casanova
Participant
Offline
  • Advanced
#30
بہت پہلے میرے ایک مِتر نے قلمی کلاکاری کے غرور میں ڈوبے ہوئےکتبے دیکھ کر ایک بات کہی تھی” ہر سیر کیلئے ایک سوا سیر ہوتا ہے”۔۔۔۔۔میں جب بھی ان ڈیجیٹل فورمز کی براؤزنگ لگامیں تھام کر ایپل گشت کرنے نکلتا ہوں تو اکثر اس مقولے کی نشانیاں دیکھنے کو مل جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔

ابھی انسیف صاحب کی قلمی دہشت گردی بھی ایک مخصوص گھوڑے پر سوار ہر کر  تنگ نظری کے دائرے میں مسلسل گھومے جا رہی ہے۔۔۔ دیکھتے ہیں کہ کب کوئی رفاحی مددگار ان کے دائرے سے نکال کر نارمل راستوں پر چلنے کی مدد دیتا ہے۔۔ میرے اندر ایک خوبی یا خامی کہہ لیں کہ میں جس کے انداز تحریر کو تخلیقی کسوٹی پر منفرد پاتا ہوں تو اس پر فریفتہ ہو کر اپنے قلم کو اُس کیلئے  خصی کر لیتا ہوں۔۔۔۔۔اسی خصیصی کفییت میں رہتے ہوئے  زیدی صاحب کے اس دھاگے میں کچھ پُورنے پرو دیتا ہوں۔۔۔۔

اب اس فورم پر اکثر ملحدین کا انداز تحریر بہت منفرد ہے اور میں انکے تخلیقی ذوق کا قدردان بھی ہوں۔۔۔۔ لیکن ہیونگ سیڈ دیٹ۔۔۔۔ انسانی نفسیات کا ارتقائی سفر اس بات کی خبر دیتا ہے کہ جب انسان اپنے تئیں کسی پست دور سے نکل کر بلندی پر فائز ہوتا ہے تو وہ عموما اپنی پستی سے کنارہ کرتے ہوئے اپنی  حاصل شدہ علمی، شعوری، روحانی اور جسمانی ترقی کی ہائی لائیٹس دیکھانے میں زیادہ انٹرسٹڈ ہوتا ہے۔۔۔۔ لیکن اس فورم پر عموما ملحدین انہی گلیوں میں گھومتے نظر آتے ہیں جن کو آؤٹ ڈیٹڈ اور ان سائیٹیفک کہہ کر وہ چھوڑ آئے تھے۔۔۔۔۔۔ اب یہ لوگ بجائے اس کے ہمیں اس سوچ و تہذیب کے درشن کروانے کی طرف راغب کریں جسے پاکر انکے دل و دماغ میں سیرتِ زیست کے نقش ونگار جگمگانے لگ گئے یہ ہمارے ہی قلبی آبگینوں پر حرف باری کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔بقول عظیم ملحدی گرو جناب زندہ رود جب اقبال صاحب نے اپنی قلبی عقیدتوں کا ہی ترانہ گنگنانا تھا وہ مغربی تہذیب کی درسگاہوں میں “امب” لینے گئے تھے۔۔۔۔۔ اب ایسا ہی سوال یہاں بھی اٹھتا ہے کہ جب آپ مغربی اور سائنٹیفک آشیانوں کے اتنے  ہی گرویدہ اور شیدائی ہیں تو اس “دو ٹکّے کے فورم” (تھینکس ٹو شاہد عباسی صاحب) پر کھیرے کھانے آتے ہیں۔۔۔۔۔لیکن اب آتے ہیں اصل سوال کی طرف۔۔۔۔ایسا کیوں ہے؟؟؟

اس نقطے پر میں ایک دیسی تھیسسس لکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔ اگلی نششت پر اس کا فیتہ کاٹوں گا۔۔۔

:serious: :17: :serious:

  • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
×
arrow_upward DanishGardi