Ghost Protocol
Participant
Offline
  • Expert
#51
بات پنجابی یا غیر پنجابی کی نہیں ہے، جو سیاست دان میدان سے بھاگ جاتا یے، وہ نہ صرف عوام کی حمایت سے محروم ہو جاتا یے بلکہ اسکے حمایتی بھی اس سے بد دل ہو جاتے ہیں اور اسکی پارٹی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے نواز شریف بھی اگر واپس آنے کی بجائے برطانیہ کی شہریت لے کر وہاں بیٹھ جاتا اور پاکستان کے خلاف باتیں کرتا تو اس کا انجام بھی الطاف حسین جیسا ہی ہوتا نواز شریف نے واپس آ کر نہ صرف اپنی سیاست بچا لی بلکہ پارٹی کو بھی ایم کیو ایم والے انجام سے بچا لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عوام نے اسے اپنے اعتماد سے نواز کر تیسری بار اقتدار ایوانوں میں پہنچا دیا سیاست کرنے کے لیے سیاست دان کا اپنی عوام کے درمیان ہونا ضروری ہے۔ جو سیاست دان عوام کو چھوڑ جاتا ہے، عوام بھی اس سیاست دان کو چھوڑ دیتی ہے جہاں تک انتخابات میں سیٹیں کم ملنے کی بات ہے تو یہ تو ملک میں رہ کر بھی ہو سکتا ہے۔ انیس سو ستانوے کے الیکشن میں بینظیر بھٹو کی پاکستان میں موجودگی کے باوجود پی پی پی کی اٹھارہ سیٹیں آئیں تھیں، اگر نواز شریف کی ملک میں غیر موجودگی کی وجہ سے مسلم لیگ نون کی اٹھارہ سیٹیں آئی تھیں تو یہ کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے

باوا جی،
آپ کی بات اصولی طور پر درست ہے سیاستدان عوام کی طاقت عوام ہی ہوتے ہیں یہاں نواز شریف اور الطاف حسین کے حالات کا تقابل نہیں بنتا ہے
نواز شریف کو بہرحال پنجاب کا بیٹا ہونے کا بہت بڑا فائدہ حاصل تھا یہ اتنا بڑا فائدہ تھا کہ وہ موت کی کال کوٹھری سے دو سو سوٹ کیسوں کے ساتھ شاہی مہمان بن گیا -الطاف حسین کو تو یہ لوگ ایک دن بھی برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں تھے انکا بس چلتا تو اکانوے میں اسکے جانے سے پہلے ہی مروا دیتے الطاف حسین کی بہت بڑی غلطی تھی کہ مشرف کے دور میں بھی وطن واپس نہیں آسکا
اگر عوام الطاف حسین کو مسترد کرتی تو پھر بھی اور بات تھی عوام کو آج بھی موقع ملے تو ہونا وہی ہے جو قرار صاحب کھلم کھلا لکھ رہے ہیں اور ہر شخص کو دل میں معلوم ہے

×
arrow_upward DanishGardi