JMP
Participant
Offline
Thread Starter
  • Professional
#2

تو آج کی پہلی تحریر پیش خدمت ہے

دسویں جماعت کا امتحان دیا تھا مگر نتیجہ نہیں آیا تھا. پتا نہیں والدہ کو کیوں یقین تھا کے اچھے نمبر حاصل کر لوں گا. والدہ نے ہدایت کے کی ایک انتہائی قریب رشتہ دار کی عزت اور احترم کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوے ان سے نصیحت لوں کے پری میڈیکل یا پری انجینیرنگ میں داخلہ لوں. ہمارے محترم اور انتہائی قریبی رشتہ دار نے مشورہ دیا کے ڈاکٹری میں کچھ نہیں رکھا ہے اور مجھے انجینرنگ کو ترجیح دینا چاہیے . ڈاکٹری بلکل فضول ہے اور بہت سارے ڈاکٹر یہاں بیکار گھوم رہے ہیں . خیر میں دسویں میں ناکام ہو گیا اور آگے پڑھنے کی کوئی نوبت نہیں آئ . اس مشورے کے اگلے سال میرے محترم اور قریبی رشتے دار کے فرزند ارجمند نے جوکے مجھ ے ایک سال چھوٹا ہے پری میڈیکل میں داخلہ لیا . بہت زہین اور قابل شخص ہے بہت بڑا ڈاکٹر بن گیا اور ڈاکٹری میں جہاں بہت ہی دولت کمائی اس سے بڑھ کر نام اور شہرت بھی . میں جو دس سالوں میں نہیں کما سکتا ہوں وہ موصوف چھ مہینے میں کما لیتے ہیں. خیر پیسہ تو سب کچھ نہیں ہے مگر ایسا لگتا ہے کے ڈاکٹری کرنے کا فیصلہ درست تھا . ( سواۓ ایک بات کے باقی تمام باتیں سچی اور حقیقی ہیں اور یہ میرا ذاتی واقعہ ہے کوئی گھڑا ہوا قصہ نہیں )

سوچتا ہوں کے اگر کوئی کسی سے مشورہ مانگے یا کسی سے کہے کے کچھ کاروبار، سیر ، پڑھائی ، گھر وغیرہ کے حوالے سے کوئی مشورہ دو تو کس قسم کے لوگوں سے واسطہ ہو سکتا ہے . میرے خیال میں:

١) مشورہ دینے والا صاف صاف کہہ سکتا ہے کے میرے پاس وقت نہیں یا میں اس موضوع پر مشورہ دینے کا اہل نہیں یا مجھے مشورہ نہیں دینا اور مشورہ نہ دے
٢) مشورہ دینے والا انتہائی ایمانداری اور اپنایت سے مشورہ دے جو قابل عمل ہو اور جس کا فائدہ ہو
٣) مشورہ دینے والا اچھی نیت سے مشورہ دے مگر نا دانستگی میں یا موضوع پر کسی قسم کا علم یا نہ تجربہ ہونے کی وجہ سے ایسا مشورہ دے دے جو نقصاندہ ثابت ہو
٤) مشورہ دینے والا انتہائی چالاکی سے ایسا برتاؤ کا اہتمام کرے کے سامنے والا مشورہ دینے والے کی نیت پر کسی قسم کا شبہ نہ کرے اور مشورہ دینے والا دانستہ طور پر غلط اور نقصاندہ مشورہ دے

تیسری طرح کی شخصیت کو ڈھونڈنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ اس ہستی کا ارادہ نیک ہوتا ہے. چوتھی والی شخصیت بھی مشکل سے پہچانی جاتی ہے کیونکہ الفاظ کے دھنی ‘ہوتے ہیں اور ہر ایک کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں

جو لوگ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں وہ میرا شمار چوتھی والی شخصیت میں کرتے ہیں.

میرے خیال میں میں ے اور شاید دو چار اور لوگ اس دنیا میں ایسے ہونگے جو چوتھی طرح کی شخصیت کی طرح ہیں. اکثریت پہلی اور دوسری طرح’کی شخصیات ‘کی طرح ہے اور شاید کچھ تیسری طرح کی شخصیت ہیں

اس طرح کے تجربات رشتے داری ، دوستی ، کاروباری ساجھے دار ، ملازم وغیرہ میں بھی اکثر پیش آ سکتے ہیں. کبھی کسی کو کوئی کام سونپیں جو اسکا اہل نہ ہو مگر وہ منع کر دے کے اہل نہیں یا دانستہ یا غیر دانستہ طور پر نقصان کر دے . کبھی رشتے دار بھی ایسا کرتے ہیں کے کبھی اپنے رشتے دار کا نقصان نہیں کرتے اور کبھیجان بوجھ کر کرتے ہیں . میں تو دوست نہ بناتا ہوں نہ بنتا ہوں مگر کہنے والے کہتے ہیں کے دوست ہمیشہ پر خلوص ہوتے ہیں. مجھے نہیں خبر اور جو تجربہ ہے اور مشائدہ ہے اسکی کوئی ضرورت نہیں یہاں بیان کرنے کی

×
arrow_upward DanishGardi