Zinda Rood
Participant
Offline
  • Professional
#5

مذہبی لوگوں کے مذہبی جذبات اس قدر ذکاوتِ حس کا شکار ہیں کہ مذہب چھوڑنے والا شخص بھی ان کو اپنے نازک جذبات پر گراں گزرتا ہے۔ پاکستان میں ان مذہبی لوگوں نے اس قدر گھٹن پیدا کی ہوئی ہے کہ کسی شخص کا اعلانیہ دہریہ ہونا تو دور کی بات ہے، یہاں تو خود مذہبی لوگ بھی فتووں کی زد میں آئے رہتے ہیں۔ یہ سوال مغرب میں تو نہیں اٹھتا کہ ہمارے خدا کا یا ہماری مذہبی روایات کا احترام کیا جائے، وہاں بھی تو مذہب کو ماننے والے رہتے ہیں۔ مسئلہ دہریوں کا نہیں ہے، پاکستان میں دہریے ہیں ہی کتنے، مسئلہ مومنین کے نازک جذبات کے ساتھ ہے، جو حساسیت کے ایفل ٹاور پر چڑھے ہوئے ہیں۔ اپنی بیماری کا علاج کروائیں، نہ کہ دوسروں کو لیکچر دیں کہ وہ آپ کی بیماری کی وجہ سے اپنے رویے تبدیل کریں۔ یہ کس قدر واہیات مطالبہ ہے کہ روزہ داروں کے احترام میں دوسرے لوگ بھی کھانا پینا چھوڑ دیں، اگر کسی روزہ دار کو کسی شخص کو کھاتے پیتے دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے تو اسے چاہیے کہ گھر سے باہر ہی نہ نکلے، کسی کونے کھدرے میں دبکا رہے۔ یہ مسئلہ اس کا ہے کہ اس کو کھاتے پیتے لوگ نظر نہ آئیں، باقیوں کا نہیں۔ ایک طرف یہ مذہبی لوگ زبردستی دوسروں پر اپنی مرضی مسلط کرتے ہیں، اوپر سے گلے شکوے اور رونا دھونا بھی ان کا ہی جاری رہتا ہے کہ ہماری توہین ہوگئی، ہمارے مذہب کی توہین ہوگئی۔۔ ہمارے جذبات کا احترام کیا جائے۔۔

  اور جہاں تک چار کتابیں پڑھنے کی بات ہے تو میرا خیال ہے دہریہ ہونے کیلئے اتنی کتابیں پڑھنی ضروری نہیں ہیں، کوئی بھی مومن صرف اپنی مذہبی کتاب کو عقل کی کھڑکیاں کھول کر پڑھ لے، اس کا مذہب چھوڑنا نشچت ہے۔۔۔ 

  • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
×
arrow_upward DanishGardi