Ghost Protocol
Participant
Offline
  • Expert
#19
گھوسٹ بھائی مشرف کے دور میں ہونے والی ترقی اس بنیاد پر کھڑی تھی کہ ہمیں امریکہ سے پیسے کے انبار مل رہے تھے – امریکی منڈیوں میں ہمیں خصوصی رسائی دی گئی جس سے ایکسپورٹ بھی بڑھی ، ہائر ایجوکیشن میں کچھ کام بھی ہوا مگر اس کی قیمت بہت بڑی تھی – اس جنگ کی وجہ سے پچاس ہزار سے زیادہ سویلین کی ہلاکت ہوئی – مشرف نے پاکستان میں بلیک واٹرز کے ایجنٹوں کو کھلی رسائی دی جن کا واحد کام ملک میں دہشت گردی کے لئے لوجسٹک فراہم کرنا تھا – مشرف دور میں بجلی کے منصبوں کی نظر اندازی سے بھد میں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیدڈنگ بھی آئی – اسلئے فائدے بہت تھوڑے اور عارضی مگر نقصان بہت بڑے تھے اور یقینا انسانی جان سے بڑا نقصان کوئی نہیں – میں ہمیشہ سے اس فورم پر لکھتا رہتا ہوں میاں صاحب کی سخت گیر پالیسی سے کبھی بھی ان کے لئے مثبت نتائج نہیں نکلیں گے – طاقت سے للکار کر آپ ان سے جیت نہیں سکتے – میاں صاحب کی انتہائی سخت پالیسی کی وجہ سے ہم سول سپریمیسی میں اور پیچھے چلے گئے ہیں – خان حکومت جیسی پٹھو حکومت ہم نے تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی – بھٹو ، جونیجو ، میاں صاحب ، چودہری براداردان سبھی کسی نہ کسی دور میں فوجی پٹھو رہے ہیں مگر کسی ایک نے بھی فوج کی اتنی غلامی نہیں کی جتنی خان صاحب نے کی ہے – ہر ادارے میں فوجی بھرتی کرنے کے علاوہ اب قانون بھی ایسے بن رہے ہیں جس سے اب آپ کی زبان بندی بھی کی جا رہی ہے -آگے کے لئے نون لیگ کو ایک درمیانی راستہ ہی ڈھونڈنا پڑے گا اگر انہوں نے اقتدار میں آنا ہے – اقتدار میں آئے بغیر سول سپریمیسی میں بھی آگے نہیں بڑھا جاسکتا –

اعوان بھائی،
پیسے امریکہ سے آرہے تھے یا جہاں سے بھی آرہے تھے ملک میں ترقی ہو رہی تھی پیٹرول سو ڈالر سے اوپر ہونے کے باوجود کم نہیں ہوا تھا، پاور کرائسس آیا بھی ترقی کی وجہ سے ہی تھا ظاہر ہے لوگوں کے پاس دولت آرہی تھی ، سائکلوں والوں سے موٹر سائکل اور موٹر سائکل والوں نے کاریں خریدلیں تھیں جنکے پاس نہیں تھے انہوں نے پنکھے خریدے ، پنکھے والوں نے اے سی خریدے صنعت کا پہیہ چلا انفرا اسٹرکچر کے منصّوبے شروع ہوئے ظاہر ہے کہ توانائی کا بحران تو آنا ہی تھا مگر مشرف نے جتنی ادارہ جاتی اصلاحات کیں انکا عشر عشیر بھی کسی سول حکومت نے نہیں کیا
پچاس ہزار لوگ تو نہیں مرے مگر پاکستان میں جو بھی شورش تھی وہ پاکستانیوں کی اپنی رجعت پسندی اور طالبان سے لو افئیر کا خمیازہ تھی یہ جو آج میاں صاحب فوجی آپریشنوں کے نتیجے میں آنے والے امن کا کریڈٹ لیتے ہیں اور یہ منافق خان جو طالبان کو پشاور میں دفتر کھولنے کی آفر کرتا تھا اس وقت دہشت گردی اور طالبان کے حمایتی تھے آپ اگر گہرائی میں جاکر دیکھیں تو ان ہی لوگوں نے طالبان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف سیاست کی وجہ سے رکاوٹیں کھڑی کیں جو جنگ پوری قوم کو ٢٠٠٠ – ٢٠٠٥ میں لڑنی چاہئے تھی وہ بلآخر ٢٠١٤ میں پشاور کے بچوں کی جانوں کا زبردستی نذرانہ لے کر لڑی گئی اور ڈھٹائی اتنی ہے کہ اسکا کریڈٹ لینے سے بھی نہیں چوکتے ہیں
آپ کو اپنی بات کہنے اور اپنے نظریات پر ڈٹے رہنے کا مکمل استحقاق ہے مگر مجھے خوشی ہے کہ فلحال میاں صاب کے موجودہ جرات مندانہ بیانیہ نے پہلی مرتبہ فوجی جنتا کو اگر پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں بھی کیا ہے تو پیش قدمی ضرور روک دی ہے میاں صاب کو جس بے مزہ اقتدار کی طرف آپ دھکیلنا چاہ رہے ہیں میاں صاب نے ایسے اقتدار کے مزے تین دھائیوں تک ایسے اٹھاے ہیں کہ آج نا اہل ہو کر پلیٹیں کلچ اوپر نیچے کرکے انکو بھاگنا پڑا لہذا اب میاں صاب نہیں چاہتے کہ اس قسم کا پھیکا اقتدار انکی بیٹی اور دامادوں کی یونین کے جنرل سیکریٹری کو ملے لہذا ووٹ کی عزت کے نعرے کے لئے میاں صاحب نے اہل پنجاب کے لہو کو گرمانا شروع کردیا ہے اسکا شاندار نتیجہ تو آپکے سامنے ہے ڈسکہ میں جسطرح عوام نے اپنے حق کا دفاع کیا ہے وہ اسی جرات کا نتیج ہے ساتھ میں فوجی ترجمانوں کو بھی بار بار آکر ہاتھ جوڑ اعلان کرنا پڑتا ہے کہ پائی ساڈا سیاست نال کویی تعلق نہیں ہے یہ سب میاں صاب کی برکات ہی ہیں مگر آپ کی بات بھی درست ہے آخر آپ بھی تو میاں صاحبان کے بھلے کے لئے مشورے دیتے ہیں

:bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

  • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
×
arrow_upward DanishGardi