Muhammad Hafeez
Participant
Offline
Thread Starter
  • Professional
#18
میرے خیال میں عمران خان کے پاس بہتر الفاظ نہیں تھے مگر بات اس کی اسلامی نقطہ نگاہ سے غلط نہیں ہے اسلام مرد کو نگاہیں نیچی کرنے اور خواتین کو اپنی زینت چھپانے کا حکم دیتا ہے اور یہ قرآن میں لکھا گیا ہے جس کی میں نے تفسیر لکھنے کی کوشش کی ہے۔ ان دو احکام سے صاف ظاہر ہے کہ اگر یہ کام کئے جائیں کہ خواتین اپنی زینت چھپائیں اور مرد اپنی نگاہ نیچی رکھیں یعنی انہیں پردے کے اندر بھی دیکھنے سے گریز کریں تو معاشرے میں خواتین محفوظ ہوجائیں گی مرد عورت کا محافظ بھی ہے شائد اسی لئے محرم کے بغیر حج نہیں کیا جاتا تھا مگر اب اس کی اجازت دے دی گئی ہے جو میرے خیال میں عورتوں کے لئے سیکیورٹی کے مسائل پیدا کرے گی اور شائد چند سال بعد یہ اجازت نامہ واپس لینا پڑ جاے، اکثریت کا مشاہدہ ہے کہ عورت کے ساتھ مرد جارہا ہو تو کوی خواتین کی طرف دیکھتا ہی نہیں، اس کی نسبت اکیلی لڑکی کی طرف ہر کوی دیکھتا ہے۔ دوسرے نمبر پر باپردہ لڑکی کی نسبت فیشن ایبل کپڑے پہنے جاتی لڑکی کی طرف سب کی نگاہیں (اس عاجز سمیت) اٹھتی ہیں خواتین کا تعلق کسی بھی مذہب یا گروہ سے ہو حتی کہ وہ کسی مذہب کی نہ ماننے والی ہوں تب بھی انہیں اپنے تحفظ کے مسائل سے نمٹنے کیلئے کسی نہ کسی حکمت عملی سے کام لینا پڑتا ہے۔ یہیں لندن میں چند دن پہلے میں جس علاقے میں شفٹ ہوا ہون وہاں ڈرگ گینگز ایکٹیو ہیں صرف دو دن پہلے پچھلی روڈ پر ایک گینگسٹر نے دوسرے کو ماردیا تھا۔ یہاں بعض ایریاز میں رات کو جانا خطرے کو دعوت دینا ہوتا ہے ان علاقوں میں کسی بھی رنگ و نسل یا گروہ کی خاتون دن کو بھی جانا پسند نہیں کرتی کیونکہ اگر انہیں لوٹا یا جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے تو اس سے پہلے کوی ان کا مذہب یا غیر مذہب ہونا نہیں پوچھتا۔ جب ہرشہر میں متبادل اور بہتر راستے ہوتے ہیں تو ان کو چھوڑ کر بدنام راستہ یا ایریا ہی کیوں چنا جاے؟ مجھے بھی دوست نے بتا دیا تھا کہ اس راستے پر رات کو گینگسٹر اپنا دھندہ کرتے ہیں اور پولیس بھی ہر گزرنے والے پر شک کرتی ہے لہذا رات کو ادھر سے مت جاو، اب میں زیادہ سیانا بنتے ہوے اس دوست کے اچھے مشورے کو دور پھینکوں اور دیگر دو درجن محفوظ راستے چھوڑ کر اسی غیر محفوظ راستے سے آنا جان شروع کردوں تو قصور میری عقل کا ہوگا مشورہ دینے والے کا نہیں۔ حتی کہ جنگل میں بھی ایسا ہی قانون چلتا ہے کوی شکاری ایسے پانی میں نہیں گھستا جہاں مگرمچھ ہوں۔ معاشرے میں بعض حدود و قیود لازمی ہیں ورنہ معاشرے تبا ہوجاتے ہیں جب خواتین کیلئے محفوظ طرز زندگی کی ساری گائیڈ لائینز دی گئی ہیں تو وہ انکو نظرانداز کرکے دوسرا راستہ جو بدنام بھی ہے اور غیر محفوظ بھی چن کر کیوں خطرہ مول لیتی ہیں؟

کیا کبھی ایسا بھی ہوا کہ نیم عریاں ، بے شرم ، حیا باختہ، اکیلی باہر جانے والی لڑکی وغیرہ وغیرہ کو دیکھ کر آپ اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے ہوں اور آپ کا دل کرے کہ سامنے آنے والی ہر شے مرغی سے لیکر شیر خوار بچی یا ملازمہ یا گلی سے گزرتی سکول جاتی لڑکی یا کوئی لڑکا جو بھی ہاتھ لگا اسے چیر پھاڑ ڈالنے کا دل کرتا ہو؟؟ اور اس میں ان سب کا کیا قصور ہے؟؟ کیا اس کا قصور نہیں ہے جو کہتا ہے میں کیا کروں دنیا میں بےحیائی ہی بہت ہے مجھ سے کنٹرول نہیں ہوتا؟؟

×
arrow_upward DanishGardi