unsafe
Participant
Offline
  • Advanced
#4

موحترم نواز شریف اگر اتنا ٹیپو سلطان ہوتا تو اس وقت جب 1985 کے انتخابات کے بعد ، جنرل ضیاء اور اس کے ساتھ چمچے پیپلز پارٹی کو سیاست سے دور رکھنے اور اس کو کمزور کرنے میں لگے تھے اور پاکستان مسلم لیگ کو ‘بادشاہ کی پارٹی’ بنانے میں غیر سیاسی ہتھکنڈے استعمال کر رہے تھے تو یہ کہتا کہ ایسے دو نمبر لوگوں کے ساتھ میں نہیں چل سکتا … لہٰذا میں ایک نمبر اصولی طریقے سے چلوں گا … اور پھر آج تاریخ خود کو نہ دوہراتی … جو کچھ ضیاء ال حق نے پیپل پارٹی کے ساتھ کیا آج ووہی کچھ نواز شریف مسلم لیگ کے ساتھ نہ ہوتا … اصل بات یہی ہے نواز شریف جیسے چور حکمرانوں کو اگر آرمی ان کی طاقت کے لئے سپورٹ کرتی رہے تو یہ بہت خوش رہتے ہیں لیکن جیسے ہی طاقت چھینی جاتی تو پھر سچی باتیں شروع کر دیتے … اب کیا فائدہ ایسی باتوں کا

×
arrow_upward DanishGardi