Awan
Participant
Offline
  • Professional
#25
زیدی صاحب، اس موضوع پر گفتگو کی بہت گنجائش ہے اسکی بہت ساری جہتیں ہیں کسی ایک شخص کے لئے تمام جہتوں کے ساتھ انصاف کرنا ناممکن سا محسوس ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں اپنے اپنے معلوم یا نامعلوم انکاری یا تسلیم شدہ تعصبات اہم کردار ادا کرتے ہیں میرے خیال میں مہاجروں کی تسلسل کے ساتھ آزمائش کا تعلق اپنی اصل کی پہچان یا اس سے انکار میں پوشیدہ ہے اور یہ سلسلہ تقسیم سے قبل اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کا اپنی مقامی اکثریتی اور غیر مسلم آبادی کے متعلق انکے نظریات ، خیالات اور شائد انکے لئے تضحیک آمیز جذبات میں پوشیدہ ہے جس نے انکو اپنے ملک کو تقسیم کرنے کی تحریک کا ہراول دستہ بننے پر نہ صرف مجبور کیا بلکہ مذھب کی بنیاد پر بننے والے ملک کی خاطر اپنے پرکھوں کی سر زمین کو چھوڑنے پر مجبور یا آمادہ کیا ، تحریک آزادی بنگال ، پنجاب یا کسی حد تک سندھ میں ہوتی تو بات سمجھ آتی تھی کہ یہ علاقے مجوزہ نئے ملک کا حصہ بننے تھے مگر مسلم اقلیتی علاقوں کے مسلمانوں کے لئے تقریبا یہ بات واضح تھی کہ مجوزہ مذہبی مملکت میں انکے جغرافیائی علاقوں کی شمولیت نہیں ہونی تھی تو آخر انکو کس بات نے تحریک کا ہراول دستہ بننے پر مجبور کیا؟ یہ بات میری سمجھ سے فلحال باہر ہے کیوں کہ ہجرت کے بارے میں مجھے تقسیم کے قبل کویی حوالہ نہیں ملتا یہ تقسیم ہند کےنتیجہ میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کا لازمی نتیجہ تھی ایسے فسادات ہونا تقرینا یقینی تھے بلکل اسی طرح جسطرح آج مہاجروں کو الگ صوبے کا چورن بیچنے کی کوشش ہو رہی ہے اس کے نتیجہ میں خون کی ندیاں بہنا لازمی ہیں جنکے بارے میں کویی بات نہیں کررہا . منیر نیازی کی یہ خوبصورت نظم بہت ساری صورتحال کا درست احاطہ کرتی ہے کس دا دوش سی کس دا نئیں سی اے گلاں ہُن کرن دیاں نئیں ویلے لنگ گئے ہُن توبہ والے راتاں ہُن ہوکے بھرن دیاں نئیں جو ہویا او تے ہونا ہی سی تے ہونیاں روکے رکدیاں نئیں اک واری جَد شروع ہو جاوے تےگل فیر ایویں مُکدی نئیں کُج انج وی راہواں اوکھیاں سَن کج گَل وچ غم دا طوق وی سی کج شہر دے لوک وی ظالم سَن کج سانوں مرن دا شوق وی سی

گھوسٹ بھائی زیدی صاحب کے سوال کا میرے خیال میں مرکزی نقطہ یہ نہیں تھا جس کا آپ جواب دے رہے ہیں – مہاجروں کے ساتھ ظلم ہوئے خون کی ندیاں بہیں وہ اپنے ملک سے ملک بدر ہوۓ پھر یہاں کی مقامی قیادت نے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے سب ہوا مگر جب قیادت خود مہاجروں کے ہاتھ آئی تو انہوں نے اپنے مہاجر بھائیوں کے لئے کیا کیا ؟ کیا ان کے زخموں پر مرہم رکھا یا نمک چھڑکا یہ جواب میں نے نہیں مہاجروں کی قیادت نے دینا ہے – کیا مہاجر قیادت کو اتنا طویل عرصہ نہیں ملا کہ وہ کراچی حیدرآباد کو دو مثالی شہر بنا کر پورے پاکستان کو کہتے دیکھ ہم نے ملک کا بزنس مرکز ٹھیک کر دیا اب ہمیں باقی ملک بھی دو ہم اسے بھی ٹھیک کر کے دیں گے – مجھے پورا یقین ہے جیسے پچھلے الیکشن میں خان صاحب کو ووٹ پڑے ہیں ایسے ہی ووٹ الطاف حسین اور مہاجر قیادت کو پڑتے اگر وہ یہ سب کرتے –

×
arrow_upward DanishGardi