Awan
Participant
Offline
  • Professional
#15
اعوان بھائی، میں نے کب پیسے کی وقعت سے انکار کیا ہے۔ اس وقت جو پلیئر فرسٹ کلاس کھیل رہا ہے وہ ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے کھلاڑیوں سے تین گنا زیادہ پیسے کما رہا ہے۔ کم از کم ماہانہ تنخواہ دو لاکھ ہے جبکہ بنکوں میں یہ اچھےنوجوان کھلاڑی فرسٹ گریڈ آفیسر کی تنخواہ لیتے تھے۔ میں کرکٹ کا ایکسپرٹ تو نہی لیکن انٹر یونیورسٹی ٹیم کا کپتان تھا اور ایک میچ رمیز راجہ کے خلاف بھی کھیلا ہوا ہے۔ ڈپارٹمنٹل سسٹم ہو یا موجودہ پاکستان سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسی ٹیمیں بِگ تھری کا پیسے پر مقابلہ نہی کر سکتے۔ کرکٹ میں ستر فیصد پیسہ انڈیا سے کھیلنے میں ہے جس سے ہم محروم ہیں۔ لیکن پیسے کے ساتھ ساتھ دوسری اہم چیز ٹیلنٹ کو پالش کرنا ہے اور یہ صرف اسی وقت ہو سکتا ہے جب ہماری ڈومیسٹک میں سخت مقابلہ ہو۔ ہمارے پاس کوئی پچاس کے قریب اچھے کھلاڑی ہیں انہیں چھ ٹیموں میں تقسیم کرو گے تو اچھی ٹیمیں بنیں گی، اٹھارہ میں تقسیم کرو تو ہر ٹیم میں دو تین ہی کام کے کھلاڑی ہونگے۔ پہلے ہی ہماری فرسٹ کلاس اور انٹرنیشنل سٹینڈرڈ میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن اگر فرسٹ کلاس کمزور ہوگی تو یہ فرق بہت زیادہ ہو جائے گا۔ پہلے ہم انڈیا سے اپنے سسٹم کی وجہ سے نہی بلکہ صرف اس لئے جیتتے تھے کہ یا تو ان کے پاس باؤلر نہی تھے یا پھر اس لئے کہ ہمارے کھلاڑی ہر سال کاؤنٹی کھیلتے تھے۔

شاہد بھائی ہماری کرکٹ میں بہت پیسہ ہوتا اگر مشرف کی مہربانی سے ہمارے ملک میں دھماکے نہ ہو رہے ہوتے – اس برے امن و امان کی وجہ سے دس سال ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بند رہی – اپنے ملک میں کرکٹ سے نو جوانوں میں بہت جوش بڑھتا ہے اور معیاری کھلاڑی آتے ہیں – پاکستان پریمیئر لیگ ہی پہلے شروع ہو گئی ہوتی تو بھی بورڈ کے پاس پیسے کی ریل پیل ہوتی – بھلا ہو نجم سیٹھی کا ورنہ اس حکومت کے بس کی بات نہیں تھی پاکستان سپر لیگ – اب ائستہ ائستہ ہماری لیگ انڈین لیگ کے بھد سب سے بڑی لیگ بنتی جا رہی ہے – اس پیسے کو نچلے درجے پر کھلاڑیوں کی تربیت کے لئے استعمال کرنا چاہئے – ڈیپارٹمنٹ کی کرکٹ ایک سہارا ہے نوجوان غریب گھروں سے آنے والوں کے لئے – ایک بار ہمارے بورڈ کے پاس انڈیا کا بیس فیصد بھی پیسہ آ گیا تو ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی اتنی اہمیت نہیں رہے گی بورڈ اپنا پیسہ نوجوانوں پر خرچ کر کے انہیں روزگار کے مسلے سے نکال سکتا ہے – ہمیں پاکستان سپر لیگ دیکھنے والوں کی تحداد پاکستان سےباہر بڑھانی چاہئے – مغربی ملکوں میں انڈیا پریمیئر لیگ گوروں کے چینلز پر دکھائی جاتی ہے ہمیں بھی بین الاقوامی میڈیا منجمنٹ سیکھنی ہو گی – پاکستان کرکٹ کا دور رس مستقبل روشن ہے – اگلے چند سال میں ہمارا رینکنگ میں کسی بھی فارمیٹ میں پہلی پانچ ٹیموں میں آنا مشکل ہے ٹی ٹوینٹی میں ہم بہتر ہیں مگر ٹیسٹ اور ون ڈے میں ہمارے پاس عالمی معیار کے کھلاڑی نہیں ہیں ایک بابر اعظم کے علاوہ نہ کوئی اور مچ ونر بولر ہے نہ بیٹسمین – امید کرتا ہوں دو تین سال بھد سب ٹیمیں بھی پاکستان آنے لگیں گی اور کرکٹ بورڈ کی آمدنی بھی بڑھے گی جو کرکٹ انفرا اسٹرکچر اور نوجوان کرکٹرز پر خرچ ہو سکے گا –

×
arrow_upward DanishGardi