JMP
Participant
Offline
  • Professional
#94

عدلیہ انصاف کرے، محافظ رکھوالی کریں، صحافی حقیقی خبر عوام تک پہنچائیں اور سیاست دان ملک کی باگ دوڑ کے ذمےدار ہوں

آسان سا لگتا ہے اور مجھ جیسے کند زہن کو بھی سمجھ آ جاتا ہے

چونکے سیاسی نظریات مختلف ہوتے ہیں لہٰذا ایک سیاست داں اور اسکے حمایتی دوسرے سیاست داں اور اسکے حمایتیوں کی مخالفت کرنے کے مجاز ہوتے ہیں . سیاسی نظریات سے مخالفت کے باوجود سیاست دانوں اور انکے حمایتیوں کو کچھ جگہوں پر یکجا ہونا پڑتا ہے اور وہ ہے

١) جمہوریت اور عوام کو اپنی حکومت منتخب کرنے کا حق
٢) ملک کی سلامتی، قانون کی بالادستی ، انصاف کی فراہمی ، بلا تفریق حقوق کی دستیابی ، اظھار راۓ کی آزادی ، مشکل وقت میں قوم کی سیاسی نظریات سے اختلاف کے باوجود یکجہتی ، سیاسی اکتلیاف کے باوجود نینصفی کی خلاف متحد ہونا اور مذمت کرنا اور غیر سیاسی قوتوں کی ساز باز کی مخالفت

اگر ہم اپنی سیاست پر نظر ڈالیں اور کچھ دور نہ جائیں اور اسی محفل پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے کے ہمارے سیاسی رہنماؤں کے رویہ نے ہماری سوچ ، زبان، رویہ اور جانبداری پر کیا اثر کیا ہے تو لگتا ہے کے ہم ایک بکھری ہوئی قوم ہیں . ہم غلط کو دیکھتے ہوۓ بھی غلط کو غلط ماننے اور اسکے خلف آواز بلند کرنے سے قاصر ہیں. ہم ظرف سیاسی وابستیوں کے اسیر ہیں اور اس دوڑ میں نہ قوم بن پاۓ ، نہ جمہوریت پسند بن پاۓ

ہمیں سیاسی رہنماؤں کے ماضی سے کوئی سروکار نہیں نہ حال ہمیں بد حال کرتا ہے اور مستقبل کی تو ہمیں ویسے ہی پرواہ نہیں

کیا وجہ ہے کے ہیم اپنی سیاسی وابستگیوں میں اپنی سوچ کو اتنا محدود کر دیتے ہیں

مجرم کو مجرم نہیں مانتے ، یکطرفہ احتساب پر ہمیں کوئی تکلیف نہیں ، سیاسی جماعتوں میں ادھر ادھر ہونے والے فصلی مفاد پرستوں کو اپنانے میں ہمیں کوئی عار نہیں ، سیاسی رہنماؤں کی منافقت پر آنکھ بند کرنے پر کوئی ندامت نہیں اور غیر سیاسی قوّتوں کی دخل اندیزی پر کبوتر کی طرح آنکھ بند کرنے سے کوئی خوف نہیں

ہاں اپنے جیسے ہی عوام سے بد زبانی کرنا ، ذاتیات پر اترنا ، دھونس جمانا ، ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا ہمیں اچھا لگتا ہے اور کس لئے ؟ اس خان صاحب کے لئے جو حکومت کی خاطر کچھ بھی کرنا کو تیار ہیں یا میاں صاحب کے لئے جو اپنی حکومت جانے کے غم میں مبتلا ہیں یا اس زرادری کے لئے جو حکومت میں رہتے ہوۓ بھی عوام کے لئے کچھ نہ کر سکا

×
arrow_upward DanishGardi