Atif Qazi
Participant
Offline
  • Expert
#11
ہمارے جیسے حقیر انسان بھی تمثیلات بیان کرنے سے نہیں چوکتے مگر رب کے بیان فرمودہ کو کہتے ہیں کہ اس میں کوی تمثیلی بات نہیں ہونی چاہئے جیسے لکھا ہے وہی پڑھا اور سمجھا جاے قرآن مجید میں بہت ساری آیات تمثیلی ہیں آدم علیہ سلام اور حوا کو ایک شجر سے دور رہنے کا فرمایا گیا تھا اور خلاف ورزی پر جنت نکالا مل گیا بعض مفسرین نے شجر سے مراد کوی درخت نہیں لیا جس کے پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا ویسے بھی یہ بات اتنی اہم نہ ہوتی کیونکہ بے شمار ایسے درخت ہیں جن سے ہم دور رہتے ہیں تاکہ نقصان نہ ہو ناروے میں ایک ایسی جھاڑی ہے کہ جسم کے کسی بھی حصے کو چھو جاے تو آپ کو نانی یاد کروادے گی خوفناک جلن یوں لگے گا جیسے وہ جھاڑی جلد کے اندر گھس چکی ہے اگرایسے درخت کو چھونے سے منع کرنے کے باوجود میں چھو لیتا ہوں تو تکلیف بھی مجھے ہی ہوگی۔ اس میں اہمت کیا ہے؟ شجر خبیثہ سے مراد شجرہ نسب ہے یعنی ایسے لوگ جو خبیث باطن تھے یا کسی وجہ سے ان کی دوستی اچھی نہیں تھی ہم آج بھی کتابوں میں اپنا شجرہ نسب لکھتے ہیں وہان تو کوی اس کو درخت نہیں کہتا؟

سرجی! میرے ذہن میں ایک سوال آیا ہے۔

اگر خلائی مخلوق ہم سے زیادہ ذہین ہے تو ہماری ان اسلامی تعلیمات کا کیا بنے گا جن کی رو سے انسان اشرف المخلوقات بنایا اور بتایا گیا ہے؟؟ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی اور خلائی مخلوق کو بھی یہی جھانسا دیا گیا ہو؟؟

×
arrow_upward DanishGardi