Ghost Protocol
Participant
Offline
  • Expert
#18
گھوسٹ صاحب آپ کے اس تجزئیے سے متفق نہی ہوں کہ فوج کے کچھ عناصر اپنی کمانڈ کی پالیسی کے مخالف جا کر نواز شریف اور مریم کو ان کی تحریک میں مدد کر رہے ہونگے۔ میرے خیال میں پاکستان فوج میں ایسا نہی ہوتا سوائے اس بات کے کہ پچھلے چوہتر سال میں ایسا ایک آدھ واقعہ ہو گیا ہو۔ پاکستان کی افغان اور کشمیر پالیسی میں امریکہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اسٹیبلشمنٹ نے اس بیانئے کو ایک عزر کے طور پر ضرور پیش کیا ہے کہ ہائی کمانڈ پر الزام سے بچا جائے لیکن درحقیقت ایسا ہے نہی۔
شاہد بھائی،
آپ نے میرا جو تبصرہ قوٹ کیا ہے اسمیں میں نے فوج کے عناصر کا پی ڈی ایم کی پشت پناہی کے بارے میں کویی تجزیہ پیش نہیں کیا ہے ہاں اپنے پچھلے ایک تبصرے میں اس امکان کا اظہار کیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ فوج کے ہی کچھ عناصر میں کچھ لوگ پی ڈی ایم کی پشت پناہی کررہے ہوں. ہمیں یہ بات بھولنی نہیں چاہئے کہ فوج میں ایک بہت بڑا طبقہ میاں صاحب سے ہمدردی رکھتا ہو گا اور ہو سکتا ہے عمران خان کو پسند نہ کرتا ہو خصوصا حکومت کی انتہائی نقص کارکردگی کے چلتے بھی یہ ناراضگی بڑھ رہی ہو مگر ڈسپلن کی وجہ سے خاموش ہو. فوج کے ہائر رینکس میں باجوہ صاحب کی ایکسٹنشن کی وجہ سے کچھ افسران کا ان سے ناراض ہونا بھی قابل فہم ہے ماضی میں وکلا تحریک کے بارے میں شنید رہی ہے کہ کیانی صاحب نے اسکو ہوا دینے میں بھرپور کردار ادا کیا تھا اور مشرف کی رخصتی کا سب سے زیادہ فائدہ بھی کیانی صاحب کو ہوا تھا. دوسرے خان نے ایک سے زیادہ مرتبہ حالیہ دنوں میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ حکومت جاتی ہے تو جائے مگر میں نے چوروں کو نہیں چھوڑنا ہے تو سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اسکی روایتی بونگی ہے یا دال میں کچھ کالا بھی ہے؟ یہ بہرحال ایک امکان ہے اور پاکستان کے تناظر میں عجیب و غریب امکانات کی گنجائش ہمیشہ برقرار رہتی ہے .

آپ کی دوسری بات کہ سیاست دان کے مفادات اور عوامی مفادات میں زیادہ اشتراک ہوتا ہے پر یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ بات اصولی طور پر اور مغربی ممالک تک تو صحیح ہے لیکن پاکستان کی حد تک اس میں کوئی سچائی نہی۔ عوام کا سب سے زیادہ مفاد بلدیاتی نظام میں ہے ہوتا ہے لیکن پاکستان میں جب بھی سیاست دان کی حکومت آئی ہے تو بلدیاتی نظام کو یا تو بے بس کر دیا گیا یا پھر چلتا ہی کر دیا گیا۔ اسی طرح باقی معاملات میں بھی یا تو ذاتی مالی مفاد دیکھا گیا ہے یا پھر ان پڑھ عوام سے ایسی دھوکا دہی کہ عوام خوش تو ہو جائیں گے لیکن دور رس نتائج عوام کی تباہی ہوگا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ن لیگ نے بجلی کے جتنے بھی منصوبے لگائے ان کی اوسط فی کلو واٹ قیمت ۱۱ اعشاریہ ۲۸ پینس ہے جبکہ اسی عرصے میں انڈیا میں جتنے بھی بجلی کے منصوبے لگے ان کی قیمت ساڑھے چار پینس سے سات پینس تک ہے

پاکستانی سیاستدانوں کے حوالے سے عوام مفادات کے خلاف خصوصا بلدیاتی اختیارات کو غضب کرنے والے آپ کے مشاہدے سے سو فیصد متفق ہوں لوگوں کی ایسی ذہنیت بن گئی ہے کہ بلدیاتی سطح کے منصوبوں کی شروعات ، انکا افتتاح اور انکا کریڈٹ وزیر اعلی اور وزیر اعظم کی سطح سے لیا جاتا ہے مگر آپ اس بات پر بھی غور کریں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ آپ نے ایک طرح سے میری ہی بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر سیاستدان فوجی فیکٹری کی پیداوار ہوگا تو اسکے ذاتی مفادات اور عوامی مفادات میں اشتراک کم سے کم ہوگا اور کہیں تو یہ عوامی مفادات کے معکوس ہی ہوگا آپ نے جیسا کہ اپنے تبصرے میں فرمایا ہے کہ اصولی طور پر اور مغربی ممالک میں تو شاید سیاستدان اور عوامی مفادات میں اشتراک ہوتا ہے اور وہاں ایسا اسی لئے ہوتا ہے کہ وہاں کی فوج انتخابی عمل میں من مانی نہیں کرتی ہے اور یہی ہماری بھی منزل ہونی چاہئے ہماری فوج بھی بجائے سیاست کو کنٹرول کرنے کے اگر سول اداروں یعنی الیکشن کمیشن، میڈیا ، پولیس، احتسابی اداروں اور عدلیہ کے پیچھے اپنا وژن رکھ دے اور ہر قسم کی بد معاشی سے ان اداروں کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے تو کچھ بعید نہیں ہے کہ ایک ڈیڑھ دھائی میں جمہوری کلچر پروان چڑھ جائے اور ہماری تنقید فوج پر اور بوٹ چاٹیوں پر اسی حوالے سے ہوتی ہے

اسی طرح ڈان لیکس کے بعد ن لیگ نے یہ معلوم پڑنے کے بعد کہ اگلی حکومت ان کی نہی بلکہ عمران خان کی ہے، ملک کی معیشت کے ساتھ جو کچھ کیا اور اس کا جو عوام نے خمیازہ پچھلے دو سال میں بھگتا وہ پری پلانڈ بھی تھا اور عوام کے مفادات کا قتل بھی۔ پی پی پی نے بیس پچیس سال میں سندھ کا جو حشر کیا ہے یا کراچی ہی کی مثال لے لیں تو پاکستان کے سیاست دان کا اپنا دولت اور طاقت کا بھوکا مفاد عوامی مفاد سے بہت کم ملتا نظر آئے گا۔ . یہی وجہ ہے کہ آج بھی عوام یہ فیصلہ نہی کر پا رہے کہ ہمیں آمریت چاہئیے یا آمریت نما جمہوریت۔

آپ نے نون لیگ کی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے حوالے سے انتہائی دلچسپ نکتہ بیان کیا ہے جو کہ گاہے بگاہے شاید آپ اپنے پرانے تبصروں میں بھی بیان کرتے آئے ہیں مگر مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ آپ نے اس وجہ پر کسی قسم کا اعتراض یا تبصرہ نہیں کیا ہے جسنے آپ کے بقول نون لیگ کو معیشت کو دانستہ نقصان پہنچانے پر مجبور کیا تھا . میرا اپنا خیال ہے کہ اسحاق ڈار اتنا قابل وزیر خزانہ نہیں تھا کہ اپنی مرضی سے معیشت کو انگلیوں پر نچاسکے . موجودہ حکومت کی نالائقی اور ناہلی کی وجہ سے اربوں ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ زرعی اجناس اور ایل این جی کی درآمد پر خرچ ہورہا ہے. میری انتہائی غیر پیشہ ورانہ دانست میں تجارتی خسارہ میں کمی کا جو ڈھنڈورہ موجودہ حکومت پیٹ رہی ہے اسکی بنیادی وجہ معیشت میں آہستگی اور ترسیلات زر میں اضافہ ہے ، جب معیشت تیری سے ترقی کرے گی تو درآمدات پھر سے بڑھیں اور یہ تجارتی خسارہ پھر سے بڑھ جائے گا اس پر طرہ نا اہلی کی وجہ سے اربوں ڈالر کے ضیاع کی وجہ سے حالت مزید خراب ہوں گے .
جو بات موجودہ حکومت کی قابل تعریف ہے وہ ترسیلات زر میں اضافہ کے لئے اوور سیز پاکستانیوں کے ڈالر ، یوروز ،ریال و دھرم کو لبھانے کی کوشش ہے اور انکو تعمیراتی شعبہ میں سرمایہ کاری کی ترغیب ہے آپ اور ہم دونوں جانتے ہیں کہ تعمیراتی شعبہ میں سرمایہ کاری سے معیشت عارضی طور پر ضرور مستحکم ہوگی مگر دور رس ترقی کے لئے برآمدات میں اضافہ نا گزیر ہے

  • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
×
arrow_upward DanishGardi