Zaidi
Participant
Offline
Thread Starter
  • Advanced
#10

مجھے حیرت ہوتی ہے جب پاکستانی مومنین ہر ریپ کے واقعے کے بعد جگہ جگہ یہ پوچھتے پھرتے ہیں کہ کیا یہ ہوتی ہے ریاستِ مدینہ؟ کیا ایسی ہوتی ہے ریاستِ مدینہ؟ کیا ریاستِ مدینہ میں عورتوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے؟ کس قدر مغالطوں کا شکار ہیں یہ لوگ۔ اگر ریاست مدینہ کو بیچ میں لانا ہے تو تاریخِ اسلام تو یہی بتاتی ہے کہ ریاستِ مدینہ تو ایسی ہی ہوتی تھی۔ ریاستِ مدینہ میں عورت کی بطور باندی / لونڈی جانوروں کی طرح خرید و فروخت ہوتی تھی۔ ایک شخص چار چار بیویاں اور بے شمار لونڈیاں اپنے باڑے میں رکھتا تھا اور اس فعل کو بذریعہ “آسمانی حکم” سند بخشی گئی۔ ریاستِ مدینہ میں جنسی تعلق کے معاملے میں صرف مرد کی مرضی چلتی تھی، عورت کی مرضی کی کوئی اہمیت نہ تھی۔ کوئی بھی مرد جب چاہے اپنی بیوی کے ساتھ اس کی مرضی پوچھے بغیر جنسی تعلق قائم کرسکتا ہے، حدیث میں تو آتا ہے کہ اگر مرد اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے تو رات بھر فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ اسی طرح لونڈی کے ساتھ بھی جب چاہے اس کا مالک بغیر اسکی مرضی کے جنسی تعلق قائم کرسکتا تھا بہ الفاظ دیگر جب چاہے اس کا ریپ کرسکتا تھا۔ ریاستِ مدینہ میں جنسی فعل کے معاملے میں چونکہ عورت کی مرضی کوئی معنے نہیں رکھتی، اس لئے اسلام نے ریپ کی بھی کوئی سزا نہیں رکھی۔ جب اسلام نے خود مردوں کو عورتوں (لونڈیوں) کے ریپ کی اجازت دے رکھی تھی تو اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام کی نظر میں ریپ کوئی جرم ہی نہیں۔ اس لئے برائے مہربانی یہ مغالطہ دور کرلیں کہ ریاستِ مدینہ عورتوں کیلئے کوئی امن و احترام بخش ریاست تھی۔۔۔

زندہ ہود صاحب، آپ کی پوسٹ اصل واقعے کے محرکات اور اس کے پیچھے چھپے معاشرتی مسائل سے زیادہ مذھبی حملہ آوری لگتی ہے ، اگر یہ محض ایک مذھبی مسئلہ ہی ہوتا تو آپ کے پسندیدہ ہمسایہ ملک کو عالمی زنا کا دارلحکومت نہ کہا جاتا ۔ مجھے حیرت ہے کہ آپ جیسا سمجھ دار اور بظاہر پڑھا لکھا بندہ بھی اپنی مستقل مذھب دشمنی کی شدت سے باہر نہیں نکل سکا ۔ یہاں مغربی دنیا میں ہر روز کئ زنا کے واقعات ہوتے ہیں ، کچھ جبر اور کچھ رضا پر ، لیکن یہاں اسے کبھی بھی مذھبی افیلیشن سے جوڑا نہیں جاتا کیونکہ مجرم کا کوئ مذھب نہیں ہوتا ۔
کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو سزا اسلام زنا کے مجرم کو دیتا ہے ، اس سے زیادہ سخت سزا دنیا میں کہیں اور بھی رائج ہے ؟ آپ اسلام سے منسوب ان احادیث اور واقعات کو اپنی استطاعت سے بڑھ کر بیان کرتے ہیں جن سے کئ مقامات پہ ہر فقہ متفق نہیں اور نہ ہی ان کا کوئ حکم قرآن سے ثابت ہے ۔

اگر آپ مذھبی تقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو پھر اورنج اور ایپل کو مکس نہ کریں ۔ آپ کو اپنی رائے کا حق بحرحال اسی طرح حاصل ہے جس طرح مجھے اس سے اختلاف کا حق ہے ۔

×
arrow_upward DanishGardi