اور مصطفی کمال کی نہاری کا فرق معلوم ہو ۔۔
اللہ کا شکر۔ یار آیا کرو کبھی کبھار ۔ اچھا لگتا ہے پرانے دوستوں سے بات کرنا
انشآءاللہ اب یہاں ڈیرے آباد رکھیں گے۔۔ ویسے تو یہاں پر کھانگڑ اور شِکرے ہی راج کر رہے ہیں بس اگر کچھ معصوم فاختائیں بھی دانش چگنے آ جائیں تو رونق دوبالا ہو جائے۔۔۔
انشآءاللہ اب یہاں ڈیرے آباد رکھیں گے۔۔ ویسے تو یہاں پر کھانگڑ اور شِکرے ہی راج کر رہے ہیں بس اگر کچھ معصوم فاختائیں بھی دانش چگنے آ جائیں تو رونق دوبالا ہو جائے۔۔۔
اکثریت شکروں اور کھانگڑوں کی ہی ہے۔ بلکہ گدھ ہی ہیں
مجھے تو معاف رکھیں، میں پہلے پنجابی گانوں کا کورس مکمل کر لو تو پھر بات ہو گی
لیکن شامی صاحب تو بند گلی کی بجائے منجی پر ڈنڈے کے استعمال میں انٹرسٹد ہیں۔۔۔
میرے مشاہدے کے مطابق یہ رویہ دو طبقات میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔۔۔۔۔ لیگی اور جماعتی حضرات میں۔۔۔۔۔ وطن سے محبت، مذہب سے محبت، دو عدد کارڈز ہیں جو یہ دونوں طبقات خوب کھیلتے ہیں۔۔۔۔۔ اور کڑے وقت میں مَیسنا بن جانا خاص کر لیگیوں کی ایک انوکھی اَدا ہے۔۔۔۔۔
On the other side is a also a nutt case (akhrot). He is taking all these cunning (meesnay) n-leaguers to cleaners, rather dhobi ghat, with his corruption mantra stick.
At the end of five years, he and PTI would be laughing at our cost and everybody would be saying: Rul te gaye aa per chass bari aaie ay
خبردار الطاف بھائی کو لے کر کوئی مذاق کیا تو ، بھائی کے ساتھ اپنوں نے دھوکہ کر دیا ، اگر آج میرے نام بھی کوئی لندن میں جائیداد کی ہوتی تو طارق میر اور انور کی منتیں نہ کرنا ہوتی
اج شامی کو کسی بند گلی میں لیجکر ڈنڈا سوٹا نہ کر لیں ۔۔تاکہ اس کو الطاف بھائی کی حلیم اور مصطفی کمال کی نہاری کا فرق معلوم ہو ۔۔
خبردار الطاف بھائی کو لے کر کوئی مذاق کیا تو ، بھائی کے ساتھ اپنوں نے دھوکہ کر دیا ، اگر آج میرے نام بھی کوئی لندن میں جائیداد کی ہوتی تو طارق میر اور انور کی منتیں نہ کرنا ہوتی
بھائی ایک مردم شناس مُنڈی کٹر ہیں۔۔ انہیں پتہ تھا کہ آپ نے جائیداد نام کروانے کے بعد مکر جانا ہے۔۔ ” میری لندن تو کیا بھائی پھیرو میں بھی کوئی جائیداد نہیں”۔۔۔
اور پھر بھائی کو لنڈن سے وڈیو میسج بھیجنا پڑتا۔۔۔ اوہ جاگیر دارا! تیار ہو جا، میں بوری لے کے آ رئیا آں۔۔۔۔۔
![]()
آپ دھنے ہیں باوا جی
عامر بھیا
اب اپنی لنگوٹی بچا کر بھاگنے میں ہی آپکی عافیت تھی
جب سے خان نے احتساب کمیشن کا اعلان کیا ہے ، میں خوش ہوں
عامر بھیا
آپ کو ضرور خوش ہونا چاہیے کیونکہ اس احتساب کمیشن میں آپکے ان فوجیوں کو احتساب سے استثنیٰ دیا گیا ہے جن کے آپ بوٹ پالش کرتے ہیں
ویسے بھی فوجیوں کی بوٹ چاٹ حکومت کا دائرہ اختیار وہاں ختم ہو جاتا ہے جہاں سے فوجیوں کے بوٹ شروع ہوتے ہیں، فوجیوں کے گریبانوں کو ہاتھ ڈالنا ان بوٹ چاٹنے والوں کے بس کی بات نہیں
کل سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہی بات لکھی ہے کہ کوئی سرکاری ملازم حرام کی کمائی کے بغیر یا دیگر آمدن کے بغیر ایچیسن جیسے اداروں میں نہیں پڑھا سکتے اور عامر بھیا سپریم کورٹ کے فیصلوں کو دل وجان سے تسلیم کرتے ہیں
جب سے سپریم کورٹ نے ایک بدکار اور حرام کار کو صادق اور امیں قرار دیا ہے تب سے تمام یوتھیوں کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر صدق دل سے یقین کرنا انکا جزو ایمان بن گیا ہے
جب سے خان نے احتساب کمیشن کا اعلان کیا ہے ، میں خوش ہوں
10 سال کے دوران 24 ہزار ارب روپے قرض کی تحقیقات کرنے والی حکومت نے اپنے 10 ماہ کے دوران 4000 ارب روپے کا قرضہ لیا۔ جبکہ اس دوران نہ ہی دہشتگردی کے خلاف فوجی آپریشن ہوا اور نہ ہی کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع کیا گیا
— Asad Malik (@asadrp) June 14, 2019
You must be logged in to reply to this topic.