Believer12
Participant
Offline
  • Expert
#7
جنرل بخشی جب بولتا ہے تو ایکدم اس کی آواز جیسے ناک  میں کچھ بلاکیج کی وجہ سے مینڈک جیسی ہوجاتی ہے خیر دو دن پہلے کہہ رہا تھا کہ پنجشیر ویلی  صدیو ں سے بیرونی حملہ آوروں کیلئے ایک خوبصورت پھندہ ہے کیونکہ وادی اتنی نیرو ہے کہ جو بھی اس میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا وہ آگے اور پیچھے جانے سے معذور ہوجاے گا کیونکہ وادی میں داخلی راستے بہت تنگ اور بلند چٹانوں میں گھرے ہوے ہیں ایک طرف راستے کے ساتھ اونچے پہاڑ جن پر مورچہ زن مقامی جنگجو اور دوسرے طرف دریا اور دریا کے پا ر پھر اونچے پہاڑ وہان سے نکلنا ناممکن ہوتا ہے۔ بخشی کی یہ بات درست ہے مگر اب ائرفورس کی مدد سے پہاڑؤں کے اوپر مورچہ زن جنگجو مکھیوں کی طرح  مار دئیے جاتے ہیں جیسے کارگل میں ہمارے جنگجو بھی بلندیوں کا کوی ایڈوانٹیج نہ لے سکے اور انڈین ائر فورس نے ان پر براہ راست بمباری کی تھی۔ طالبان جب اس تنگ درے میں داخل ہوے ہیں تو روات نامی پہاڑ کو بم سے اڑانے کی کوشش ہوی جس سے راستہ بلاک ہوگیا مگر پہاڑوں پر کوی جنگجو موچہ زن نہیں تھے اگر ہوتے تو انہیں ائرفورس اڑا دیتی طالبان کوی تلواریں لے کر نہیں جارہے تھے ان کو تمام لوجسٹک سپورٹ حاصل تھی ائرفورس  میں چند ایک پائلٹس نے طالبان کو جائین کرلیا تھا وہی مدد کررہے ہیں مرمت کا کام بھی ہورہا ہے ایک پائلٹ تو بلیک ہاک ارا کر اپنے گاوں چلا گیا تھا اور طالبان کو جائین کرلیا بہت سارے پائلٹ جہاز اور ہیلی کاپٹر اڑا کر تاجکستان نکل گئے ائرفورس کا ایک جہاز تو ازبکوں نے مار گرایا تھا حالانکہ پائلٹ صرف فرار ہورہا تھا

خیر بخشی نے کہا کہ طالبان اس درے راوت میں پھنس گئے ہیں اور اب ان کی ہلاکتوں کی خبریں آرہی ہیں، ابھی اس بیان کی ٹھنڈ پوری طرح انڈینز کے کلیجوں تک اتری بھی نہیں تھی کہ ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوگئی ایک گیٹ جس پر ولایت پنجشیر لکھا ہوا تھا اس پر طالبان کا جھنڈا لہرا دیا گیا اور گورنر ہاوس میں طالبان گواچی گاں کی طرح پھر رہے تھے

×
arrow_upward DanishGardi