shahidabassi
Participant
Offline
  • Expert
#14
جے بھائی ،لوگوں کی ترجیحات اور توقعات اتنی مختلف ہیں کہ آپ کے ان سوالات سے قبل اصل سوال یہ ہونا چاہئیے کہ کس کے نزدیک کارکردگی کا کیا مطلب ہے۔ ایک مثال دے کر واضح کرتا ہوں۔
اطہر صاحب کے نزدیک کارکردگی یہ ہے کہ جب نواز شریف گیا تو پٹرول ۸۵ کا تھا تو دیکھنا ہے کہ عمران خان پٹرول کتنے کا بیچتا ہے۔ اور یہی کچھ وہ گیس بارے کہہ رہے ہیں۔ اب انہیں کوئی بتائے ڈالر ۹۷ روپئے سے ۱۲۶ عمران خان نے نہیں کیا بلکہ یہ ن لیگ کی معاشی کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ اب جبکہ پٹرول ڈالرز میں خرید کر آپ کو فراہم کیا جاتا ہے تو اگر عمران پٹرول ۱۱۱ روپئے کردے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ پٹرول کی قیمت نہیں بڑھی بلکہ ڈالر ویلیو میں وہی ہے جو نواز کے جاتے وقت تھی۔ اسی طرح جب جولائی ۲۰۱۷ میں نواز شریف کی چھٹی ہوئی تو انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمت ۶۴ ڈالر تھی جو کہ آج ۷۲ ڈالر ہے تو یہ کریکشن بھی جمع کر لیں تو آج کی پٹرول پرائس بغیر کسی اضافے کے ۱۱۸ روپئے لٹر بنتی ہے۔

دوسرا یہ کہ بہت سے لوگوں کے لئے ترقی سے مراد سڑکیں میٹروز اور بجلی کا کارخانہ لگانا ہے چاہے وہ کسی بھی قیمت پر لگے جبکہ میرے نزدیک اداروں کا قانون کے مطابق چلنا،پیسے کی ملک سے باہر موومنٹ اور میرٹ پر بھرتیاں اس سے زیادہ اہم ہے ۔
جہاں تک پراجیکٹس کی بات ہے تو موٹر وے کے تقریبا ۱۰۰۰ کلومیٹر کے پراجیکٹ ابتدائی مراحل میں ہیں، انہیں رقم مہیا کرنا اور وقت پر مکمل کرنا ہی ایک بہت بڑی اسائنمنٹ ہے۔ اسی طرح بھاشا ، داسو اور دوسرے ہائیڈرو پراجیکٹ کی تکمیل کے لئے بھی بلینز آف ڈالر چاہیے ہونگے۔ ان پر پیش رفت جاری رہی رکھنا بھی اہم ہے۔ سیاسی اور جمہوری محاذ پر موجودہ حکومت کی کارکردگی اس حساب سے خوش آئیند ہے کہ ہفتے میں ایک یا دو کیبنٹ میٹنگز ہو رہی ہیں اور تمام فیصلے اجتماعی ہیں جبکہ میاں صاحب کے فیصلے ان کی ذات تک ہوتے تھے اور کیبنٹ میٹنگز سال بھر میں دو چار ہی ہوتی تھیں۔

×
arrow_upward DanishGardi