Awan
Participant
Offline
  • Professional
#18
ایوب خان کا کراچی کو دارلحکومت کی بجاے اسلام آباد کو بنانے سے ہی پاکستان کی بربادی شروع ہوگئی تھی ایک اکنامک ہب جو ملک کے بجٹ میں ستر فیصد حصہ ڈال رہا ہے اس کے ساتھ یہ سلوک ناقابل معافی ہے اسلام آباد ایک ایسا شہر ہے جس کے پلے کچھ بھی نہیں یعنی سارے ملک کی کمای اس کی سڑکوں اور عمارتوں پر لگای جاتی ہے پھر بھی اس کا یہ حال کہ وہاں سواے سمگلرز یا راشی افسران کے کوی سروائیو ہی نہیں کرسکتا وہاں تو سبزیاں بھی پنجاب سے جاتی ہیں گوشت سرحد سے اور مہنگای اتنی کہ لندن مجھے اس کے مقابلے میں کافی سستا لگتا ہے غیر ملکی کونسلرز تو باہر کی کمای کھاتے ہیں انہین کوی فرق نہیں پڑتا مگر یہ شہر پاکستان کے خزانے پر نرا بوجھ ہے کراچی اگر رہتا تو اس پر ایکسٹرا خرچ نہیں کرنے پڑتے

بلیور بھائی اگر آپ قیام پاکستان کے دور کو دیکھیں تو آپ اسلام آباد کے دارلخلافہ بننے کی مخالفت نہیں کریں گے – ایک نیا ملک جب وجود میں آیا تو آتے ہی شرطیں لگ رہی ہیں یہ چھ مہینے میں خود ٹوٹ جائے گا یا انڈیا اس پر قبضہ کر لے گا – کیسے ایک ایسا ملک اپنا دارلخلافہ ایک سرحد پر رکھ سکتا ہے سرحد بھی وہ جہاں اکلوتی بندرگاہ ہے گویا بھلے زمینی اور آسمانی جنگ کرو یا سمندری جنگ کرو کراچی قبضے کے لئے حاضر ہے – باقی کوئی بھی ملک اپنے تجارتی مرکز کو دارالخلافہ نہیں بناتا بھلے وہ بارڈر پر ہو یا نہ ہو – بلکے صوبائی دارلحکومت بھی ایسی جگہ بنائے جاتے ہیں جو چھوٹے شہر ہوں اور کار سرکار میں بزنس کی گہما گہمیاں مداخلت نہ کریں – اسلام آباد کو دارلحکومت بنانے کا فیصلہ درست تھا کیونکے نیا شہر بسانا مجبوری تھی – لاہور کو بھی انڈین بارڈر پر ہونے کی وجہ سے دارلحکومت نہیں بنایا جا سکتا تھا اور ایک نیا دارلحکومت آباد کرنے کی وجہ سے ہمیں ایک ایسا شہر ملا جو مکمل پلان کے تحت ہے اور اسے آپ ایک بین الاقوامی سٹینڈرڈ کا شہر کہہ سکتے ہیں – بہت عرصے تک اسے دنیا کا خوبصورت ترین دارلخلافہ کہا گیا اور آج بھی اپنی تمام ناقص صفائی کے باوجود یہ دنیا کے خوبصورت ترین دارلحکومتوں میں سے ایک ہے -ایسی ہی ایک مثال مجھے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں ملی جب کچھ سال پہلے میں وہاں گیا – ٹیکساس امریکہ کی آخری ریاست تھی جو امریکہ میں زم ہوئی اس سے پہلے یہ ایک آزاد ملک تھا اور اس کا دارلحکومت سمندر کے کنارے آباد ایک شہر ہوسٹن تھا جہاں قریبی ملک میکسیکو سے حملے ہوتے رہتے تھا – ٹیکساس ملک نے فیصلہ کیا کہ بہت ہو چکی اب ہم اپنا دارلخلافہ ملک کے درمیان میں ایک شہر بنا کر کریں گے بلکل اسلام آباد ہی کی طرز پر آسٹن شہر آباد کیا گیا یہ اٹھار سو انتالیس کی بات ہے اور اس دور میں با قاعدہ نقشے اور گرڈ بنا کر شہر بنایا گیا مگر سرکاری ملازمین نے اگلے بہت سے سال اسے قبول نہ کیا اور بھاگ بھاگ کر ہوسٹن آتے رہے – میں نے آسٹن دیکھا ہے سمجھ لیں ایک صحرا اور بلکل غیر آباد علاقے میں لوگوں کو رہنے پر مجبور کیا گیا جبکے ہمارا اسلام آباد ایک خوبصورت جگہ آباد کیا گیا جہاں راولپنڈی جیسا بڑا شہر بھی اس سے دور نہ تھا اور لاہور پشاور جیسے قدیم تاریخی شہر بھی مناسب فاصلے پر تھے – میری نظر میں یہ ایک بہترین لوکیشن تھی اس مقصد کے لئے –

×
arrow_upward DanishGardi