Awan
Participant
Offline
  • Professional
#27
شکریہ عوان بھائی۔ خیریت مطلوب و موجود اکا دکا چھاٹا موٹا کرپشن کیس تو آتا ہی رہے گا لیکن کوئی بڑا کرپشن کیس بلکل نہی آئے گا۔ کسی کو فنڈ جاری نہی ہوئے۔ ایم این اے اور ایم پی اے صرف اپنے مخصوص کردہ بجٹ کے مطابق پراجیکٹ ریکمنڈ کریں گے جبکہ پیسہ گورنمنٹ ہی خرچ کرے گا اور ٹھیکہ دار بھی اوپن بِڈنگ سے ہی آئیں گے۔ وفاق سے تو کرپشن کے کیسز سامنے آنا بہت مشکل ہے لیکن صوبوں سے یہ ممکن ہے۔ رہی معیشت تو کرنٹ اکاؤنٹ کو ۲۰۱۸ کی نہج پر کبھی نہی جانے دیا جائے گا ۔ چھ ارب ڈالر تک کا خسارہ ایک صحت مند معیشت کے لئے قابلِ قبول ہوگا اس سے زیادہ نہی۔ اگلا وزیراعظم عمران خان ہی ہوگا، چاہے جیتے یا جتایا جائے۔ شہباز شریف کو صوبائی حکومت دینے کا سوچا جا رہا ہے لیکن اس کا ابھی فیصلہ نہی ہوا کہ اس کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی شرائط پر پورا اترنا پڑے گا۔

شاہد بھائی آپ بھی روز قلابازیاں کھاتے ہیں – چند دن پہلے آپ کی ایک تحریر پڑھی جس میں آپ مریم نواز کو وزیر اعظم بنا رہے تھے – ابھی پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزرنا باقی ہے – دو سال باقی ہیں – طاقتور حلقے دوبارہ خان کو اپنے سر پر بیٹھا کر ایک اور نواز شریف کبھی نہیں بننے دینگے – ان کی لسٹ میں نواز و مریم کی تو قطعی گنجائش نہیں لیکن خان بھی ان پانچ سالوں کے بھد اسی لسٹ میں شامل ہو جائے گا سب سے اہم بات یہ ہے طاقت ور حلقے ایک حد تک ہی الیکشن پر اثر انداز ہوتے ہیں – دو ہزار دو میں مشرف سیاہ و سفید کا مالک تھا مگر اپنی پارٹی ق لیگ کو سادہ اکثریت بھی نہ دلا سکا – پچھلے الیکشن میں نون لیگ کو کچلنے اور تحریک انصاف کو جیتانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی مگر نیتجہ آپ کے سامنے ہے خان حکومت اتحادیوں کے رحم و کرم پر ہے – اب تک کے حالات کے مطابق طاقت وروں کے لئے شہباز شریف ہی قابل قبول ہے – نون لیگ کا ووٹ بینک اسی طرح برقرار ہے اور تحریک انصاف کو ضمنی الیکشن میں جو ووٹ ملا ہے اس کا بڑا حصہ اسلئے ہے کہ وہ حکومت وقت ہے – لوگ پانچ سال بھد ہر حکومت سے تنگ ہو جاتے ہیں کیونکے مسائل کے اتنے انبار ہیں کہ لوگوں کی امیدیں پوری ہو ہی نہیں سکتیں – نواز شریف کو بھی پتا ہے کہ اگر اگلی حکومت بھی اس کی نہ آئی تو نہ وہ دوبارہ پاکستان آ سکے گا اور نہ اس کی بیٹی کا کوئی سیاسی مستقبل ہو گا – سیاسی پارٹیوں کو پروان چڑھنے کے لئے اقتدار کی ضرورت ہوتی ہے اور لمبے عرصے تک اقتدار نہ ملے تو پارٹیوں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں – آج نہیں تو کل نواز و شہباز ایک ہی پیج پر ہونگے – نواز و مریم دونوں شہباز کی مہم چلانے پر مجبور ہونگے – نون لیگ کو اقتدار میں آنے کے لئے طاقت وروں کی مدد کی ضرورت نہیں – تحریک انصاف کی حمایت سے پیچھے ہٹنا ہی ان کے لئے کافی – ابھی کافی وقت ہے وزیر اعظم کے لئے کسی اور امیدوار پر بھی اتفاق ہو سکتا ہے لیکن ایک بات یقینی ہے نہ نون لیگ کو مکمل طور پر اقتدار سے باہر رکھا جا سکے گا اور نہ خود نون لیگ ایسا چائے گی –

×
arrow_upward DanishGardi