Zinda Rood
Participant
Offline
  • Professional
#525
جس پوسٹ/حصے کا آپ نے حوالہ دیا ہے اسے دیکھ لیا اور وہاں یہ لکھا ہے میں نے کہیں یہ نہیں کہا کہ موسیٰ سے پہلے لوگ بہنوں سے شادیاں رچاتے تھے۔ یہ آپ یا آپ جیسوں کا دعویٰ اور موقف ہے اب خود ہی فیصلہ کر لیجیئے کہ کس کے موقف میں تسلسل ہے اور کون (آپ) دوسرے کو (مجھے) اس بات کا سزاوار ٹھہرا رہا ہے جو اس (میں) نے کہی ہی نہیں؟؟ آپ اطلاعات جتنی مرضی دیتے رہیں، مجھے کوئی اعتراض نہیں، آپ کی کوئی اطلاع میرے کام کی ہوئی تو شکریے کا ساتھ قبول کر لوں گا ورنہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دونگا، آپ یہ بتائے کہ کون فخر کر رہا ہے اور کسے اس ورثے کو اپنانا چاہیے؟؟ :bigsmile: :bigsmile:

تو پھر آپ کا یہ دعویٰ باطل ثابت ہوگیا کہ بہنوں سے شادیوں کی روک کا کریڈٹ موسیٰ کو جاتا ہے، کیونکہ انسان الوہی ہدایت کے ذریعے شروع ہونے والے اس غلیظ کام کو موسیٰ سے  پہلے ہی اجتماعی انسانی دانش کے ارتقاء میں ختم کرچکے تھے، پس ثابت ہوا کہ بہنوں سے شادی کرنے کا حرام کام شروع تو حکمِ خداوندی پر کیا گیا، پر ختم انسان نے اپنی دانش کے ارتقاء سے کیا۔

 

×
arrow_upward DanishGardi