Bawa
Participant
Offline
  • Expert
#9
Bawa sahib

محترم باوا صاحب

اسلام علیکم اور امید ہے آپ خیریت سے ہیں .آپ کا شکریہ کہ آپ نمستے لکھتے ہیں اور آپ مجھے سلام بھی کہہ سکتے ہیں اگر چاہیں . میں نمستے استعمال نہیں کرتا کیونکہ میرے نزدیک یہ تمام باتیں مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ سماجی اعتبار سے ضروری ہیں. مجھے ویسے بھی عادت ہے اور اچھا لگتا ہے سلام کہنا

آپ ہمیشہ مجھے چوری کرتے پکڑ لیتے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا . آپ نے میری منافقت کو سب کے سامنے عیاں کر دیا

آپ سب کو خبر ہے کے میں بوٹ چاٹیا ہوں لہٰذا اُن سے سوال کیسے پوچھ سکتا ہوں مزید یہ کے

١) اُن سے سوال پوچھنے اور ان کی شان میں متواتر گستاخی کرنے والے تو میرے علاوہ تمام موجود ہیں اس محفل میں. جب یہ سب سوال پوچھتے ہیں تو کم از کم کسی ایک کو تو اس سے اجتناب برتنا چاہیے اور یہ سعادت میں نے حاصل کر لی ہے

٢) مذہبی جماعتیں اور محترم قائدین عوامی نمائندگی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور میں بحیثیت عوام ان سے سوال پوچھ سکتا ہوں میرے خیال میں

٣) جیسا کے محترم جیو جی صاحب نے شاید اشارہ کیا ہے کے ماضی میں یہ جماعتیں بھی غیر سیاسی قوتوں کے ہم رکاب تھیں مگر آجکل یہ تو سیاسی قوتوں کی حلیف ہیں تو سمجھ نہیں آتا کے کیا پہلے غلط تھیں یا اب. کیا اب بھی ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے . سیاسی جماعتوں کی ان مذہبی جماعتوں اور رہنماؤں سے قربت کیا نیک نیتی پر مبنی ہے یا اپنے مفاد میں

ویسے جہاں تک اُن پر پیسا خرچ کر کے حساب لینے کی بات ہے تو ابھی کل ہی پاکستان کے موجودہ سیاستدانوں میں سب سے بہترین سیاستدان محترم نواز شریف صاحب بھی فخریہ کہہ رہے تھے کے انہوں نے اربوں کھربوں روپیہ اُن پر خرچ کیا ہے مگر انہوں نے بھی حساب نہیں مانگا تو میری کیا مجال

GeoG sahib

و علیکم السلام محترم جے بھائی جی

میں ٹھیک ہوں اور آپکی خیریت نیک مطلوب ہوں

جس طرح آپ کو مجھے السلام و علیکم کہنا اچھا لگتا ہے اسی طرح مجھے بھی آپ کو نمستے کہنا اچھا لگتا ہے

آپ میں نہ تو کبھی منافقت دیکھی ہے اور نہ ہی آپ کو کبھی بوٹ چاٹتے دیکھا ہے لہذا آپکے دونوں کلیم ریجیٹ کیے جاتے ہیں

:)

اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ مذہبی جماعتیں اور جوڈیشری ہمیشہ ہی فوج کے آلہ کار رہے ہیں اور اس ملک کی تباہی میں فوج کے ساتھ ساتھ وہ بھی برابر کی مجرم ہیں

جہاں تک مولانا فضل الرحمان کی بات ہے تو وہ تو غدار ابن غدار ہے. اس کے بڑوں نے پاکستان کی کھل کر مخالفت کی تھی تو اس سے ملک سے وفاداری یا ملک کی خدمت کی توقع کیونکر کی جا سکتی ہے؟ اسے ایک محدود مدت کیلیے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے جب وہ فوج کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے. جیسے ہی وہ فوج کے خلاف کوئی بات کرتا ہے تو اس کی حب الوطنی ختم ہو جاتی ہے اور وہ دوبارہ سے غدار ابن غدار بن جاتا ہے

اس ملک میں حب الوطن نہ میں ہوں اور نہ ہی آپ ہیں. اس ملک میں واحد حب الوطن قوت فوج ہے جس کی حب الوطنی اور ملک کی خدمت ہر شک و شبے سے بالاتر ہے. فوجی ملک توڑ دیں، ہتھیار ڈال دیں، سیاچن بھارت کو اور انگور اڈا افغانساتاں کو دے دیں یا آئین توڑ کر سول حکومتوں پر شب خون ماریں، ان کی حب الوطنی اور ملکی خدمت پر کوئی سوال نہیں اٹھتا ہے

نواز شریف نے فوج پر بہت خرچ کیا ہے، ملک کو ایٹمی قوت بنایا ہے اور جدید ترین اسلحہ سے مسلح کیا ہے لیکن کیا ایک ایسے غدار کو حب الوطن مان لیا جائے جو فوج کو دہشتگردوں کی حمایت ترک کرنے کا کہتا ہے اور سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت کے خلاف ہے؟ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ہے. محب وطن فوج کی مخالفت کرنے والا شیخ مجیب الرحمان، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کی طرح کبھی محب وطن نہیں ہو سکتا ہے. ہر شخص کی حب الوطنی فوج کی حمایت سے مشروط ہے، جو فوج کا مخالف ہے اس کی حب الوطنی مشکوک ہے

×
arrow_upward DanishGardi