Ghost Protocol
Participant
Offline
Thread Starter
  • Expert
#9
گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔۔۔۔ یہ موضوع کافی جہتیں لئے ہوئے ہے۔۔۔۔۔ مَیں فرصت سے اِس پر ضرور لکھوں گا۔۔۔۔۔ کچھ عرصہ پہلے مَیں نے دو صفحات بنائے تھے۔۔۔۔۔ رائے کا احترام اور اپنی اصل کو لوٹنا۔۔۔۔۔ اُن دونوں صفحات کو بنانے کا مقصد اسی موضوع پر مکالمہ کرنا تھا۔۔۔۔۔ یہ رووان اٹکنسن کا کلپ میں نے آج دیکھا مگر اس کے بارے میں آرٹیکل بہت عرصہ پہلے پڑھا تھا۔۔۔۔۔ آج یہ کلپ دیکھ کر یاد آیا۔۔۔۔۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ آپ کے اندر ایسی ذہنی صلاحیت ہے کہ آپ باآسانی اِس موضوع سے متعلقہ پہلوؤں کو آشکار کرسکتے ہیں بشرطیکہ آپ اپنے ذاتی حقیقت اور سچ کے تصور کو ذرا دھندھلا سکیں۔۔۔۔۔ آپ کیلئے کچھ اصطلاحات لکھ دیتا ہوں۔۔۔۔۔ پولیٹیکلی کریکٹ معاشرے۔۔۔۔۔ آزادیءِ اظہار کا دو دھاری تلوار ہونا۔۔۔۔۔ قوانین کا زیادہ ہونا۔۔۔۔۔ مختلف اقسام کے معاشروں کی اپنی حدود و قیود۔۔۔۔۔ سیاسی بائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کا لبرل کہلوانا(میرے خیال میں یہ شاید نیوسوشلزم ہے)۔۔۔۔۔ معاشروں میں آزادیءِ اظہار پر پابندیوں کی وجہ سے گھٹن کا بڑھ جانا۔۔۔۔۔ ہم سب کا اپنا ذاتی اخلاقیات کا پیمانہ(مورل کوڈ یا مورل کمپاس)۔۔۔۔۔ اور بہت ہی اہم نکتہ، معیشت۔۔۔۔۔ پسِ تحریر۔۔۔۔۔ اس موضوع پر مجھے اس فورم کی ایک شخصیت کی کمی ضرور محسوس ہوگی۔۔۔۔۔ شیراز صاحب۔۔۔۔۔

بلیک شیپ صاحب ،
آپ کی اس موضوع پر تحریر کا انتظار رہے گا.
سیاسی طور پر درست معاشرے جو کہ بظاہر ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر ساتھ ساتھ شاید اصل مسائل کو بھی قالین کے نیچے دباکر انکے وجود سے انکار کرکے خود کو دھوکہ دیتے ہیں
آزادی اظھار کو معاشرے کی اقدار سے منہا کرکے دیکھنا شاید غلط تو نہ ہو مگر انتشار کا موجب ضرور بنے گا اگر ٢٠١٨ کی مغربی اقدار کا اطلاق ٢٠١٨ کے سعودی عرب ، افغا نستان پاکستان وغیرہ پر کیا جائے تو صورت حال کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے
قوانین کی زیادتی اگر قوانین کے غیر مبہم اور واضح کرنے کی نیت سے انکی تشریح کی صورت ہو تو قابل قبول ہوسکتی ہیں مگر معاشروں کو کنٹرول اور ایک خاص ڈگر پر ڈالنے کی نیت سے ہو شاید اوور کل کہلائی جاسکتی ہے جو معاشرے کو جامد کرنے کا سبب بن سکتی ہے

×
arrow_upward DanishGardi