Shiraz
Participant
Offline
  • Advanced
#515
Shiraz sahib محترم شیراز صاحب درست فرمایا آپ نے. ساتھ ساتھ یہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کر سکتی ہے کے کوئی کسی ایک سوچ سے وابستہ ہونا چاہتا ہے یا منزل کی جستجو میں سوچ کو بھٹکنے ، کچھ آوارہ گردی، کچھ جدوجہد، کچھ کھوج کی آزادی بھی دینا چاہتا ہے . میں ابھی تک اس لمبی بحث میں جو دو جگہہ چل رہی ہے یہ تے نہیں کر پایا کے کسی نے بھی خدا کی موجودگی یا غیر موجودگی کے حوالہ سے کوئی ٹھوس بات کی ہو الفاظ کی جادوگری، باتوں کا ہیر پھیر، پہلے آپ پہلے آپ، سوالوں کی ایک دوسرے پر بوچھاڑ ، کچھ طنز تواور ہاں کہیں کہیں کبھی کبھی کچھ سوچنے کی جانب مائل کرنے والی گفتگو تو نظر اتی ہے مگر میری ناقص راۓ میں بحث برائے بحث کا گمان زیادہ لگ رہا ہے مجھے

:)  آ جائیے پھر، آپ بھی بسم اللہ کیجئیے، تماشائی کیوں بنے بیٹھے ہیں

بات یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ دہریوں یا ایگنوسٹکس کے پاس 10000 سی سی کا دماغ نہیں جس کی بناء پر وہ خدا کا انکار کرتے ہیں اور ایمان والوں کو مطلق بے وقوف جان کر تمسخر، تضحیک اور لعن طعن کا نشانہ بناتے ہیں (گو آپ ایسوں میں شامل نہیں ہیں)، جب دونوں عقلیت کی ایک ہی سطح پر ہیں تو انہیں ایک دوسرے سے مساوات اور شائستگی سے مکالمہ کرنا چاہیے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے

بحث برائے بحث کا احساس شائد آپ کو اسلئے ہو رہا ہے کہ میرے مخاطب اس نکتے سے آگے بڑھ ہی نہیں رہے، یا تو خاموش ہو چکے ہیں یا پھر بات کو ادہر ادہر گھمانے کی کوشش کر رہے ہیں، یا پھر مکالمے کو مرحلہ وار لیکر چلنے کی بجائے جمپ لگا کر ان کتابوں اور تعلیمات پر حملے کرتے ہیں، جن پر وہ یقین ہی نہیں رکھتے، میں مکالمے کو عقلی، علمی اور سائنسی میدان میں رکھنا چاہتا ہوں جبکہ وہ بارے بار اس کو گھسیٹ کر روحانی اور مذہبی میدان میں  لے جانا چاہتے ہیں، مجھے اس میں بھی کوئی باک نہیں ہے لیکن پہلے کچھ قواعدوضوابط طے ہونے چاہیے، کوئی مشترکہ بنیاد ہونی چاہیے

اس تناطر میں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بحث کو آگے لے جانے میں آپ کوئی حصہ ڈال سکتے ہیں، آپ کے پاس کوئی تجاویز، نکات یا نظریات/خیالات ہیں تو جشمِ ما روشن، دلِ ما شاد

:bigthumb:

×
arrow_upward DanishGardi