Qarar
Participant
Offline
  • Professional
#24
قرار صاحب یہ سب عشقِ جمہوریت میں کرتے ہیں۔۔۔۔۔ اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ عشق ایک لازوال جذبہ ہے۔۔۔۔۔ اِسی لیے تو کہتے ہیں عشق نہ پُچھے ذات، نہ ویکھے تخت، نہ ویکھے تاج۔۔۔۔۔ بُلھے شاہ نے بھی کہا۔۔۔۔۔ ذات مذہب اَیہہ عشق نہ پُچھدا، عشق شرع دا ویری۔۔۔۔۔ لیکن قرار صاحب کا عشقِ کامل، شبیر کی طرح کچھ دیکھے نہ دیکھے، فوجی بوٹ ضرور دیکھتا ہے۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl: ™© مگر خیر دُنیا کی کوئی بھی عدالت، جو ذرا بھی شریفانہ مزاج رکھتی ہو، وہ قرار صاحب کے اِن معصوم گناہوں پر سزا نہیں سُنا سکتی۔۔۔۔۔ اِس پر تو عام معافی ہے۔۔۔۔۔ :) ;-) :) ™©

بلیک شیپ صاحب ….ایک برطانوی شہری کو کیا غرض کہ مجھے  یعنی ایک امریکی شہری کو کس چیز کے عشق میں مبتلا ہونا چاہیے؟

:)

ہر انسان جس ماحول  میں رہ رہا ہو وہ اسی ماحول کی چیزوں کا مشاہدہ کرتا ہے …میں امریکا میں رہ کر یہ دیکھ چکا ہوں کہ یہاں کون سے اصول اور ضوابط فائدہ مند ہیں ..اور  بنیادی حقوق کی کیا اہمیت ہے …یہاں جمہوریت امریکا کی آزادی کے وقت سے ہے …شروع میں لولی لنگڑی تھی مگر وقت کے ساتھ اس میں بہتری  آئی ہے

آپ برطانیہ میں ہیں …خود جمہوریت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ..اقلیتوں دیے گئے  بنیادی حقوق سے فائدے اٹھا رہے ہیں ..مگر اپنے پرانے وطن پاکستان کے بارے میں آپ کی رائے یہ ہے کہ جو ہورہا ہے ٹھیک ہورہا ہے …اور اپنے پیرو مرشد ایاز امیر کی طرح پاکستان میں جمہوریت کی خواہش کرنے والے پر طنز کے تیر برسانا آپ کا مشغلہ ہے

حضور جب بھی کوئی چیز بدلتی ہے تو اس کی پہلی ضرورت خویش ہی ہوتی ہے ..یہ خواہشات اقلیت میں ہوتی ہیں ..اور پھر بات چیت کے بعد ..ان مسائل کو اجاگر کرنے کے بعد ..ان کی آگاہی اکثریت کو ہو جاتی ہے ..اور یوں وہ خواہش حقیقت بن جاتی ہے

لیکن آپ کو بتانے کا کیا فائدہ ..آپ کو یہ پہلے ہی سے معلوم ہے ..مگر کیا کریں آپ نے اپنی تبلیغ میں ناکامی کے بعد اپنی ٹیم ہی بدل لی ہے ..جیسا کہ لوگ کہتے ہیں

If you can’t beat them, join them!

اب آپ ہمیشہ وننگ ٹیم میں رہیں گے اور فوجیوں کی طرح بیشمار میڈل جیتیں گے …مگر کچھ کیے بغیر

:)

×
arrow_upward DanishGardi