حسن داور
Participant
Offline
Thread Starter
  • Expert
#2

سپریم کورٹ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے 14 جون کو وطن واپس آ کر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر پرویز مشرف وطن واپس نہ آئے تو اگلے ماہ ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ان کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دی جائے گی۔
اس سے پہلے عدالت نے ملزم پرویز مشرف کو 13 جون تک سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل ملک قمر افضل سے استفسار کیا کہ کیا ان کے موکل عدالت میں پیش ہو رہے ہیں جس پر پرویز مشروف کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر ان کی جان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے تو ان کے موکل آئین شکنی کے مقدمے سمیت دیگر مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
اس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عدالت ملزم پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق ان کی طرف سے پیش کی جانے والی شرائط کی پابند نہیں ہے۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے کہا کہ ان کے موکل کس خوف میں مبتلا ہیں اور کس بات کی ضمانت چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’اتنا بڑا کمانڈو وطن واپس آنے سے کیوں خوف زدہ ہے۔‘ اُنھوں نے کہا کہ جب پرویز مشرف نے سنہ 1999 میں اتنے بڑے ملک پر قبضہ کیا تھا تو اس وقت اُنھیں خوف کیوں نہیں آیا۔
واضح رہے کہ جنرل پرویز مشرف نے جب اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو ختم کرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور آئین کو معطل کر کے عبوری آئینی حکم نامہ جاری کیا تھا تو چیف جسٹس ثاقب نثار اعلیٰ عدلیہ کے ججز میں شامل تھے جنھوں نے پرویز مشرف کے پہلے پی سی او کے تحت حلف اُٹھایا تھا۔
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو رعشہ کی بیماری ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف ایئر ایمبولنس سے آجائیں تو ان کے طبی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیں گے۔
بینچ کے سربراہ نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ اگر پرویز مشرف کو رعشہ کی بیماری ہے تو وہ عام انتخابات میں ’مکہ‘ کیسے لہرائیں گے۔
عدالت نے ملزم پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق کہا کہ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست پر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی تھی بلکہ اس وقت کی حکومت نے ملزم کا نام ای سی ایل سے نکال کر اُنھیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔
پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سپریم کورٹ نے ملزم کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کرنے کا بھی حکم دے رکھا ہے۔
سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری ایام میں پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے حکم پر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیا تھا۔
خصوصی عدالت کا نیا بینچ
دوسری طرف صدر مملکت نے ملزم پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کے لیے ایک نیا تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
اب اس خصوصی عدالت کی سربراہی لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یاور علی کریں گے۔ اس خصوصی بینچ کے دیگر دو ارکان میں بلوچستان ہائی کورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر شامل ہیں۔
یہ خصوصی بینچ عید کی چھٹیوں کے بعد عدالتی کارروائی کا آغاز کرے گا۔ اس سے پہلے بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی بعض وجوہات کی بنا پر بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-44465627

×
arrow_upward DanishGardi