Zaidi
Participant
Offline
  • Advanced
#9
It is disappointing that the invitation has not been accepted so far. However it does not stop me from expressing my thoughts on the topic. I believe that three areas are the most important and fundamental.

  1. Law and Order
  2. Education
  3. Health

I will return to expand.

میرے خیال میں پاکستان کو سب سے پہلے مختلف قوموں اور ملکوں کا انڈر ڈاگ بننے سے باز آنا ہوگا، کل ایک سابقہ وزارت خارجہ کا اہلکار عبدالباسط کہہ رہا تھا کہ سعودیہ اور عرب ممالک کو چھوڑنا نہیں چاہئے تھا۔ میرے خیال میں ایسے ہی عربیوں کی امداد پر پلنے والے کچھ پڑھے لکھے اپنی دولت، اپنی فیملی کی عیاشیاں اور معاشرے میں اونچا سٹیٹس رکھنے کی غرض سے پاکستان کو اپنے پاوں پر کھڑا نہیں ہونے دے رہے، مثلا راحیل شریف کو ملنے والی خطیر تنخواہ کا پاکستان کے عوام کو کیا فائدہ یا مشرف کو ملنے والا پیلس پاکستان کے کس مفاد میں تھا ؟ پاکستان نے کب عربیوں سے بگاڑنی چاہی ہے؟ عرب ممالک خود پاکستان سے پیچھے ہٹے ہیں کیونکہ وہ ہم سے مطالبہ کررہے تھے کہ مفلوک الحال بھوکے ننگے یمنی بچوں پر بم پھینکیں اور فوج کشی کریں،پاکستان کا انکار عربوں کا ناراضگی کی بنیادی وجہ بنی ۔ آج چھ سال بعد بھی وہ جنگ ختم نہیں ہوی اور لاکھوں بچوں کی لاشیں جب دنیا کو دکھای دیتی ہیں تو وہ ان پر لعنتیں ڈالتے ہیں۔ اس لئے نوازشریف یا ریاست پاکستان کا فیصلہ سو فیصد درست تھا، مجھے یاد ہے ایک مذہبی تنگ نطری کا حامل جاہل ممبر ،کراچی والا، جو دوسرے فورم پر لکھتا تھا اس نے ایک تھریڈ بنا دیا کہ پاکستان کو سعودیہ سے معافی مانگ کر فوری اپنی فوج اس جنگ کیلئے بھیجنی چاہئے ایسا نہ ہو کہ یہ جنگ ایک ہفتے میں ختم ہوجا ے اور یمن میں سعودیہ کا حمایتی صدر واپس آجاے اور پاکستان منہ دیکھتا رہ جاے، اس کا مطلب تھا کہ ان بچوں کو جلدی مارو کہیں یہ نہ ہو کہ کوی دوسرے آکر ان ننگ دھڑنگ یمنی بچوں کو پہلے مارنے کا سارا کریڈٹ لے جاے، آج میں اس ممبر کو بے شرمی سے وہیں براجمان دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ اب یہ کیون نہیں کہتا کہ یمن کی جنگ میں جلدی فوج بھجواو یہ ایک ہفتے میں ختم ہوجاے گی؟ دوسری اہم ترین چیز لازمی ایجوکیشن ہے میں انگلینڈ میں ہوں یہاں کوی بھی بچہ اٹھارہ سال سے کم عمر کا اگر اسکول نہیں جاتا تو پہلے اسکول اور پھر کونسل کی طرف سے لیٹر آجاتا ہے کہ بچہ سکول کیوں نہیں جارہا؟ اس کو اسکول بھجوائیں ورنہ کونسل اس بچے کو قانونی طریق پر سکول بھجواے گی، یا والدین اگر نہیں چاہتے کہ ان کا بچہ پڑھے تو وہ بچہ گورنمنٹ چھین لیتی ہے، یہی پاکستان میں کرنا ہوگا مگر کونسل کی سطح پر تاکہ ایسے بچوں کو مفت تعلیم دی جاسکے اور لوکل معزز افراد کی نگرانی میں ان بچوں کی تعلیم جارہ رہ سکے، لوکل ہونے کا یہ فائدہ ہے کہ مجھے معلوم ہے کس دوکان یا ورکشاپ پر بچوں کا استحصال ہوتا ہے میں وہاں جاکر خود بات کرسکتا ہوں یا قانون کی مدد لے کر ان بچوں کی تعلیم جاری کروا سکتا ہوں، مدرسوں میں بچے بن ماں باپ کیون رہتے ہیں وہاں سے میں اپنے ایریا کے مدرسے کو بند کروا کر بچوں کو ریسکیو کرسکتا ہوں یہ کام لوکل سطح پر کرنے پڑیں گے ورنہ تبدیلی نہیں آے گی تیسری سب سے اہم اور بنیادی چیز جو پاکستان کو ترقی سے روک رہی ہے ریاست کے اندرمذہبی عناصر کا بے حد دخل اور بدمعاشی ہے۔ ریاست کا مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں ہونا چاہئے ریاست سب کیلئے مساوی سلوک کا پرچار کرے جس میں قابلیت ہے وہ آگے آے اور ریاست کی مدد کرے خواہ وہ شیعہ ہو یا احمدی ،مسلمان اپنے اعتقادات کو سامنے رکھ زندگی گزارین اور غیر مسلم اپنے اپنے اعتقادات کے ساے میں زندگی بسر کریں ہر ایک فرد کو مکمل مذہبی آزادی ہونی چاہئے اور کوی ملا یا فرد کسی دوسرے شہری پر کفر کے فتووں کے تیر نہ برساے سب سے پہلے بھٹو نے یہ پنگا لیا تھا اور مذہبی معاملات میں ریاست کو ایسا گھسیڑا کہ اب ریاست جتنا اس دلدل سے باہر آنے کیلئے ہاتھ پاوں مارتی ہے اتنا ہی نیچے کو دھنستی جاتی ہے ۔ احمدیوں کا جھگڑا مولویوں کے ساتھ چلتا رہتا تھا مگر سب مل جل کر رہتے تھے کبھی قتل و غارت یا فساد نہیں ہوا تھا مگر بھٹو کے فیصلے کے بعد فرقہ ورایت کی آگ ایسی پھیلی کہ ملک کو کھا گئی اور اب اس سے باہر آنے کیلئے اسٹیبلشمینٹ بھی ہاتھ پاوں مار رہی ہے مگر اس عفریت کے سامنے بے بس ہے ،ایک مولوی جب چاہے مسجد سے اعلان کردیتا ہے کہ فلاں بندے نے توہین کردی ہے اور اس کے بدمعاش آن کی آن اس بندے کی تکہ بوٹی کردیتے ہیں، لاکھوں مدرسے اور لاکھون طالبعلم ایک ایسی فورس بن چکے ہیں جو پاکستان کا وجود ہی خطرے میں ڈال سکتے ہیں، لہذا میرے خیال میں بھٹو کی اس سنگین غلطی بلکہ اقتدار کیلئے کی گئی اس حماقت کو واپس کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس کے بناے ہوے آئین کو ختم کرکے نیا آئین بنایا جاے بھٹو کے آئین کے خاتمے کے ساتھ ہی اس میں کی گئی ضیا اور اس کے بعد کے حکمرانوں کی اپنے مفادات کیلئے کی گئی تمام ترمیمات بھی ختم ہوجائیں گی میرے خیال میں تیسرا نقظہ سب سے اہم ہے کسی بھی ریاست کو مذہب سے کوی سروکار نہیں ہونی چاہئے اور یہی قائد اعظم کا بھی طریقہ کار تھا ان کا دایاں بازو وزیر خارجہ کون تھا،،،،ایک احمدی ظفراللہ خان ؟ باونڈری کمیشن کا ہیڈ علامہ اقبال کے استعفے کے بعد بھی سر ظفراللہ خان کو قائداعظم نے اصرار کرکے بنایا تھا، قرارداد پاکستان کے تمام پوائینٹ بھی قائد اعظم نے انہی سے لکھواے تھے اب کیوں ایسا ہورہا ہے کہ عمران خان کا کوی مشیر اکانومی پر مشورہ دینے والا احمدی نہیں ہے اس کی تعیناتی پر جلوس نکل آتے ہیں مگر حکومت ان مذہبی عناصر کا مقابلہ کرتے ہوے ان کی ڈیمانڈز سختی سے رد کرنے کی بجاے انکے سامنے سرنڈر کرجاتی ہے؟ یہ تو عجب طرح کی جہالت اور حماقت کا دور ہے جسے مذہب کی آڑ میں ملک کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے
اانجان صاحب اچھا تھریڈ شروع کرنے کا شکریہ – پاکستان کو سب سے پہلے دو تین باتیں ابتدا میں طے کرنی ہونگی ١- یہاں صرف جمہوریت ہو گی اور فوج کا کسی قانون سازی یا حکومت میں عمل دخل نہیں ہو گا – فوج ایک خود مختیار ادارہ ہو جو اپنا آرمی چیف بھی خود مقرر کرے گا وہ جو بھی معیار اپنے لئے مقرر کرنا چاہیں – ٢-خارجہ پالیسی صرف ملکی مفاد کے مطابق ہو گی جس میں ہمسایوں سے اچھے تحلقات اور تجارت بنیادی نقطہ ہونا چاہئے – نسل مذہب اور زبان فرقے کی بنا پر کسی ملک سے نہ دوستی رکھی جائے اور نہ دشمنی – ٣- عدالتیں خود مختار ہونگی ان کا چیف جسٹس بھی وہ خود لگائیں گی – جج مقرر کرنے کے لئے کسی بھی ملک کا طریقہ اپنایا جا سکتا ہے جہاں کامیاب عدالتی نظام ہے جیسے انگلینڈ ٤- پولیس کا چیف بھی کوئی وزیر اعلیٰ نہیں لگائے گا صوبے کی پولیس اپنے لئے چیف خود مقرر کرے گی اس سے نچلی تعیناتیوں کے لئے بھی دنیا کی کسی بہترین پولیس کا ماڈل فولو کیا جائے – ٥- تحلیم صرف حکومت فراہم کرے گی کوئی پرائیویٹ اسکول کھول کر کاروبار کی اجازت نہیں دی جائے گی -محکمہ تحلیم بھی سرکار کے اثر و رسوخ سے آزاد ادارہ ہو گا – ٦- علاج بھی صرف سرکاری ہو گا کوئی پرائیویٹ علاج یا ڈاکٹر کو پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت نہ ہو گی – محمکہ صحت بھی حکومت کے اثر رسوخ سے آزاد ہو گا – ٧- اسی طرح دوسرے ادارے بھی آزاد ہونگے – وزیر صرف بجٹ اور ترجیحات طے کریں گے کسی کو کوئی عہدہ نہیں دے سکیں گے ٨- تمام ترقیاتی کام شہری ادارے کریں گے جن کے اوپر لوکل گورنمنٹ ہو گی جہاں کونسلر اور سٹی میئر ہو گا اور بھی بہت ہے مگر فلحال اتنا ہی Anjaan

خواب میں نے بھی بہت دیکھے تھے
راستہ بھول گیا تھا میں بھی

×
arrow_upward DanishGardi