Believer12
Participant
Offline
  • Expert
#2
رینٹل ترجمانوں کا یہی تو المیہ ہے کہ وہ جی حضوری کو ہی راہ نجات سمجھتے ہیں اور آقا کو اصل بات بتانے سے گریز کرتے ہیں، انہوں نے بتایا ہی نہیں کہ ریاست مدینہ کے حاکم کو کم از کم اخلاقی معاملے میں جیسینڈا سے اوپر دکھنا چاہئے  ویسے بھی یہ سب حکمرانوں کی کامن کمزوری ہے کہ وہ ناپسندیدہ بات سننا ہی نہیں چاہتے نوازشریف بھی اختلاف راے نہیں سنتا تھا اسی لئے ان حالات کا سامنا کررہا ہے ، اسے کہا گیا تھا کہ عوام اصلی طاقت ہیں مدرسوں کے مولوی نہیں مگر وہ باز نہیں آرہا تھا پھر وہی ہوا کہ مدرسے میں ایک استاد سے منہ پر جوتا کھا کر چین آیا ، فردوس عاشق اعوان جب نوکری سے نکالی گئیں تو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو تھپڑ مارنے پر آگئی تھیں اس کے بعد آپا جیسے گونگی ہوگئیں اور کبھی میڈیا پر دکھای نہ دیں مگر جونہی بزدار نے انہین اپنی ترجمانی کیلئے منتخب کرنے کی نوید دی آپا کی قوت گویای یکدم بحال ہوگئی اور ٹر ٹر بولنے لگیں
×
arrow_upward DanishGardi