shahidabassi
Participant
Offline
  • Expert
#23
شاہد بھائی تحریک انصاف کے بھی پہلے تین سال ہی آپ کے معیار پر پورا اتریں گے – خسارہ ابھی سے بڑھنا شروع ہو گیا ہے – امپورٹ ابھی سے سترہ فیصد بڑھ گئی ہیں جبکے ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے کے سبب تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے – حکومت کو اگلے الیکشن کو دیکھتے ہوئے خوب سپینڈنگ یا خرچہ کرنا ہے اور یوں لگتا ہے وہ امپورٹ کو بڑھنے دے گی تا کہ جی ڈی پی گروتھ دکھائی جا سکے – مجھے تو یہ ایک ٹرینڈ لگتا ہے ہر حکومت پہلے کچھ سال محیشت کو بہتر کرتی ہے پھر آخری سالوں میں خراب کر کے “جتھے دی کھوتی اتھے ونج کھلوتی ” والی بات کر دیتی ہے – آخری سال میں حکومت کو صاف پتا چل جائے گا کہ انہوں نے نہیں آنا تو وہ محیشت کو ٹھیک کرنے کی بجائے اپنا آخری وقت انجوئے کریں گے – کیا خیال ہے اپکا

ایسا ہو سکتا ہے۔ مجھے شوکت ترین سے ڈر لگتا ہے۔ اسی لئے میں تو حفیظ شیخ ہی کو بہتر سمجھتا تھا۔اب ڈالر بھی جلد ایک سو ساٹھ کراس کر جائے گا۔ 

ابھی تک کے حالات تو ٹھیک ہیں لیکن بجٹ بہت سے رِسک لئے ہوئے ہے۔ میں بہت سے نابلد لوگوں کی طرح کسی ایسی گروتھ کے حق میں نہی ہوں جو پبلک سپینڈنگ کے بل بوتے پر حاصل کی جائے۔ پاکستان کے لئے لانگر رن میں بہتر ہے کہ پانچ اور چھ فیصد گروتھ کی طرف چھلانگیں لگانے کی بجائے تین سال کے لئے ہیوی سپینڈنگ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے بچتے ہوئے چار فیصد ہی پر چلتا جائے ۔ مضبوط بنیاد کے بغیرعمارت کو اونچا کرتے جانا انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے۔ ایسا نہی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ زیادہ دیر سرپلس میں رہ سکے ایسا تو کسی بھی ترقی پذیر ملک کے لئے ناممکن ہے لیکن اسے جی ڈی پی کے دو سے اڑھائی فیصد تک ہی رہنا چاہئیے۔ اگر تو شوکت ترین کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو اگلے دو سال میں چھ ارب ڈالر تک محدود رکھ سکا تو یہ حکومت کی کامیابی ہوگی۔ لیکن ترین کے وزیر خزانہ بننے سے مجھے یہ کچھ مشکل لگتا ہے کیونکہ شوکت ترین بھی پبلک سپینڈنگ پر یقین رکھتا ہے۔

.

ایسا نہی ہے کہ حکومت نے بیرونی آمدن (ایکسپورٹ) میں اضافہ نہی کیا ہے۔ شاید پاکستان کی ہسٹری میں کسی بھی تین سال کے اندر ہماری ڈالر انکم میں اس قدر اضافہ نہی ہوا۔
مثلا ن لیگ کے پانچ سال میں تقریبا اڑھائی سے تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوا تھا (چار ارب ریمیٹنسز میں اضافہ اور ڈیڑھ ارب ایکسپورٹ میں کمی)
موجودہ حکومت کے صرف تین سال میں ۱۲ ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ ( نو ارب اضافہ ریمیٹینس، ڈیڑھ ارب اضافہ ایکسپورٹس اور ڈیڑھ ارب ریمیٹینسز تھرو روشن ڈیجیٹل)۔

.

سب سے بڑا رسک یہ ہے کہ ترین نے بجٹ میں تخمینہ لگایا ہے کہ ریمیٹینسز اگلے سال پھر بڑھیں گیں اور موجودہ ۲۹ ارب سے ۳۳ ارب ہو جائیں گیں۔ اب ڈر یہ ہے کہ جیسے ہی کووڈ کے بعد سب کچھ کھلے گا تو ریمیٹینس بڑھنے کی بجائے گر بھی تو سکتی ہیں۔ اور اگر ایسا ہوا تو پھر کیا ہوگا۔
دوئم امریکہ کی ناراضگی کا ملبہ ہم پر گِرا تو ورلڈ بنک ایشیائی ترقیاتی بنک وغیرہ نے فنڈنگ بند کر دی تو کیا ہوگا۔
سوئم تیل کی قیمتیں بڑھتی ہی جا رہی ہیں اور ترقی یافتہ ممالک کے لئے بھی اب یہ قیمتیں مسئلہ بن گئی ہیں۔ امریکہ نے ایرانی سے پابندیاں نہ اٹھائیں تو تیل مزید مہنگا ہوگا۔
چہارم۔ آبادی بڑھتی جا رہی ہے اور اب ہمیں گندم چینی وغیرہ ہر سال امپورٹ کرنی پڑے گی۔

  • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
×
arrow_upward DanishGardi