نادان
Participant
Offline
  • Expert
#25

مادام . آپ کی اطلاح کے لئے عرض ہے پالتو جانوروں میں حدود قیود ہوتے ہیں . اور ایک چرواہا ساتھ ہوتا ہے جو ان کو ہانکتا ہے اور ان کی میٹنگ کا بندو بندست کرتا ہے بلکل جیسے انسانوں میں مولوی پادری کرتا ہے . انسانوں اور جانوروں کے مجودہ میٹنگ نظام میں بہت مماثلت رکھتا ہے .. البتہ اگر آپ کی مراد جنگلی جانور ہیں تو ان میں پالتو جانوروں سے زیادہ حدود و قیود ہوتی ہیں … مثال کے طور پر جنگلی بھینسا لے لیں … جب ان کی میٹنگ اور نئی نسل کا تعین کرنا ہوتا ہے تو ایسے نہیں ہوتا مولوی نے اجازت دے دی تو ایک غریب جو بچے پیدا کرنے کے قابل بھی نہیں ان کی تربیت اور پروش نہیں کر سکتا اس کی شادی کر دی ….جانوروں میں باقاعدہ مقابلہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ تقاقت ور ہوتا ہے اس کوزمنداری دی جاتی ہے ….انسانوں کو بس بہتر تعلیم اور شعور کی ضرورت ہے …. ان کو جانوروں کی طرح ہانکوواننے والے قانون قاعدوں کی ضرورت ہے …. ایسے میں جو لوگ صرف جنسی تعلق کی حد تک تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ان کو بچے پیدا کرنے کی ذمداری نہیں دینی چاہے … آپ انسانوں کو تعلیم اور شعور دینے کی بجاے ان کو مزید جانور بنانے کی کوشش میں ہیں . جو کہ نہات ہی افسوس بات ہے

یعنی آپ خود مانتے ہیں کہ جانوروں تک میں حدود  و قیود کا خیال رکھا جاتا ہے اور آپ معاشرے کو اس سے آزاد رکھنا چاہتے ہیں ..

کیسے کر لیتے ہیں یہ آپ

:thinking:

  • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
×
arrow_upward DanishGardi