نادان
Participant
Offline
  • Expert
#14
ایک انسانی ذہن میں سیکھنے کی (انسانی پیمانوں کے مطابق) لا محدود حلاحیت ہوتی ہے۔ ایک نومولود بچہ سب سے زیادہ تیزی سے سیکھتا ہے۔ کیوں؟ وہ اس لئے کہ اس کاذہن کھلا ہوتا ہے اور کسی قسم کی پابندی سے آلودہ نہیں ہوتا۔ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے اس کا ماحول، جس میں اس کے والدین سے لیکر اساتذہ اور معاشرہ شامل ہوتا ہے غیر محسوس طریقے پر بچے کے ذہن پر مختلف قسم کے قدغن لگاتے جاتے ہیں۔ جن کے سبب اس کا ذہن محدود ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اس کی سوچ کی ایک سمت متعین ہونی شروع ہوجاتی۔ اس مرحلے پر بچے کا ذہن ایک خاص سمت میں تو آگے بڑھتا ہے مگر سوچ کی ہمہ جہتی اور وسعت محدود ہونے لگتی ہے۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے مستعار نظریات اور عقائد سوچ کو محدود کرتے چلے جاتے ہیں۔ محدود ہوتی سوچ کے ساتھ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان اپنے علاوہ سب کو غلط سجھنے لگتا ہے۔ یہ ارتقا کی سب سے نچلی سطح ہوتی ہے۔ انسانی ذہن کو ایک کمپیوٹر کی مثال سے سمجھا جا سکتا ہے۔ کمپیوٹر کی خالی میموری ہر قسم کے پروگرام کیلئے تیار ہوتی ہے۔ جب اس میں ایک آپریٹنگ سسٹم ڈال دیا جاتا ہے تو اس کی ایک شناخت معین ہو جاتی ہے- اب وہ یا تو ونڈوز یا پھر ایپل پروگرامز تک محدود ہو جاتا۔ پھر اگر استعمال کنندہ ایک بینکار ہے تو کمپیوٹر کی یادشت مالی نوعیت کے استعمال تک محدود ہونے لگتی ہے اور اگر استعمال کنندہ انجینئر ہے تو کمپیوٹر فنی استعمال تک محدود ہو جاتا۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ونڈوز کمپیوٹر ایپل کے پروگرامز کو رد کرتا ہے اور ایپل گوگل کے پروگرامز کو رد کرتا ہے۔ اور جس طرح وائرس کمپیوٹر میں خرابی لاکر اس کی کارگردگی محدود کر دیتا ہے اسی طرح فاسد خیالات و تعصبات انسانی ذہن کی کارگردگی محدود کر دیتے ہیں۔ ایک انسانی ذہن کو آپ جتنا ایک مخصوص نظریہ اور عقیدہ کے تحت لائینگے اس کی وسعت و استعداد و کارگردگی و صلاحیت محدود سے محدود ہوتی جائیگی۔ دوسری طرف جتنا آپ ذہن کو مختلف النوع خیالات و افکار کیلئے کھلا رکھینگے اتنی ہی استعداد بڑھتی جائیگی۔

اگر کمپوٹر ایپل کا  میک  بک پرو ریٹینل  ڈسلپے  ہو تو ذہن بہت کشادہ بنا دیتا ہے

:bigthumb:

×
arrow_upward DanishGardi