Believer12
Participant
Offline
Thread Starter
  • Expert
#463
شاہد عباسی صاحب، میرا ارادہ ہرگز آپ کو شرمندہ کرنے کا نہیں تھا، میں انجانے میں ہوئی اپنی اس غلطی پر معذرت خواہ ہوں۔۔۔ اب آتے ہیں آپ کے دلائل کی طرف، چلیے ہم اسلامی معاشرتی سسٹم کو جزوی طور پر نہیں بلکہ کلی طور پر رائج کرتے ہیں، تو کیا آپ اس نظام کے حق میں ہوں گے۔۔۔؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اسلام کا مذکورہ معاشرتی نظام آج کے دور کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے اور دورِ حاضر کے تقاضے پورے کرتا ہے۔۔۔؟؟ آپ نے زناء ثابت کرنے کے سلسلے میں اسلام کی جو شرائط بیان کی ہیں، وہ اگرچہ ایک طرح سے پورا ہونا کافی مشکل ہیں، مگر آج کے دور میں ٹیکنالوجی کی بدولت زنا کو ثابت کرنا تو لمحوں کا کام ہے، ڈی این اے کی بدولت یہ کام آسانی سے ہوسکتا ہے، اگر آپ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام میں ڈی این اے کا کوئی تصور نہیں تو اس کا مطلب ہے اسلامی نظام میں آپ کو ٹیکنالوجی کی بدولت حاصل اور بھی بہت سی سہولیات سے دستبردار ہونا ہوگا، یا پھر میں یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ اگر آج کے دور میں زنا کو بغیر گواہوں کے آسانی سے ثابت کیا جاسکتا ہے اور آپ اس کے باوجود گواہوں والی شرط پر مصر رہتے ہیں تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ مقصد مسئلے کو حل کرنا نہیں بلکہ مقصد ایک مخصوص لائن فالو کرنا ہے، پھر تو یہ نظام آج کے مسائل حل کرنے میں ناکام ثابت نہ ہوا۔۔۔؟؟ میں ابھی بیلیور بھائی کے دو ٹوک جواب کا انتظار کررہا ہوں، دیکھتا ہوں وہ کیا جواب دیتے ہیں۔۔۔

شاہد بھای نے جو چار گواہوں والی بات لکھی ہے وہ زانی نہیں بلکہ زیادتی کے کیس میں ہے، آپ ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ چودہ سو سال پہلے اگر کوی کہتا کہ زیادتی کے مجرم کا ڈی این اے یا لڑکی کا میڈیکل کروایا جاے تو کسی کو سمجھ نہ آتی اس لئے اس وقت لڑکی کے بیان کے بعد چار گواہوں کیضرورت پڑتی تھیاب چار گواہوں پر مسلمانون کو ابھی تک آئیڈیا ہی نہیں آیا کہ یہ کسطرح ممکن ہے، کیا چار مرد گواہ اپنے سامنے ریپ ہوتے دیکھتے رہے اور غیرت نہ دکھای، تو کیوں نہ جج سب سے پہلے ان چار گواہوں کو پھڑکا دے؟میرے نزدیک چار گواہ اس واقعے کی تصدیق کریں  گے کہ ایسا کوی واقعہ ہوا ہے اور مجرم واقعی ایسا ہی تھا کہ اسطرح کا کوی جرم کرتا ، بحرحال یہ اس دور کیلئے تھا اور اب سو گواہوں کے برابر ایک ہی گواہی کافی ہے جسے آپ ڈی این اے ٹیسٹ قرار دے رہے تھے

×
arrow_upward DanishGardi