casanova
Participant
Offline
  • Advanced
#17
مجاہد صاحب آپ اپنے نام کی طرح ایک کھرے اور صاف گو انسان ہیں۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے اس فورم کو صراطِ مستقیم پر چلانے کیلئے بھرپور جہاد کیا لیکن  بعض اوقات منزلوں کی تللاش میں پھرتے پھرتے راستے بھی کھو جاتے ہیں۔۔۔۔ اس مناسبت سے کشور کمار کی آواز میں گایا ہوا نغمہ نگار پرکاش مہرہ کا ایک گیت یاد آتا ہے۔۔۔

منزلوں پر آ کے لٹتے ہیں دلوں کے کارواں

کشتیاں ساحل پر اکثر ڈوبتی ہیں  پیار کی

منزلیں اپنی جگہ ہیں۔ راستے اپنی جگہ

جب قدم ہی ساتھ نہ دیں، تو مسافر کیا کرے

خیر۔۔۔ آج آپ کو  کچھ حقائق سے پریچے کرواتا ہوں۔۔۔ مجھے نہیں خبر، آپ کبھی سیاست ڈاٹ پی کے پر بھی ایکٹیو رہے ہیں یا نہیں لیکن یہاں پر اکثر دوست اسی فورم سے ہجرت کرکے دانشگردی کے مہماں ہوئے ہیں۔۔۔۔ دو چار سال پہلے تک اُس فورم پر ہر  فکر کا ذکر کرنے کیلئے میدان سجتے تھے۔۔۔۔ کبھی دوستوں کی محفلیں تو کبھی حریفوں پر تانی ہوئی چار حرفی رائفلیں۔۔۔۔۔  فورم کی ٹریفک ٹی ٹیں اور پا پاں کی آوازوں سے رواں دواں رہتی تھی۔۔۔۔۔۔انہیں ڈیجیٹل موشگافیوں کے سنگ سنگ چلتے ہوئے فورم پر چارعدد ایسے ممبران کی پہچان واضع ہوتی چلی گئی جو بادی النظر میں انکل عزرائیل کی ہٹ لسٹ پر سب سے اوپر تھے۔۔۔۔۔ان بزرگ افراد کو سیاست ڈاٹ پی کے پر سہراب، زیدی، راز اور جیو جی کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔۔۔۔۔۔یہ چاروں بڑاؤ ہر وقت اپنی شعلہ فشانی سے ماڈز کا ٹیسٹنگ سٹیمنا چیک کرتے رہتے تھے۔۔۔۔لیکن ان چاروں میں سے۔۔۔ دو افراد سہراب اور زیدی ۔۔۔ اکثر اپنے گولہ بارود کو ختم کرتے کے بعد امن کا سفید جھنڈا اٹھا کر انسانی نرم گوشوں کی ترجمانی بھی کر لیتے تھے۔۔۔۔۔ لیکن راز اور جیو جی نامی بزرگ اپنے ہر سیاسی و فکری مخالف سے پرسنلائز ہوتے ہوئے ریڈ لائن کراس کرکے لافنگ بڈاوؤں کے سنگ رقص کرنا شروع کر دیتے تھے۔۔۔۔۔اب آپ تو جانتے ہیں اَت خدا دا ویر ہوندا اے۔۔۔ پھر ایک دن راز نامی بُڈھے کی سیاست ڈاٹ پی کے پر ایسی اجتماعی دھلائی ہوئی  کہ ہر ممبر نے ثواب سمجھ کر اس میں حصہ ڈالا۔۔۔۔۔ سہراب اور زیدی نے بھی اپنی باقی ماندہ زندگی کو دھیمی آنچ پر رکھ کر وظیفے وغیرہ پڑھنے شروع کر دئیے۔۔۔۔ اور جیو جی نامی ممبر دانشگردی ڈاٹ پی کے  پر آ کر معاشی آنکڑوں کو فلمبند کرنے والا کیمرہ مین بن گیا۔۔۔۔۔ حالانکہ جیو جی صاحب نے  اپنے امیج کی گراوٹ کو بلندی بخشنے کیلئے  اتفاق فاؤندری کے لوہے کی “پلیٹوں” کے ساتھ  ایک ہائی فائی سیڑھی بنا کر باعزت سا آشیانہ بھی بنا لیا۔۔۔۔ لیکن جبلی خصلتوں کے ہاتھوں مجبور و محکور ہو کر دوسروں پر پرسنل اٹیک کرنے کی چوّل مارنے کی عادت سے جان نہ چھوٹ پائی اور یہ صاحب کی بورڈ  سے فائرڈ  تحقیری جملوں اور فوٹو شاپڈ فقیری پھُمنوں سے خود کو ڈیجیٹل کن ٹُٹا سمجھنے لگے۔۔۔۔۔ لیکن اب یہ نزائی ارمیگیڈون کی پکڑ میں آ کر اپنے ستاروں کی گردش کا نظارہ کرنے والے ہیں۔۔۔۔ جانتا ہوں کہ اس عرصہ میں میری قوم کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔۔ لیکن آپ نے گھبرانا نہیں۔۔۔۔ تبدیلی ضرور آئے گی۔۔۔۔۔

:) ۔۔۔۔

×
arrow_upward DanishGardi