shami11
Participant
Offline
  • Expert
#10
بھائی آپ سارا دن ٹی وی سے چپکے رہتے ہو

:thinking:

انڈیا نے بلاشبہ بہت اچھے اور اعلی درجے کر بیٹسمین پیدا کئے ہیں ان کے ہاں پہلے بھی اچھے بلے بازموجود تھے مگر ٹنڈولکر نے تو جیسے اس میدان میں ایک انقلاب برپا کردیا وہ بلے بازی میں ایک نصابی کتاب کی طرح تھا اور اب بھی انڈین کرکٹ کو بہت فائدہ دے رہا ہے ٹنڈولکر نے بلے بازی میں جو اعلی معیار قائم کئے تھے ان کی وجہ سے انڈیا کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک بلے باز آتا رہے گا اور جو ٹنڈولکر کے قائم کردہ معیار سے کم ہوگا وہ فرسٹ کلا س تک ہی آپاے گا آگے قومی لیول پر نہیں جا سکے گا۔ دھونی، یووراج سنگھ، گانگولی، ڈریوڈ، کوہلی، شیکھر اور روہت شرما وغیرہ اسی لڑی کاحصہ ہیں جو ٹنڈولکر نے آکر پروی تھی موجودہ بدترین پرفارمنس پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جعلی ہیروز کی پھونک نکل گئی یا شائد ان کے پاس مطلوبہ بیٹنگ سکلز نہیں تھیں ابھی کل انڈیا نے آسٹریلیا کو ٹی ٹونٹی سیریز ہرای ہے جس کے بعد اب ٹیسٹ سیریز شروع ہوچکی ہے، انڈین کھلاڑی بہت زیادہ دباو کا شکار ہیں کیونکہ کمرشل ہونے سے انہیں اربوں روپیہ تو مل رہا ہے مگر دباو بہت زیادہ ہے کسی کھلاڑی کے پاس ایک سال سے زیادہ کا کنٹریکٹ نہیں ہوتا بلکہ شائد اس سے بھی کم کے دئے جارہے ہیں پرفارمنس کا اتنا دباو ہوتا ہے کہ نئے نئے چہرے دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے شائقین کو بھی مایوسی ہوتی ہے کیونکہ اگر لاکھوں لوگ شیکھر کو دیکھنا پسند کرتے ہیں اور وہ ایک دو میچز میں پرفارمنس نہ دے پاے تو باہر کردیا جاتا ہے شائقین یہ نہیں چاہتے اور اپنے پسندیدہ بلے باز کو کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں انڈیا کے کھلاڑی کچھ مغرور بھی ہوگئے تھے اور یہ بہت بڑی خامی ہے جو کسی انسان کو لے بیٹھتی ہے جیسی سیچویشن انڈین بلے بازوں کو سامنا تھا ویسی ہی آسٹریلیا کو خود بھی انگلینڈ میں پچھلے سال دیکھنے کوملی بال سلاٹ ایریا میں پڑنے کے بعد وکٹوں کی طرف آتی اس گیند سے بچا نہیں جاسکتا اور بلے باز کومجبورا بولڈ ہونے سے بچنے کیلئے اپنا بلا آگے کرنا پڑتا مگر یہی بال آوٹ سونگ ہوکر بلے کا کنارہ چھو کر کیپر یا سلپ میں چلی جاتی۔ آدھی آسٹریلین ٹیم پویلین لوٹ گئی تھی مگر سمتھ نے اس سمسیا کا حل اپنے دماغ سے نکالا کریز سے باہر کھڑے ہوکر پھر وہاں سے بھی مزید آگے بال کے اوپر جاکر کھیلنے لگ گیا اس سے باولر کو آوٹ سونگ کا موقع نہیں ملتا تھا اس عمل سے وکٹس گرنا تو بند ہوگئیں مگر باولر کی شارٹ گیندیں سمتھ کے ہیلمٹ اور کندھوں پر لگنے لگیں اس کے باوجود کے اسے متعدد بار فزیو کو بلانا پڑا اس نئ اپنے ملک کی خاطر ٹیم کو بھرپور سٹینڈ دیا اسکی کامیاب حکمت عملی سے آسٹریلیا ٹیم ذلیل ہونے سے بچ گئی بلکہ سمتھ کی سینچری کی بدولت آسٹریلیا میچ جیت گیا تھا بعد میں ناصر خان نے ایک سپیشل پروگرام سمتھ کےساتھ صرف اس کی یہی حکمت عملی کو سمجھنے پر بنایا اور سمتھ کو بیٹنگ کروا کر یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی کہ کیسے عظیم کھلاڑی انتہای ناموافق حالات میں بھی ٹیم کو بحران سے نکال سکتے ہیں انڈین ٹیم کے پاس کوہلی خود ایک ایسا ہی کھلاڑی موجود ہے مگر وہ کچھ عرصہ سے جیت یا ہار کو اہمیت نہیں دے رہا یہی وجہ ہے کہ اس پر تنقید ہورہی ہے وہ انڈیا شائقین کو انگلینڈ اور آسٹریلین کراوڈ کی سطح پر دیکھنا چاہتا ہے جو جیت یا ہار کو اتنی اہمیت نہیں دیتے بلکہ اچھی کرکٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں
×
arrow_upward DanishGardi