unsafe
Participant
Offline
Thread Starter
  • Advanced
#9
انتہائی حیرت کا مقام ہے کہ ہزاروں سال قبل دریأ سندھ کے کنارے قلیل تعداد میں ہی سہی، اسقدر جدید تہذیب آباد تھی علمی آگہی اور اسکو عملی شکل دینا عقل و دانش، بہتری کی چاہ ،دقت اور وقت کا طلب گار ہے اگر اس تہذیب کی نمو نامیاتی تھی تو اسکے آثار ارد گرد میں بھی پاے جاتے ہوں گے یا ہونا چاہیں اگر اس تھذیب کے باسیوں نے کہیں اور نکل مکانی کی ہوگی تو وہاں بھی ایسا ہی جہاں آباد کیا ہوگا جن کے آثار ملنے چاہیں اگر ایسے کویی آثار موجود نہیں ہیں تو اس تہذیب اور اس سے جڑی کہانیوں پر بھی سوالات کھڑے ہو جاتے ہیں کم سے کم جن لوگوں نے اندروں سندھ کی قدیم بستیوں کا دورہ کیا ہے اور انکی حالت دیکھی ہے یہ تصور بھی محال ہوگا کہ آج کے باسیوں کی کسی بھی طریقہ سے نسبت اس تہذیب سے جڑتی ہو گی

جی پی صاحب دو باتیں ہو سکتی ہیں .. ایک تو یہ کہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے یہ لوگ تباہ ہو گے اور ان کو نقل مکانی کا موقع نہ مل سکا اور دوسری کسی بیرونی طاقت کے حملے میں یہ سب لوگ مارے گے …

×
arrow_upward DanishGardi