Believer12
Participant
Offline
  • Expert
#12
مسٹر خانزادہ پچھلے دو ماہ سے کہہ رہا ہے کہ دیر سے ٹینڈر دینے کی وجہ سے ایک سو بیس ارب کا نقصان ہوا ، پچھلی سردیوں اور اس سے بھی پچھلی سردیوں میں ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنائی گئی کیونکہ ٹینڈر ہی نہیں کیا گیا ، پچھلی سردیوں میں قطر سے معاہدے کی بات چل رہی تھی ، قطر برینٹ کے دس فیصد پر معاہدہ کرنے کو تیار تھا ، تب سپاٹ ریٹ آٹھ سے نو فیصد تھا ، حکومت نے دو کام کئے ایک تو شور مچا دیا کہ دیکھا ہم نے کتنی بچت کرلی اور چوروں نے اربوں روپے کا ڈاکہ ڈال دیا جبکہ بھول گئے کہ اسی کمپنی سے بات کررہے ہیں جس کو چوروں کا ساتھ کہہ رہے ہیں ، اس وجہ سے قطر نے آفر واپس لےلی اور ہم فرنس آئل اور گیس سے مہنگی بجلی بنانے کو مجبور ہوۓ ، اس سال بھی یا تو مہنگی بجلی بنائیں گے یا پھر طویل لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگتیں گے جبکہ میرے خیال میں ہم دونوں کام کریں گے

اب یہ کہتے ہوے شرما رہے ہیں کہ اصل میں نمبر ٹانگنے کیلئے یہ حماقت کی اور ایڈوانس میں ایل این جی کی بکنگ نہیں کی ، ان کی ناتجربہ کاری تھی ورنہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو کہ آئیندہ ماہ زیادہ سے زیادہ کتنی ایل این جی کی ضرورت ہوگی، ان کا زیادہ رحجان نمبر ٹانگنے پر رہتا ہے اس لئے اکثر ضروری باتیں مس ہوجاتی ہیں

×
arrow_upward DanishGardi